- منفی پروپیگنڈا ہمیں ملک و عوام کی ترقی کے اقدامات سے نہیں روک سکتا، آرمی چیف
- پاکستان میں افغانستان سے لائے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت پھر منظرِ عام پر
- بھارتی ٹیم کے ہیڈکوچ کی عام افراد کی طرح لائن میں لگ ووٹ کاسٹ کرنے ویڈیو وائرل
- وزیرداخلہ کا غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن تیز کرے کا حکم
- سندھ حکومت نے 54 نجی اسکولوں کی رجسٹریشن روک دی
- عدت پوری کیے بغیر بیوی کی بہن سے شادی غیر قانونی قرار
- حکومت سندھ کا ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ
- ضمنی انتخابات: کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری، نئی پارٹی پوزیشن سامنے آگئی
- ایوریج ٹیم کیخلاف شکست؛ بلاوجہ کی تبدیلیاں "نام نہاد تجربہ" قرار
- حفیظ نے غیرملکی کوچز کی تقرری پر سوال اٹھادیا
- سپریم کورٹ؛ جے ایس ایم یو کنٹریکٹ ملازمین کی ریگولرائزیشن کی درخواست مسترد
- ٹی20 ورلڈکپ؛ وقار یونس نے اپنے 15 رکنی اسکواڈ کا بتادیا
- پختونخوا میں 29 اپریل تک گرج چمک کیساتھ بارش اور آندھی کا امکان
- پی ٹی آئی جلسہ؛ سندھ ہائیکورٹ کی انتظامیہ کو اجازت نہ دینے کی معقول وجہ بتانے کی ہدایت
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں مزید اضافہ
- اداروں کیخلاف پروپیگنڈا؛ اعظم سواتی کو ایف آئی اے کے پاس شامل تفتیش ہونے کا حکم
- بلوچستان میں بارشوں نے تباہی مچادی، جھیل میں شگاف پڑ گیا، آبادیاں زیرِ آب
- پاکستان اور ایران کا غزہ پر مؤقف یکساں ہے، دفتر خارجہ
- پاسپورٹ غیر قانونی بلاک کیا تو ایف آئی اے کیخلاف کارروائی ہوگی، پشاور ہائیکورٹ
- شرمناک شکست پر کپتان بابراعظم کا بیان سامنے آگیا
ایران کے خلاف اسرائیل کی ہرزہ سرائی
ایران کا پرامن جوہری پروگرام دیگر ممالک سمیت اسرائیل کی آنکھوں میں بھی بری طرح کھٹک رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ اپنے ملک کی لاکھوں فلسطینیوں کے ساتھ زیادتیوں سے چشم پوشی اختیار کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو ایران کے خلاف ہرزہ سرائی میں مصروف ہیں۔
منگل کو واشنگٹن میں امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے ’متنازع و اشتعال انگیز ‘‘ خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا ہے کہ نئی ایرانی حکومت بھی پچھلی حکومتوں کی طرح ’’انتہاپسند‘‘ہے جس پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا، ایران کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوششیں اسرائیل کی بقا اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر جو معاہدہ کرنے کی کوشش کررہا ہے اس سے ایران کے لیے جوہری ہتھیاروں کا حصول مزید آسان ہوجائے گا، مجوزہ معاہدہ ایک ’’خراب معاہدہ‘‘ ہے جس کا نہ کرنا ہی بہتر ہے۔ دوسری جانب امریکی صدر کے بیان سے ظاہر ہوتاہے کہ ایران کے جوہری پروگرام پر امریکا اور اسرائیل کے درمیان شدید اختلاف پایا جاتا ہے،وائٹ ہاؤس نے اس بات پر شکوہ کیا کہ نیتن یاہو کی یہ تقریر امریکا کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے اور ایران کے ساتھ کسی متوقع معاہدے کے خلاف ملک کے اندر مخالفت کو بڑھاوا دینے کی کوشش ہے۔
امریکی میڈیا نے بھی اس بات کو اچھالا ہے کہ بنا کسی شیڈول کے نیتن یاہو کا اچانک دورہ ’’زیرو سم گیم‘‘ ہے۔ امریکی صدر بارک اوباما کا کہنا ہے کہ تاحال تو ایران کے جوہری پروگرام پر معاہدے کے لیے حالات موافق دکھائی نہیں دے رہے تاہم انھوں نے یہ بھی باور کروایا کہ گزشتہ سال جب اس سلسلے میں ایک عبوری معاہدہ ہورہا تھا تو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے اس کی مخالفت غلط قدم تھا۔
امریکی صدر نے کہا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے کوئی معاہدہ چاہتا ہے تو کم از کم 10 برس کے لیے اپنی جوہری سرگرمیوں کو منجمد کرنا ہوگا جب کہ ایران نے اوباما کے مطالبے کو دھمکی قراردیکر واضح طور پر مسترد کردیا ہے۔ پرامن جوہری توانائی کا حصول ایران کا حق ہے، تنازعے کو بڑھاوا دینے کے بجائے مذاکرات و معاہدہ ہی راست اقدام ہوگا۔ اسرائیل کو محض ’’اسلام دشمنی‘‘ میں مخالفت کے بجائے اپنا علاقائی چلن درست کرنے کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔