- کلرکہار؛ موٹروے پولیس اور خواتین کے درمیان تلخ کلامی کی ویڈیو وائرل
- اپیکس کمیٹی سندھ کا ہنگامی اجلاس طلب
- کراچی میں پارہ 39.4 ڈگری تک پہنچ گیا، کل 40 ڈگری تجاوز کرنے کا امکان
- پنجاب میں مزید 31 اعلیٰ افسران کے تقرر و تبادلوں کے احکامات
- متحدہ اور پی پی میں ڈیڈ لاک ختم، ملکر قوم کی خدمت کرنے پر اتفاق
- علی ظفر سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر نامزد
- چیمپئنز ٹرافی: بھارت کے میچز ایک ہی شہر میں کرانے کی تجویز
- اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ؛ ملائیشیا میں فاسٹ فوڈ برانڈ کے ریسٹورینٹس بند ہوگئے
- حکومت اسٹیل مل بحال نہیں کرسکتی تو سندھ حکومت کے حوالے کردے، بلاول
- صدر مملکت کا کراچی اور کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
- پالتو بلی کی ایک چھوٹی سی غلطی نے گھر کو آگ لگادی
- 200 سے زائد پُرانی کتب پر زہریلی دھاتوں کے نقوش دریافت
- وٹامن ڈی اور قوتِ مدافعت کے درمیان ممکنہ تعلق کا انکشاف
- ہم نے قائداعظم کا اسرائیل مخالف نظریہ سمجھا ہی نہیں، مولانا فضل الرحمان
- کے ٹو ایئرویز کو کارگو لائسنس جاری
- امریکی وزیر خارجہ اسرائیل پہنچ گئے؛ جنگ بندی کیلیے پُرعزم
- دورہ انگلینڈ کیلیے قومی ویمنز کرکٹ ٹیم کا اعلان، ندا ڈار کپتان برقرار
- توشہ خانہ تحقیقات؛ بشریٰ بی بی نے نیب طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا
- پی آئی اے کی نجکاری میں غیر ملکی کمپنیوں کی عدم دلچسپی
- سابق وزیراعظم کشمیر سردار تنویر پر سینٹورس مال پر قبضے کی کوشش کا مقدمہ درج
لیب میں تیار کردہ چکن
شیونا میکلم
امریکہ میں لیبارٹری میں تیار کیے گئے گوشت کے ایک پراڈکٹ کو انسانی خوراک کے اعتبار سے محفوظ قرار دیا گیا ہے۔امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے سیل کلچرڈ چکن کو ’محتاط معائنے‘ کے بعد منظوری دی ہے۔
اس چکن کو اسٹیل کے ڈبوں میں اپ سائیڈ فوڈز نامی ایک کمپنی نے تیار کیا ہے۔ اسے بنانے کے لیے زندہ جانوروں کی خلیات استعمال کر کے اس کی لیب میں افزائش کی گئی۔ امریکی محکمہ زراعت کے ایک جائزے کے بعد اس پراڈکٹ کو فروخت کیا جاسکے گا۔
ایف ڈی اے نے کہا ہے کہ اس نے یہ فیصلہ کمپنی کی فراہم کردہ معلومات اور ڈیٹا کی بنیاد پر کیا ہے اور فی الحال اس بارے میں کوئی سوالات نہیں۔
کمپنی کے سربراہ اوما ولیتی نے کہا ہے کہ ’ہم نے اپ سائیڈ فوڈز ایسے وقت میں شروع کیا جب بہت سے لوگوں کو اس پر اعتراض تھا۔ آج ہمیں اپنے کلٹیویٹڈ میٹ (اْگائے گئے گوشت) پر ایف ڈی اے کی منظوری ملی ہے۔‘ تاہم اپ سائیڈ فوڈز کو اپنی اشیا فروخت کرنے سے قبل کئی رکاوٹوں سے گزرنا ہوگا۔ مثلاً وہ مقام جہاں یہ کھانا تیار کیا جاتا ہے، اسے اجازت نامہ درکار ہوگا لیکن ولیتی نے کہا کہ ایف ڈی اے کی منظوری اشیا خورد و نوش کی صنعت کے لیے ’ ایک تاریخی لمحہ ہے۔‘
لیب میں تیار کیے گئے گوشت کی صنعت میں بڑھتی دلچسپی
کئی سٹارٹ اپ کمپنیاں ایسے ہی پراڈکٹ تیار کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس طرح خوراک کی تیاری میں کاربن اخراج میں کمی اور پانی بچایا جاسکے گا۔ اس سے قدرتی عمل کے لیے جگہ بھی چھوڑی جاسکے گی۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ عام یورپی خوراک کے مقابلے ایسی خوراک کی تیاری سے زمین پر80 فیصد سے زیادہ دباؤ کم کیا جاسکے گا۔ یہ پیش گوئیاں کی جا رہی ہیں کہ کلچرڈ میٹ کی اشیا مستقبل میں گوشت کی مجموعی فروخت میں بڑی جگہ بنا لیں گی۔
سنگاپور میں اسی طرح کی ایک کمپنی ایٹ جسٹ کو 2020 کے دوران اس کے مصنوعی ’کلین میٹ‘ کے لیے منظوری ملی تھی۔ اس کے بنائے گئے نگٹس لیب میں تیار کیے جاتے ہیں اور اس کے لیے جانور کے پٹھوں کی خلیات استعمال ہوتی ہیں۔ اسرائیل میں قائم فیوچر میٹ ٹیکنالوجیز اور امپاسیبل فوڈز اس شعبے میں دو سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ہیں۔
سال 2016 میں امپاسیبل فوڈز کا برگر متعارف کرایا گیا تھا اور اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے نتیجے میں کمپنی کا فاسٹ فوڈ چین برگر کنگ سے معاہدہ ہوا اور امریکہ میں اس کے مینیو میں اب ووپرز نامی برگر فروخت کیا جاتا ہے۔ سکاٹ لینڈ میں قائم فوڈ ٹیک کمپنی راسلن ٹیکنالوجیز کے سربراہ ارنیسٹ وان اورسو نے ایف ڈی اے کی منظوری کو تاریخی لمحہ قرار دیا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’یہ دلچسپ ہے کہ عالمی نگراں اب اس نتیجے پر پہنچ رہے ہیں کہ لیب میں تیار کیا گیا کلچرڈ گوشت انسانوں کے کھانے کے لیے محفوظ ہے۔‘ ان کے مطابق ایف ڈی اے نے اس منظوری کے لیے سائنس، سہولت اور خطرات پر مبنی جائزہ لیا ہے تاکہ خوراک کی صنعت میں اس نئی چیز کی نگرانی کی جاسکے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس قدم سے کلچرڈ فوڈ انڈسٹری میں ’سرمایہ کاری اور جدت میں اضافہ ہوگا۔‘
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔