- وائٹ ہاؤس کے دروازے سے پُراسرار طور پر کار ٹکرا گئی؛ الرٹ جاری
- امن سبوتاژ کرنے والے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا، وزیراعلٰی بلوچستان
- مشی گن یونیورسٹی میں تقسیم اسناد کی تقریب اسرائیل کیخلاف مظاہرہ بن گئی
- اوآئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی کیلئے مل کرکام کریں، وزیرخارجہ
- اوور بلنگ پر بجلی کمپنیوں کے افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
- نابالغ لڑکی سے جنسی زیادتی کی کوشش؛ 2 نوجوان مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل
- ٹی20 ورلڈکپ جیتنے پر ہر کھلاڑی کو کتنا انعام ملے گا؟ محسن نقوی نے اعلان کردیا
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی گاڑی کھائی میں گرگئی؛ ہلاکتیں
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- ایمل ولی خان اے این پی کے مرکزی صدر منتخب
- جس وزیراعلی کو اسلام آباد چڑھائی کا شوق ہے، اپنے لیڈر کا حشر دیکھے، شرجیل میمن
- پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے چیف ٹیکنیکل آفیسر عالمی اعزاز کیلئے منتخب
- گورنر پنجاب کی تقریب حلف برداری ملتوی
- نائلہ کیانی نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- اسپتال کے واش روم میں کیمرہ نصب کرنے والا ملزم گرفتار
- خود کش بمبار کو نشے کے انجکشن لگائے گئے، اہل خانہ
- بڑے کھلاڑیوں کو کیسے پی ایس ایل کھلایا جائے! پی سی بی نے منصوبہ بنالیا
- جنگ بندی معاہدہ؛ امریکا رفح پر اسرائیلی حملہ نہ ہونے کی ضمانت دے، حماس
- کینیڈا میں قانون کی بالادستی ہے، ٹروڈو کا بھارتیوں کی گرفتاری پر ردعمل
- ہولڈنگ کمپنی کیلیے پی آئی اے کے 100 فیصد شیئر ہولڈنگ اسکیم کی منظوری
کرکٹ میں واپسی: محمد یوسف کی تمام امیدیں دم توڑ گئیں
کراچی: محمد یوسف کی کرکٹ میں واپسی کیلیے تمام امیدیں دم توڑ گئیں،ان کا کہنا ہے کہ وقار یونس نے سینئرز کو سائیڈ لائن کرکے پاکستانی کرکٹ کا بیڑا غرق کردیا۔
بورڈ کی جانب سے عزت و احترام سے رخصت نہ کرنے کا رنج ہے، نوجوان بیٹسمینوں کے سامنے کوئی رول ماڈل ہی نہیں ہے، پیشکش ہوئی بھی تو موجودہ سیٹ اپ کا حصہ نہیں بنوں گا، ان خیالات کا اظہار انھوں نے غیرملکی نیوز ایجنسی کو انٹرویو میں کیا۔ پاکستان کی جانب سے 90 ٹیسٹ میں 52 کی اوسط سے 7530 رنز بنانے والے 39 سالہ یوسف نے اس بات کو قبول کرلیا کہ ان کا کرکٹ کیریئر اب ختم ہوچکا،انھوں نے کہا کہ میں اب کھیل کی کوئی خبر نہیں رکھتا، میری اس پر توجہ نہیں، میرے لیے کیریئر ختم ہوچکا، مجھے کوئی غصہ نہیں مگر اس بات کا افسوس ضرور ہے کہ عزت و احترام کے ساتھ رخصت ہونے کا موقع فراہم نہیں کیا گیا، مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ یہاں پر زیادہ تر سینئر کرکٹرز کے ساتھ ایسا ہی ہوا، میں پہلا کھلاڑی نہیں جس کو ایسی صورتحال کا سامنا رہا۔
یہ سارا سسٹم ہی خراب ہے جو سینئرز کے ساتھ بہتر سلوک نہیں کرتا اور میں اس کا کسی حیثیت سے حصہ نہیں بننا چاہتا۔ محمد یوسف نے پاکستان کرکٹ کی تباہی کا ذمہ دار اپنے سابق ساتھی کھلاڑی اور کوچ وقار یونس کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ بعض اوقات میں سمجھتا ہوں کہ ہماری کرکٹ کے مسائل کی بڑی وجہ ان جیسے سینئرز ہیں، وقار نے ہمارے کھیل کو کافی نقصان پہنچایا، انھوں نے میرے نہ ہی عبدالرزاق کے ساتھ بہتر سلوک کیا، انھوں نے ہمیں سائیڈ لائن کرکے ملکی کرکٹ کا بیڑا غرق کیا اگر ایسا نہ ہوا ہوتا تو شائد میں اب بھی کرکٹ کھیل رہا ہوتا۔
یوسف نے اپنی نسل کو پہلے کے مقابلے میں زیادہ بہتر قرار دیتے ہوئے کہا کہ پرانے کرکٹرز میں سے وقار جیسے کچھ کھلاڑی اناکے اسیر تھے، 2010 میں مجھے کھیل کیلیے ان فٹ قرار دیا گیا، میں اس کے بعد ڈومیسٹک کرکٹ بھی کھیلا مگر مجھے مکمل طور پر نظر انداز کردیا گیا، میں نے کرکٹ کا آغاز سعید انور، جاویدمیانداد، سلیم ملک اور انضمام الحق کو دیکھ کر کیا مگر اب نوجوان کرکٹرز کے پاس کوئی رول ماڈل نہیں، اسد شفیق میرے نزدیک تکنیکی طور پر ہمارا سب سے بہتر کھلاڑی ہے مگر اسے بھی ٹیم میں ان آئوٹ کرکے ضائع کیا جارہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔