اسرائیلی وزیراعظم نے دوسری جنگ عظیم میں یہودیوں کے قتل عام کا ذمہ دار مسلم رہنما کو ٹھہرادیا

رائٹرز  بدھ 21 اکتوبر 2015
مفتی اعظم فلسطین امین الحسینی نے ہٹلر کو یہودیوں کے بڑے پیمانے پر قتل عام کے لیے آمادہ کیا تھا، نیتن یاہو، فوٹو:فائل

مفتی اعظم فلسطین امین الحسینی نے ہٹلر کو یہودیوں کے بڑے پیمانے پر قتل عام کے لیے آمادہ کیا تھا، نیتن یاہو، فوٹو:فائل

تل ابيب: اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو مسلم دشمنی میں اس قدر آگے بڑھ گئے کہ انہوں نے تمام تاریخی حقائق کو روندتے ہوئے دوسری جنگ عظیم کے دوران یہودیوں کے قتل عام کا اصل ذمہ دار ہٹلر کے بجائے ایک مسلم رہنما کو قرار دے دیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق نتین یاہو نے اسرائیل میں عالمی صیہونی کانگریس کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا  کہ ہٹلر یہودیوں کو جرمنی سے  ختم نہیں صرف بے دخل کرنا چاہتا تھا لیکن مفتی اعظم فلسطین امین الحسینی نے ہٹلر کو یہودیوں کے بڑے پیمانے پر قتل عام کے لیے آمادہ کیا تاکہ جرمنی سے بے دخل ہونے کے بعد یہودی فلسطین میں آباد نہ ہوسکیں ۔

فلسطینی اتھارٹی پی ایل او  کے سیکریٹری جنرل صائب ارکات نے نتین یاہو کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم اپنے ہمسایوں کی نفرت میں اس قدر آ گے نکل گئے ہیں کہ وہ 60 لاکھ یہودیوں کے قاتل اور تاریخ کے بدنام ترین آمر کو بھی اس کے جرائم سے بری کرنے پر تیار ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب وہ جرمنی کا دورہ کررہے ہیں جہاں وہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے ملاقات میں اسرائیل سمیت مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورت حال کے بارے میں بات چیت کریں گے۔

دوسری جانب تجزیہ کاروں نے نتین یاہو کے اس متنازع بیان کو  اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین حالیہ کشیدگی کے دوران  دنیا کو  فلسطینیوں کے خلاف اکسانے کی کوشش قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی  کے حکمران ایڈولف ہٹلر کے حکم پر 60 لاکھ یہودیوں کو گیس چیمبرز میں ڈال کر ہلاک کر دیا گیا تھا جسے ہولوکاسٹ کا نام دیا جاتا ہے اور جرمنی اور یورپ کے متعدد ممالک میں ہٹلر کی حمایت اور ہولوکاسٹ کی مخالفت یااس پر سوال اٹھانا بھی سخت جرم ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔