- پنجاب میں اسموگ کے خاتمے کیلیے انوائرمینٹل پروٹیکشن اتھارٹی بنانے کا فیصلہ
- وفاقی کابینہ اجلاس؛ آئی ایم ایف معاہدہ اور سیکیورٹی صورتحال ایجنڈے میں شامل
- کمزور کیویز سے شکست؛ گرین شرٹس نے ننھے فیز کو رُلا دیا
- پنجاب میں ایل پی جی سلنڈر پھٹنے کے واقعات بڑھ گئے، انتظامیہ کی چشم پوشی
- ٹی20 ورلڈکپ سے قبل پاکستان کی مڈل آرڈر کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی
- مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار
- نائیجیریا کی خاتون کا طویل انٹرویو میراتھون کا ریکارڈ
- دنیا کی نصف آبادی کو مچھروں سے پھیلنے والی وباء کا خطرہ
- واٹس ایپ کا اِن ایپ ڈائلر فیچر پر کام جاری
- عامر جمال کا ورکشائر کے ساتھ معاہدہ، ٹی20 بلاسٹ بھی کھیلیں گے
- پٹرولیم سیلرز ایسوسی ایشن نے پمپس بند کرنیکی دھمکی دیدی
- سیلز سسٹم تنصیب میں تاخیر پر ان پُٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ میں کمی
- نجی شعبہ زراعت تبدیل کرنے میں موثر کردار ادا کرسکتا ہے، وزیر خزانہ
- 2023 میں پاکستان کو 2.35 ارب ڈالر فراہم کیے، ایشیائی بینک
- بجلی مزید 2 روپے 94 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
- روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس، مارچ تک ترسیلات زر 7.660 ارب ڈالر ریکارڈ
- پٹرول، ڈیزل سستا ہونے کا امکان
- اسٹیٹ بینک کی مارکیٹ سے ریکارڈ 4.2 ارب ڈالر کی خریداری
- غزوۂ احد ایک معرکۂ عظیم
- موت کو سمجھے ہےغافل اختتامِ زندگی۔۔۔ !
حکمرانوں کے شاہانہ اخراجات اور عوام
ملک میں بڑھتی ہوئی غربت اور بے روزگاری جہاں جرائم میں اضافے کا باعث بن رہی ہے وہاں لوگوں میں نفسیاتی عوارض بھی بڑھا رہی ہے۔ شدید ذہنی دباؤ، مایوسی اور دماغی خلجان بعض اوقات انتہائی المناک سانحات کا باعث بن رہے ہیں۔ لوگ چھوٹے چھوٹے تنازعات اور جھگڑوں کی بنیاد پر اپنے قریبی عزیزوں اور دوستوں کو قتل کر رہے ہیں۔ انتہا یہ ہے کہ والدین اپنے بچوں کو قتل کر کے خودکشی کر رہے ہیں۔ ادھر حالت یہ ہے کہ حکمران ان مسائل سے بے نیاز شاہانہ اخراجات کا لطف اٹھا رہے ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ اپنی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کر رہے ہیں۔ ایوان صدر، ایوان وزیراعظم، اسپیکر ہاؤسز، گورنر ہاؤسز اور وزیراعلیٰ ہاؤسز پر اربوں روپے کے اخراجات ہو رہے ہیں۔
بیورو کریٹس اپنی مراعات میں اضافہ کر رہے ہیں جب کہ اس ملک کے غریب عوام مزید غریب ہو رہے ہیں۔ عالمی بینک سے قرضہ منظور ہونے پر مبارکبادیں دی جا رہی ہیں۔ ارباب اختیار کو اپنی معاشی حکمت عملی میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ جمہوریت کا دعویٰ کرنے والے ارکان پارلیمنٹ اپنے اخراجات کم کریں، ایوان وزیراعظم، ایوان صدر اور دیگر مقتدر شخصیات کے دفاتر کی دیکھ بھال اور ان کے پروٹوکول پر اٹھنے والے اخراجات میں کٹوتی ہو جائے اور اعلیٰ بیورو کریٹس کی فضول مراعات میں کمی کی جائے تو حکومت کو اربوں روپے حاصل ہو سکتے ہیں جنھیں عوام کی تعلیم و صحت کی سہولیات پر خرچ کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے ضرورت ہے ایثار اور قومی جذبے کی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔