- صدر مملکت نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل کی منظوری دے دی
- جوڑیا بازار میں مسلح ڈاکو نوجوان سے 50 لاکھ روپے چھین کر فرار
- آزادی صحافت کا عالمی دن، کراچی کے صحافیوں کا فلسطینی صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی
- سائبر جرائم کی روک تھام کیلیے نئی ایجنسی قائم
- سیمابیہ طاہر نے پی ٹی آئی کی صدارت سے استعفیٰ دے دیا
- جعلی غیر ملکی پاسپورٹ پر بیرون ملک جانے کی کوشش میں دو مسافر اور ایجنٹ گرفتار
- کراچی میں گداگروں کے خلاف کریک ڈاؤن، متعدد گرفتار اور مقدمہ درج
- بھارت؛ ٹارچ کی روشنی میں آپریشن کے دوران حاملہ خاتون اور نومولود ہلاک
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید کمزور
- وزیراعظم کا سیٹلائٹ کی لانچنگ پراظہارمسرت، روانگی کے مناظر براہ راست دیکھے
- پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا دنیا کا چھٹا ملک بن گیا ہے
- غزہ کی تعمیرِ نو میں 80 سال اور 40 ارب ڈالر لگ سکتے ہیں؛ اقوام متحدہ
- کم وقت میں 73 بار جلتی ہوئی تلوار گھمانے کا عالمی ریکارڈ
- حکومت کا پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں نئے گورنرز تعینات کرنے کا فیصلہ
- اسرائیلی بمباری میں 4 بچوں سمیت 26 افراد شہید اور51 زخمی
- چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں، عمران خان
- صدر نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی منظوری دیدی
- جادوئی مشروم ڈپریشن کے لیے مفید قرار
- موٹر وے پولیس سے تلخ کلامی کرنیوالی خواتین کی ضمانت منظور
- گزشتہ ہفتے 15 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ، 18 کی قیمتوں میں کمی
مسلسل پانچویں ون ڈے سیریز میں ہار کے بعد وقار یونس کے احتساب کا مطالبہ زور پکڑ گیا
میر پور: مسلسل پانچویں ون ڈے سیریز میں شکست کے بعد پاکستانی کوچ وقار یونس کے احتساب کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔
مگر وہ بہتری کیلیے عملی اقدامات کرنے کے بجائے وضاحتیں دینے میں ہی مصروف ہیں، گذشتہ دنوں ایک انٹرویو میں سابق فاسٹ بولر نے کہاکہ ہم دفاعی کرکٹ کھیلتے رہے ہیں،اس انداز کو تبدیل کرنے کیلیے وقت درکار ہوگا،نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ آگے بڑھنا ہے تو پیچھے مڑ کر نہیں دیکھ سکتے،ناقدین کی بات تسلیم کرتا ہوں کہ پاکستانی کرکٹ مسائل کا شکار ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہیڈ کوچ وقاریونس ایک سال سے پاکستان ٹیم کی کوچنگ کررہے ہیں۔
اس دوران گرین شرٹس اپنی پانچوں ون ڈے سیریز ہار چکے،2 میں نیوزی لینڈ نے زیر کیا، سری لنکا،آسٹریلیا اور اب بنگلہ دیش بھی بھاری ثابت ہوا، ورلڈکپ میں بھی ٹیم کوارٹر فائنل سے آگے نہ بڑھ پائی، ایسے میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا ہر ماہ 14لاکھ روپے کے عوض ان کی خدمات حاصل کرنے کا کوئی فائدہ بھی ہے، اسکواڈ کی تشکیل، ٹریننگ، کھلاڑیوں کی تکنیک اور مزاج کو جدید کرکٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلیے ہی انھیں اتنی مراعات دی جاتی ہیں۔
مگر ٹیم جیت کے جذبے سے سرشار نظر آنے کے بجائے شکست کے خوف میں مبتلا نظر آتی ہے،اس کاعملی مظاہرہ بنگال ٹائیگرز سے سیریز کے دونوں میچز میں دکھائی دیا،گذشتہ روز ایک انٹرویو میں وقار یونس اپنی ہی پروڈکٹ میں خامیاں نکالتے نظر آئے،انھوں نے کہا کہ ناقدین کی یہ بات تسلیم کرتا ہوں کہ پاکستان کرکٹ مسائل کا شکار ہے، بنگلہ دیش سے سیریز ہارنا تلخ اور تکلیف دہ تجربہ ہے، یہ ماننا پڑے گا کہ ہم نے اچھی کرکٹ نہیں کھیلی جبکہ میزبان ٹیم نے غیر معمولی کارکردگی دکھائی۔
ہمیں اپنے کھیلنے کا انداز تبدیل کرنے کی ضرورت ہے،ایک عرصے سے دفاعی کرکٹ کھیلتے چلے آ رہے ہیں،اس مزاج سے نکلنے میں وقت لگے گا، البتہ اگر ہمیں نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ آگے بڑھنا ہے تو پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ٹیم کا سب سے بڑا مسئلہ فٹنس ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔