- اوآئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی کیلئے مل کرکام کریں، وزیرخارجہ
- اوور بلنگ پر بجلی کمپنیوں کے افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
- نابالغ لڑکی سے جنسی زیادتی کی کوشش؛ 2 نوجوان مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل
- ٹی20 ورلڈکپ جیتنے پر ہر کھلاڑی کو کتنا انعام ملے گا؟ محسن نقوی نے اعلان کردیا
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی گاڑی کھائی میں گرگئی؛ ہلاکتیں
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- ایمل ولی خان اے این پی کے مرکزی صدر منتخب
- جس وزیراعلی کو اسلام آباد چڑھائی کا شوق ہے، اپنے لیڈر کا حشر دیکھے، شرجیل میمن
- پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے چیف ٹیکنیکل آفیسر عالمی اعزاز کیلئے منتخب
- گورنر پنجاب کی تقریب حلف برداری ملتوی
- نائلہ کیانی نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- اسپتال کے واش روم میں کیمرہ نصب کرنے والا ملزم گرفتار
- خود کش بمبار کو نشے کے انجکشن لگائے گئے، اہل خانہ
- بڑے کھلاڑیوں کو کیسے پی ایس ایل کھلایا جائے! پی سی بی نے منصوبہ بنالیا
- جنگ بندی معاہدہ؛ امریکا رفح پر اسرائیلی حملہ نہ ہونے کی ضمانت دے، حماس
- کینیڈا میں قانون کی بالادستی ہے، ٹروڈو کا بھارتیوں کی گرفتاری پر ردعمل
- ہولڈنگ کمپنی کیلیے پی آئی اے کے 100 فیصد شیئر ہولڈنگ اسکیم کی منظوری
- چند دنوں میں پاک چین اعلیٰ سطح کے رابطے متوقع
- گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات، سابق نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر طلب
- احمد شہزاد کا پلیئرز پر سلیکشن کیلئے سوشل میڈیا مہم چلانے کا الزام
اپنی غذا میں وٹامن شامل رکھیے۔۔۔
صحت اور غذا کا چولی دامن کا ساتھ ہے، لیکن ہم کیا کھائیں اور کیا نہ کھائیں؟ یہ سوال اکثر ہم سب کے ذہنوں میں گردش کرتا رہتا ہے۔ اگر ہم اس بات کو اچھی طرح سمجھ لیں، تو یقیناً ہم نہ صرف کئی امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں، بلکہ اپنی صحت کا خیال بھی رکھ سکتے ہیں۔ ہمارا جسم قدرت کا ایک انمول عطیہ ہے، جس کی نگہداشت کرنا بہت ضروری ہے۔ ہمارے جسم کو اپنی قوت مدافعت بحال رکھنے کے لیے خاص اجزاکی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے ہمیں ایسی غذا استعمال کرنا چاہیے جس سے یہ ضروریات پوری ہو سکیں۔
اگر ہم ناقص اور مضر صحت غذا کا استعمال کریں گے، تو یہ ہمارے جسم کے اندر فاسد مادوں کی مقدار بڑھا سکتی ہیں۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی غذا کے انتخاب میں احتیاط کریں۔ ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ہم مختلف غذاؤں کا استعمال کس طریقے سے کریں۔ کتنی مقدار میں اور کن اوقات میں استعمال کریں۔ ہمیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ ہم جو غذا استعمال کر رہے ہیں، وہ ہمارے جسم پر کیا اثرات مرتب کرتی ہے، جب کہ بعض حالات میں کون سی غذا ہمارے جسم کے لیے موافق ہے ۔ ہمارا جسم اس صورت میں ہی تن درست و توانا رہے گا، جب ہم اس کی خاص طور پر دیکھ بھال کریں گے۔
اس سلسلے میں وٹامن کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔ اکثر امراض، غذا میں وٹامن کی کمی کے باعث رونما ہوتے ہیں۔ ہم جو معدنیات روزمرہ کی غذا میں استعمال کرتے ہیں ان میں کیلشیم، فاسفورس، کلورین، لوہا، سوڈیم، پوٹاشیم، آیوڈین، میگنیشم ، گندھک وغیرہ شامل ہیں۔
وٹامن اے:
اس کی غذا میں روزانہ مناسب مقدار صحت انسانی پر غیر معمولی اثرات مرتب کرتی ہے۔ اس کے استعمال سے چہرا تروتازہ اور بارونق رہتا ہے۔ جلد شفاف اور آنکھیں روشن اور چمکیلی رہتی ہیں۔ بچوں کی غذا میں اس کے استعمال سے قوت اور چستی پیدا کرتی ہے، کیوں کہ جسم اور قد کی نشوونما میں اس کا بے حد دخل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں، آنتوں، جلدی بیماریوں کے لیے بھی بہت ضروری ہے۔ یہ ان امراض سے محفوظ رکھنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
وٹامن اے کی کمی سے ہڈیوں کے عارضے لاحق ہو سکتے ہیں۔ رات کو نظر نہ آنے کا عارضہ بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ یہ وٹامن تمام حیوانی روغنوں میں یعنی دودھ، بالائی، خالص گھی، دہی، پنیر، مکھن، مچھلی، چربی دار گوشت، انڈے کی زردی، مختلف قسم کی سبزیوں یعنی مولی، گاجر، ٹماٹر، پالک، ہرا دھنیا، میتھی، بند گوبھی آلو اور پھلوں مثلاً سنگترہ، لیموں، مالٹا، انناس، آم وغیرہ میں موجود ہوتا ہے۔
وٹامن بی:
وٹامن بی کی کمی سے ہمارے اعصاب اور دل متاثر ہوتا ہے۔ یہ ہمارے اعضا کو مضبوط کرتا ، قوت ہاضمہ کو تقویت پہنچاتا ہے، جس سے بھوک بڑھتی ہے۔ اس کی کمی سے اعصابی درد، جسم کے اندر چبھن ، بے چینی ، پٹھوں میں سوزش اور ورم کی شکایت ہو سکتی ہے۔ وٹامن بی گیہوں، مکئی، دالیں اور ان کے چھلکے، سبزیوں، ترکاریوں، دودھ، دہی، چھاچھ، بادام، پستا، گوشت، انڈے کی زردی، پھلوں وغیرہ میں بکثرت پایا جاتا ہے۔
وٹامن سی:
یہ وٹامن آنکھوں، دانتوں اور مسوڑھوں کے امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔ خون کی کمی کو رفع کرتا ہے۔ جِلدی امراض، فساد خون وغیرہ سے محفوظ رکھتا ہے۔ ہڈیوں کی مضبوطی، نشوونما کا معاون اور بینائی کا محافظ ہوتا ہے۔ ماں بننے والی خواتین اور شیر خوار بچوں کی ماؤں کی غذا میں وٹامن سی کے اجزا معمول سے زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کی کمی ماں اور بچے دونوں کی صحت پر بری طرح اثر انداز ہوتی ہے۔ وٹامن سی ہر قسم کے ساگ خصوصاً پالک اور پتوں والی سبزیوں، جیسے ہری پیاز، گوبھی، شلجم، لوبیا، چقندر، گاجر، مولی، پپیتا، انناس وغیرہ میں وٹامن سی بہت زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے۔
وٹامن ڈی:
یہ وٹامن بھی کام کافی حد تک وٹامن اے کی طرح کرتا ہے۔ وٹامن ڈی بعض روغنی غذاؤں سے حاصل ہونے کے علاوہ سورج کی شعاعوں کے اثر سے بھی انسان کی جلد میں خود بخود پیدا ہوتا رہتا ہے اور یہاں سے منتقل ہو کر جگر میں جمع ہوتا ہے۔ بچوں کے اندر سوکھے پن کا مرض اس وقت ہوتا ہے، جب انہیں مناسب حد تک دھوپ میسر نہیں ہوتی۔ اگر ان کی روزمرہ کی خوراک کے اندر وٹامن ڈی موجود نہ ہو تو وہ سوکھے پن کی بیماری میں لاغر ہو جاتے ہیں۔ ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں، ان کی شکل بگڑ جاتی ہے اور نشوونما رک جاتی ہے۔ اس وٹامن کا ماخذ مچھلی کا تیل، دودھ، مکھن، گھی، پنیر، انڈے کی زردی، گاجر، مولی، ٹماٹر، بکری کا دودھ وغیرہ کے اندر ہے۔ یہ وٹامن دانتوں کو مضبوط اور چمکیلا بنانے کے لیے بہترین ہے۔
وٹامن ای:
یہ وٹامن بہت سی اندرونی شکایتوں کو رفع کرتا ہے۔ اس کی کمی سے ہمارے جسم میں فولاد اور دیگر معدنی اجزا کی ضرورت پورا کرتا ہے۔ وٹامن ای گیہوں، باجرا، جو، چنا، ان کے چھلکوں، انڈے کی تازہ زردی، مچھلی، گوشت، دہی، پالک، گاجر، مغزیات، سویابین، پستا، بادام، چلغوزہ، روغن زیتون، روغن ماہی میں عمدہ حالت میں پایا جاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔