- عرب ممالک کا سربراہی اجلاس، فلسطین میں جارحیت فوری روکنے کا مطالبہ
- ہاکی کےکھیل کی بہتری کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں ڈیڑھ کروڑ ڈالرز کا اضافہ
- بلوچستان حکومت کا نوجوانوں کی فلاح و بہبود کیلیے فیسلیٹیشن سینٹرز بحال کرنے کا فیصلہ
- سچن ٹنڈولکر کے سیکیورٹی گارڈ نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- فلسطینی نسل کشی ہولناک مرحلے پر پہنچ گئی؛ عالمی عدالت میں سماعت
- بانی پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ، بشری بی بی نے خون دینے سے انکار کردیا
- نیلم جہلم پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ؛ ذمہ داروں کے تعین کیلئے کابینہ کمیٹی بنانے کا اعلان
- سپریم کورٹ کا فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر از خود نوٹس
- آزاد کشمیر میں ہونے والی کشیدگی میں ہمسایہ ملک کا تعلق نکل رہا ہے، وفاقی وزیرداخلہ
- میں اپنے قانونی پیسے سے جہاں چاہوں آج بھی سرمایہ کاری کروں گا، محسن نقوی
- غزہ پر فوجی حکمرانی کا خواب؛ اسرائیلی کابینہ میں پھوٹ پڑ گئی
- قومی اسمبلی اجلاس: طارق بشیر نے زرتاج گل کو نازیبا الفاظ کہنے پر معافی مانگ لی
- پاکستان کو بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی مل گئی
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد صارفین کو نئی مشکل کا سامنا
- سائنس دانوں نے ریڑھ کی ہڈی کے علاج کے لیے نئی ڈیوائس بنالی
- کشتی کو چھپانے کیلئے باڑ لگانے کی ہدایت، شہری کا انوکھا طریقہ
- سعودی عرب؛ حج کے دوران اس غلطی پر ایک لاکھ ریال جرمانہ ہوسکتا ہے
- لوگوں کو لاپتا کرنے والوں کے خلاف سزائے موت کی قانون سازی ہونی چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- مسائل کے حل کے لیے کراچی کے لوگوں کو آواز اٹھانا پڑے گی، گورنر سندھ
ایف آئی اے نے خلاف ضابطہ لگژری گاڑیاں خریدیں، آڈیٹر جنرل کی رپورٹ
اسلام آباد: آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ2019-20 میں مختلف وزارتوں اور محکموں میں بے قاعدگیوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی وزارت قانون و انصاف نے بغیر اشتہار دیئے487 وکلا کی خدمات حاصل کیں اور انھیں58 لاکھ سے زائد فیس ادا کی گئی، بغیر اشتہار وکلاکی خدمات حاصل کرنا پیپرا قوانین کی خلاف ورزی ہے،وکلاکی یہ خدمات سال2018-19 کے دوران حاصل کی گئیں۔
اس کے علاوہ وزارت قانون و انصاف نے بھرتیوں کیلئے6 لاکھ روپے کے دو اشتہار جاری کئے لیکن بھرتیوں کا عمل دونوں مرتبہ شروع نہ ہوسکا، آڈٹ حکام نے مجاز افسران سے اشتہار کی مد میں خرچ ہونیوالی رقم وصول کرنے کی سفارش کردی۔
وفاقی وزارت قانون و انصاف کی جانب سے31 بار ایسوسی ایشنز کو جاری فنڈز پر بھی آڈٹ حکام کا اعتراض سامنے آیا ہے، آڈٹ رپورٹ کے مطابق بار ایسوسی ایشنزسے فنڈز کا آڈٹ شدہ حساب نہیں لیا گیا۔ بار ایسوسی ایشنز کو دو کروڑ96 لاکھ سے زائد رقم دی گئی تھی۔
لاء اینڈ جسٹس کمیشن کی جانب سے جاری جوڈیشل ڈویلپمنٹ فنڈ پر بھی آڈٹ اعتراض لگ گیا، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاہور اور سندھ ہائیکورٹس کو 17کروڑ روپے سے زائد رقم ادا کی گئی، دونوں ہائی کورٹس کو رقم 2012 سے 2016 کے دوران جاری کی گئی، لاہور اور سندھ ہائیکورٹس سے بھی آڈٹ ریکارڈ نہیں لیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ایف آئی اے نے24 نان کسٹم پیڈ لگژری گاڑیاں خلاف ضابطہ خریدیں۔ یہ گاڑیاں2017 سے2019کے دوران خریدی گئیں ان میں بی ایم ڈبلیو، مرسڈیز، لیکسز، مارک ایکس،کیمری اور ہائی لیکس سرف گاڑیاں شامل ہیں، نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن بھی نہیں کروائی گئی۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسٹاف کار رولز کے تحت ایف آئی اے کا کوئی بھی افسر لگژری گاڑی رکھنے کا مجاز نہیں، آڈٹ حکام کی نشاندہی پر ایف آئی اے نے 24 میں سے 8 گاڑیاں ڈی جی کسٹمز انٹیلی جنس کو واپس کیں۔
آڈیٹر جنرل کے اعتراض پر ایف آئی اے نے آڈٹ حکام کو جواب دیا کہ گاڑیوں کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے گاڑیوں کی تعداد 242 سے بڑھا کر 400 کرنے کیلئے وزارت داخلہ کو کیس بھیجا گیا ہے، آڈٹ حکام نے ایف آئی اے کے جواب کو تسلیم نہ کرتے ہوئے تحقیقات کر کے ذمہ داران کا تعین کرنے کا حکم دیدیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔