ایران کے خلاف اسرائیل کی ہرزہ سرائی

ایڈیٹوریل  جمعرات 5 مارچ 2015
 اسرائیل کو محض ’’اسلام دشمنی‘‘ میں مخالفت کے بجائے اپنا علاقائی چلن درست کرنے کی ضرورت ہے۔فوٹو:فائل

اسرائیل کو محض ’’اسلام دشمنی‘‘ میں مخالفت کے بجائے اپنا علاقائی چلن درست کرنے کی ضرورت ہے۔فوٹو:فائل

ایران کا پرامن جوہری پروگرام دیگر ممالک سمیت اسرائیل کی آنکھوں میں بھی بری طرح کھٹک رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ اپنے ملک کی لاکھوں فلسطینیوں کے ساتھ زیادتیوں سے چشم پوشی اختیار کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو ایران کے خلاف ہرزہ سرائی میں مصروف ہیں۔

منگل کو واشنگٹن میں امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے ’متنازع و اشتعال انگیز ‘‘ خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا ہے کہ نئی ایرانی حکومت بھی پچھلی حکومتوں کی طرح ’’انتہاپسند‘‘ہے جس پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا، ایران کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوششیں اسرائیل کی بقا اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر جو معاہدہ کرنے کی کوشش کررہا ہے اس سے ایران کے لیے جوہری ہتھیاروں کا حصول مزید آسان ہوجائے گا، مجوزہ معاہدہ ایک ’’خراب معاہدہ‘‘ ہے جس کا نہ کرنا ہی بہتر ہے۔ دوسری جانب امریکی صدر کے بیان سے ظاہر ہوتاہے کہ ایران کے جوہری پروگرام پر امریکا اور اسرائیل کے درمیان شدید اختلاف پایا جاتا ہے،وائٹ ہاؤس نے اس بات پر شکوہ کیا کہ نیتن یاہو کی یہ تقریر امریکا کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے اور ایران کے ساتھ کسی متوقع معاہدے کے خلاف ملک کے اندر مخالفت کو بڑھاوا دینے کی کوشش ہے۔

امریکی میڈیا نے بھی اس بات کو اچھالا ہے کہ بنا کسی شیڈول کے نیتن یاہو کا اچانک دورہ ’’زیرو سم گیم‘‘ ہے۔ امریکی صدر بارک اوباما کا کہنا ہے کہ تاحال تو ایران کے جوہری پروگرام پر معاہدے کے لیے حالات موافق دکھائی نہیں دے رہے تاہم انھوں نے یہ بھی باور کروایا کہ گزشتہ سال جب اس سلسلے میں ایک عبوری معاہدہ ہورہا تھا تو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے اس کی مخالفت غلط قدم تھا۔

امریکی صدر نے کہا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے کوئی معاہدہ چاہتا ہے تو کم از کم 10 برس کے لیے اپنی جوہری سرگرمیوں کو منجمد کرنا ہوگا جب کہ ایران نے اوباما کے مطالبے کو دھمکی قراردیکر واضح طور پر مسترد کردیا ہے۔ پرامن جوہری توانائی کا حصول ایران کا حق ہے، تنازعے کو بڑھاوا دینے کے بجائے مذاکرات و معاہدہ ہی راست اقدام ہوگا۔ اسرائیل کو محض ’’اسلام دشمنی‘‘ میں مخالفت کے بجائے اپنا علاقائی چلن درست کرنے کی ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔