حکمرانوں کے شاہانہ اخراجات اور عوام

ایڈیٹوریل  پير 29 جون 2015
بیورو کریٹس اپنی مراعات میں اضافہ کر رہے ہیں جب کہ اس ملک کے غریب عوام مزید غریب ہو رہے ہیں۔ فوٹو: فائل 

بیورو کریٹس اپنی مراعات میں اضافہ کر رہے ہیں جب کہ اس ملک کے غریب عوام مزید غریب ہو رہے ہیں۔ فوٹو: فائل 

ملک میں بڑھتی ہوئی غربت اور بے روزگاری جہاں جرائم میں اضافے کا باعث بن رہی ہے وہاں لوگوں میں نفسیاتی عوارض بھی بڑھا رہی ہے۔ شدید ذہنی دباؤ، مایوسی اور دماغی خلجان بعض اوقات انتہائی المناک سانحات کا باعث بن رہے ہیں۔ لوگ چھوٹے چھوٹے تنازعات اور جھگڑوں کی بنیاد پر اپنے قریبی عزیزوں اور دوستوں کو قتل کر رہے ہیں۔ انتہا یہ ہے کہ والدین اپنے بچوں کو قتل کر کے خودکشی کر رہے ہیں۔ ادھر حالت یہ ہے کہ حکمران ان مسائل سے بے نیاز شاہانہ اخراجات کا لطف اٹھا رہے ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ اپنی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کر رہے ہیں۔ ایوان صدر، ایوان وزیراعظم، اسپیکر ہاؤسز، گورنر ہاؤسز اور وزیراعلیٰ ہاؤسز پر اربوں روپے کے اخراجات ہو رہے ہیں۔

بیورو کریٹس اپنی مراعات میں اضافہ کر رہے ہیں جب کہ اس ملک کے غریب عوام مزید غریب ہو رہے ہیں۔ عالمی بینک سے قرضہ منظور ہونے پر مبارکبادیں دی جا رہی ہیں۔ ارباب اختیار کو اپنی معاشی حکمت عملی میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ جمہوریت کا دعویٰ کرنے والے ارکان پارلیمنٹ اپنے اخراجات کم کریں، ایوان وزیراعظم، ایوان صدر اور دیگر مقتدر شخصیات کے دفاتر کی دیکھ بھال اور ان کے پروٹوکول پر اٹھنے والے اخراجات میں کٹوتی ہو جائے اور اعلیٰ بیورو کریٹس کی فضول مراعات میں کمی کی جائے تو حکومت کو اربوں روپے حاصل ہو سکتے ہیں جنھیں عوام کی تعلیم و صحت کی سہولیات پر خرچ کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے ضرورت ہے ایثار اور قومی جذبے کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔