ہنڈیا روٹی ایک ہنر بھی ہے!

نسرین اختر  پير 25 مئ 2015
گھروں میں کھانا پکانے کے کام میں خواتین زیادہ سہولت محسوس کرتی ہیں، فوٹو؛ فائل

گھروں میں کھانا پکانے کے کام میں خواتین زیادہ سہولت محسوس کرتی ہیں، فوٹو؛ فائل

بڑھتی ہوئی منہگائی اور ناکافی آمدنی نے لوگوں کی گزر بسر کے لیے خاصے مسائل کھڑے کیے ہیں۔ کہنے کو ماضی کی نسبت آج ہمارے ملک میں خواتین کو تعلیم اور ہنر حاصل کرنے کے زیادہ مواقع حاصل ہیں، خصوصاً شہروں میں رہنے والی تعلیم یافتہ خواتین نے بہت سے شعبوں میں آمدنی کے ذرایع پیدا کیے ہیں اور اپنے خاندان کی کفالت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

بہت سی خواتین نے نہ صرف اپنے لیے، بلکہ بہت سی دوسری بے روزگار خواتین کے لیے روزگار کے مواقع بھی فراہم کیے ہیں۔ یہ درست ہے کہ ہماری خواتین ذہانت، قابلیت، اہلیت اور کارکردگی میں کسی سے کم نہیں۔ وہ اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر مختلف شعبوں میں اپنی اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔

تعلیم یافتہ اور ہنر مند خواتین تو کسی نہ کسی طرح روزگار کے مواقع سے مستفید ہو ہی جاتی ہیں، مگر ہمارے ملک میں ایسی خواتین بھی خاصی تعداد میں موجود ہیں، جو تعلیم یافتہ نہیں اور کسی قسم کا ہنر بھی نہیں جانتیں۔ ایسی خواتین جو ہنر مند نہیں ہیں، ان کے لیے روزگار کے مواقع مشکل ضرور ہیں، لیکن نا ممکن نہیں۔ ایسی خواتین گھر بیٹھے ایسے کام کر سکتی ہیں، جو انہیں روزگار کے مواقع فراہم کریں۔ مثلاً وہ گھر میں کھانا پکاکر دفاتر، گھروں اور ہوٹلوں وغیرہ میں فراہم کر سکتی ہیں۔ گھر کے پکائے ہوئے کھانے اکثر لوگ پسند کرتے ہیں اور یہ ہاتھوں ہاتھ فروخت ہو جاتے ہیں۔ اس کام کے ابتدا میں کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، مگر بعد میں سب کچھ آسان ہو جائے گا۔

ہوم میڈ کھانے کی سروس شروع کرنے کے بارے میں ہم یہاں معلومات فراہم کر رہے ہیں، تاکہ ملازمت نہ کر سکنے والی خواتین بھی اپنے خاندان کے لیے روزگار پیدا کر سکیں۔

اس ضمن میں سب سے پہلے تو ایسے دفاتر سے رابطہ کریں، جہاں دوپہر کے لیے کھانے کا مستقل انتظام نہیں ہے۔ ایسے بہت سے دفاتر موجود ہیں، جو ماہر خواتین کو کھانا پکانے کا ٹھیکا دیتے ہیں اور خواتین گھر میں کھانا پکا کر دفاتر میں فراہم کرتی ہیں، جس سے انہیں معقول آمدنی ہو جاتی ہے اور دوسری جانب دفاتر میں کام کرنے والے کارکنوں کو گھر کا پکا ہوا کھانا میسر آجاتا ہے، جو عموماً بازار کے کھانوں سے سستا پڑتا ہے اور انہیں یہ اطمینان بھی رہتا ہے کہ گھر میں تیار کیے ہوئے کھانے میں صفائی ستھرائی خاص خیال رکھا گیا ہوگا، یہی نہیں، بلکہ گھر کے تیار کھانے ذائقے دار اور غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔ اگر آپ بڑے پیمانے پر یہ کام کر سکیں، تو مختلف دفاتر کی کینٹین کو بھی دوپہر کا کھانا فراہم کیا جا سکتا ہے۔ بہت سارے کینٹین والے بھی گھر کے تیار کھانوں کو فوقیت دیتے ہیں۔

گھر میں کھانے تیار کرنے سے پہلے ایک فہرست تیار کرلیں کہ کس دن کون سا کھانا پکانا ہے۔ اپنی فہرست میں متوازن غذا شامل رکھیں۔ گوشت، قیمہ، دالیں، سبزیاں وغیرہ اس سلسلے میں آپ ان دفاتر، کینٹین وغیرہ سے بات کرلیں، آپ ہوٹلوں اور ریڑھی پر کھانا فروخت کرنے والوں سے بھی رابطہ کر سکتی ہیں۔ اگر آپ ہوم میڈ کھانے بنانے میں کام یاب ہو جاتی ہیں، تو پھر جب آپ کا کام بڑھنے لگے تو آپ اس میں آپ دوسری بے روزگار خواتین کو بھی شامل کر سکتی ہیں۔ یوں اپنے کام کو وسعت دینے کر اپنی آمدنی کے ذرایع میں اضافہ کر سکتی ہیں۔ یہ روزگار ہر موسم اور ہر طبقے میں جاری رہتا ہے۔ اس لیے ختم ہو جانے کا اندیشہ نہیں رہتا بشرطے کہ کھانے کا ذائقہ برقرار رہے۔

اگر آپ نے گھر میں کھانا پکانے کا کام شروع کر دیا ہے، تو پہلے چھوٹے پیمانے پر کریں پھر ضرورت کے مطابق وسعت دیں۔ کھانوں کی تیاری میں استعمال ہونے والی اشیا کو ذخیرہ کر لیں، تاکہ پکاتے وقت مشکل پیش نہ آئے۔ گوشت، مرغی، مچھلی، دالیں، مختلف سبزیاں اور آلو وغیرہ فریزر اور ڈیپ فریزر میں مناسب مقدار میں محفوظ کیا جا سکتا ہے، جب کہ کھانوں میں استعمال ہونے والے بنیادی مسالا جات مثلاً پیاز، لہسن، ادرک، ٹماٹر، ہری مرچیں وغیرہ ہر وقت فریج میں محفوظ ہوں۔ اس کے علاوہ مرچیں، دھنیا، نمک، ہلدی اور دیگر مسالا جات، پکانے کا تیل بھی ہر وقت مناسب مقدار میں موجود ہونا چاہیے، تاکہ ہنگامی بنیادوں پر کھانے کی تیاری میں مشکل پیش نہ آئے۔ یہ سارا سال جاری رہنے والا کام ہے، اس لیے ضروری اشیا اسٹور رکھیں، البتہ جلدی خراب ہو جانے والی اشیا کم خریدیں۔

گھروں میں کھانا پکانے کے کام میں خواتین زیادہ سہولت محسوس کرتی ہیں، کیوں کہ کھانا پکانا خواتین کا کام ہے، جسے وہ روزانہ تین وقت سر انجام دیتی ہیں، پھر یہ کام اگر صنعتی بنیاد پر کریں گی، تو انہیں کسی بڑی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، البتہ اس کاروبار کو شروع کرنے اور پھر اسے بڑھانے میں انہیں ضرور مشکل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، مگر جب خواتین اپنے کاروبار میں قدم جما لیتی ہیں، تو پھر کوئی مشکل نہیں رہتی۔ کھانا پکانے کے کاروبار میں خواتین اپنے محلے اور جاننے والی خواتین کو بھی شامل کر سکتی ہیں۔ محلے کی چند خواتین مل کر بھی یہ کام کر سکتی ہیں۔ اگر کسی خاتون کو کھانا پکانے میں زیادہ مہارت حاصل نہ ہو تو وہ کوکنگ کلاسز لے کر بھی یہ کمی پوری کر سکتی ہیں۔ یہاں یہ بات ذہن میں رکھیں کہ صرف کلاسز لینے سے کھانا پکانے میں مہارت حاصل نہیں ہوتی، بلکہ مسلسل کوشش کرنے سے ہی مہارت حاصل ہوتی ہے۔ صرف کھانا پکانا ہی کافی نہیں ہوتا، کھانے میں ذائقہ بھی ہونا ضروری ہے اور ذائقہ کھانا پکانے میں استعمال ہونے والے اجزاکی مناسب مقدار سے آتا ہے۔ ساتھ ہی کھانا پکاتے وقت حفظان صحت کے اصولوں کا بھی خیال رکھیں۔ گھر میں کھانا پکانے کے کاروبار سے وابستہ خواتین صارفین کی پسند و نا پسند کو ملحوظ خاطر رکھتی ہیں گوشت، سبزی یا دالیں پکاتے وقت ان کی مقدار کے اعتبار سے مسالے، نمک اور تیل کا صحیح تناسب کھانے کو مزے دار بنا دیتا ہے اور اس ذائقے کے پیچھے مہارت کار فرما ہوتی ہے۔

کھانا پکانے کے کاروبار کو آپ بہت کم سرمائے سے شروع کریں۔ اس کاروبار کے آغاز سے پہلے ضروری اور بنیادی اہم باتیں جاننا ضروری ہیں۔ سب سے پہلے تو یہ معلوم کرنا ہوگا کہ آپ کس علاقے کے دفتر، ادارے یا فیکٹری وغیرہ کے رہنے والوں کے لیے کھانا تیار کر رہی ہیں، ان کی پسند کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کام کا آغاز کریں، ویسے تو کھانا پکانے کی بے شمار ترکیبوں پر مبنی کتابیں بازار میں دست یاب ہیں اور کئی ٹی وی چینل بھی کھانا پکانے کے پروگرام دکھاتے ہیں۔ آپ ان سے بھی استفادہ کر سکتی ہیں۔ بالخصوص اگر آپ نے دیسی کھانے پکانے میں مہارت حاصل کر لی تو پھر یہ بات جان لیں کہ آپ ایک بہت اچھے فن سے واقف ہو چکی ہیں، جس سے اپنی آمدنی سے اضافہ کر سکتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔