- طاقتور شمسی طوفان کے اثرات آسمان پر نمودار
- گوادر میں حفاظتی باڑ لگانے کی خبروں پر بلوچستان حکومت کا ردعمل
- آزاد کشمیر کی بگڑتی صورت حال پر پی پی اور پی ٹی آئی کا اظہار تشویش
- کراچی میں اینٹی نارکوٹکس کی کارروائی میں منشیات کے دو مرکزی ڈیلر گرفتار
- سعودی عرب کے ساتھ ملکر عالمی معاشی انقلاب لاسکتے ہیں، وزیراعظم
- پنجاب حکومت اور میئر کراچی کا قومی ہاکی ٹیم کیلئے انعامات کا اعلان
- سندھ میں گندم ذخیرہ اور اسمگلنگ میں ملوث 336 افراد کی نشاندہی ہوگئی
- سولر پینلز کی قیمتیں تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئیں
- آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی خلاف پرُتشدد احتجاج، سب انسپکٹر شہید، 16 اہلکار زخمی
- وزیراعلیٰ بلوچستان کا واپڈا اور وفاق سے 8 گھنٹے بجلی کی فراہمی کا مطالبہ
- گورنر اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا میں لفظی جنگ، ایک دوسرے کو دھمکیاں
- اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کے فائنل میں جاپان نے پاکستان کو شکست دے دی
- ساڑھے تین ہزار نان فائلرز کی سمز بلاک، 5 ہزار کو خبردار کردیا گیا
- مردار جانور کا 10 من گوشت لاہور منتقل کرنے کی کوشش ناکام
- انٹربورڈ کراچی نے سالانہ امتحانات کا شیڈول جاری کردیا
- کراچی میں گرمی کی لہر پیر تک برقرار رہنے کا امکان
- فیض آباد دھرنا کیس؛ سپریم کورٹ نے رپورٹ ٹی او آرز کے برخلاف قرار دے دی
- کھانے میں اضافی نمک چھڑکنے والے ہوجائیں ہوشیار!
- چین کے صحرا میں اونٹوں کیلئے ٹریفک سگنلز نصب
- بلوچستان؛ پوست کی کاشت کے خلاف کارروائی، ملزمان کے حملے میں 6اہلکار زخمی
دس روپے کا نیا سکہ جاری
وفاقی حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو 10 روپے کا ریگولر سکہ جاری کرنے کی اجازت دیدی ہے۔ یہ سکہ ایکسچینج کائونٹرز کے ذریعے جاری کیا جائے گا اور اس کا اجرا 24 اکتوبر 2016ء سے شروع ہو گا۔ اس سکے کے رنگ میں ہلکی سی پیلاہٹ ہے جو غالباً اس کی دھات میں تھوڑے سے پیتل کی آمیزش کی وجہ سے ہو گی، جب کہ اس کے کناروں پر دندانے ہیں۔
اس سکے کا نصف قطر 25.5 ملی میٹر ہے۔ سرکاری ہینڈ آوٹ میں فی الحال اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ آیا دس روپے کا کرنسی نوٹ جاری رہے گا یا اسے بھی پانچ روپے کے نوٹ کی طرح منسوخ کر دیا جائے گا۔ اس وقت پانچ روپے سے چھوٹے سکے بھی متروک ہو چکے ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستانی کرنسی کا بنیادی یونٹ بدستور روپیہ ہی ہے مگر ایک روپے کا تو سکہ مارکیٹ میں ہے اور نہ اس کا نوٹ دستیاب ہے۔ شاید آج یہ بات ناقابل یقین لگے کہ قیام پاکستان کے زمانے میں ہمارا روپیہ امریکی ڈالر کے تقریباً برابر ہی تھا جو بتدریج کم ہوتے ہوتے ایک سو روپے سے بھی زیادہ کم ہو گیا۔ بہرحال حکومت کو اپنی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں تا کہ پاکستانی رویے کی قدر میں اضافہ ہو سکے۔
ایک زمانہ تھا جب ایک روپے کی بڑی حیثیت ہوتی تھی کیونکہ اس میں دو اٹھنیاں، چار چونیاں اور سولہ آنے ہوتے تھے اور محاورہ تھا سولہ آنے سچ بات۔اس ایک آنے میں چار پیسے ہوتے تھے اور آگے پیسے کے بھی بہت سے اجزا تھے۔ایک پیسے کی بھی پرچیزنگ پاور تھی۔ چھوٹے بچوں کو گھر سے ایک یا دو پیسے ملتے تھے جن سے وہ بازار جا کر کوئی چھوٹی موٹی چیز خریدتے تھے لیکن یہ بہت پرانی باتیں ہیں اب تو شاید دس روپے کا نیا سکہ ایک پیسے کے طور پر ہی استعمال کیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔