- کیوبا میں کینیڈین شہری کی موت، اہلخانہ کو کسی اور کی لاش موصول
- ذیا بیطس سے متعلقہ کیمیکل کینسر کےخطرات بڑھا سکتا ہے، تحقیق
- حماس نے قطر اور مصر کی جنگ بندی کی تجویز مان لی
- سعودی ولی عہد ہر سطح پر پاکستان کی مدد کرنا چاہتے ہیں، وزیراعظم
- چاند کا تفصیلی ارضیاتی نقشہ جاری
- بلوچستان کے مسائل سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعے حل ہونے چاہئیں، صدر مملکت
- کراچی سے بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 انتہائی خطرناک دہشت گرد گرفتار
- جسٹس بابر ستار کے خلاف مہم چلانے پر توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ
- حکومت سندھ نے پیپلزبس سروس میں خودکار کرایہ وصولی کا نظام متعارف کرادیا
- سعودی ولی عہد کا رواں ماہ دورۂ پاکستان کا امکان
- سیاسی بیانات پر پابندی کیخلاف عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کیلئے قومی ٹیم کی نئی کِٹ کی رونمائی
- نازک حصے پر کرکٹ کی گیند لگنے سے 11 سالہ لڑکا ہلاک
- کے پی وزرا کو کرایے کی مد میں 2 لاکھ روپے ماہانہ کرایہ دینے کی منظوری
- چینی صدر کا 5 سال بعد یورپی ممالک کا دورہ؛ شراکت داری کی نئی صف بندی
- ججز کا ڈیٹا لیک کرنے والے سرکاری اہلکاروں کیخلاف مقدمہ اندراج کی درخواست دائر
- کراچی میں ہر قسم کی پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی کا فیصلہ
- سندھ ؛ رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ترقیاتی بجٹ کا 34 فیصد خرچ ہوسکا
- پنجاب کے اسکولوں میں 16 مئی کو اسٹوڈنٹس کونسل انتخابات کا اعلان
- حکومت کا سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے عبوری فیصلے پر تحفظات کا اظہار
فلم انڈسٹری 2 حصوں میں تقسیم، کراچی اور لاہور کے فلم میکر آمنے سامنے آ گئے
کراچی:
بھارتی فلموں کی پاکستان میں نمائش پر پابندی کے بعد پاکستانی میں بنائی جانے والی فلموں میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
کراچی جو فلم انڈسٹری کی بحالی میں پیش پیش رہا ہے ان دنوں فلم انڈسٹری کا سب بڑا مرکز بن گیا ہے جہاں اس وقت ایک درجن سے زائد فلمیں زیر تکیمل ہیں جب کہ کراچی میں بننے والی فلموں نے باکس آفس پر کامیابی حاصل کرکے ملک میں بننے والی روایتی فلموں کو روایت کو ختم کیا ہے۔
کراچی کے فلم میکز سعید رضوی ،قمر اقبال، رئیس خان، سہیل کاشمیری، اسلم شیخ، امتیاز بخاری، احسان علی زیدی کا کہنا ہے کہ آج دنیا بھر میں پاکستانی فلموں کو ایک پہچان ملی ہے،عالمی منڈی تک ہم نے رسائی حاصل کی ہے۔
دوسری طرف لاہور جو لولی ووڈ کہلاتا ہے جہاں ہمیشہ روایتی فلمیں بنتی رہی ہیں وہاں اب یہ تبدیلی لانے کی کوشش کی جارہی ہے نئے دور کے ساتھ فلمیں بنائی جائیں لیکن فلم انڈسٹری کی روایت رہی ہے اسے بھی مد نظر رکھا جائے، دونوں بڑے شہروں میں فلموں کا بننا جہاں بہت خوش آئند نظر آرہا ہے جو فلم انڈسٹری کے مستقبل کے حوالے سے ایک اچھی پیش رفت ہے وہیں کراچی اور لاہور میں فلمیں بنانے والوں کے درمیان اختلافات بھی سامنے آئیں ہیں، فلم انڈسٹری دوحصوں میں بٹ گئی، دونوں شہروں کے فلم میکرز ایک دوسرے کے خلاف آمنے سامنے آگئے۔
لاہور میں فلم انڈسٹری کے سینئر فلم پروڈیوسر کامران چوہدری، سید نور ،پرویزکلیم، فیاض خان کا کہنا ہے کہ ہم نے ہمیشہ فلم بنائی ہے ہم فلمیں ہی بناتے رہے ہیں ٹی وی ڈرامہ نہیں، اس وقت اس وقت جو لوگ کراچی میں فلمیں بنا رہے ہیں کہ وہ فلم کم اور ٹی وی ڈرامہ زیادہ نظر آتا ہے، پاکستانی فلم انڈسٹری کو مضبوط کرنے کے لیے فلم انڈسٹری کو اچھی اور معیاری فلموں کی ضرورت ہے فلم بنانے کے لیے جس ٹیکنک کی ضرورت ہے اس کا نئے لوگوں کو پتہ ہی نہیں ہے، فلم بغیراچھی کہانی، اسکرین پلے، مکالمے اور میوزک کے بغیر نہیں بنتی اور یہ چیزیں سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہیں۔
ماضی میں بننے والی فلمیں اس کے بغیر ممکن نہیں ہوتی تھی،فلموں میں میوزک کو نظر انداز کردیا گیاجس کی وجہ سے فلمیں سپر ہٹ ہوتی تھیں ،کراچی کے فلم میکر کا کہنا ہے کراچی کی فلم انڈسٹری ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، ہم ابھی سیکھنے کے عمل سے گزر رہے ہیں لیکن آنے والے دنوں میں وقت ثابت کرے گا کہ کہ بہتر کام کون کررہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔