- 100 سال سے زائد پُرانے 20 ہزار سِکوں کی نیلامی کا اعلان
- مریخ پر انسانوں کو لے جانے والے تیز ترین راکٹ پر کام شروع
- پاکستانی مینز کرکٹرز ویمنز ٹیم کا حوصلہ بڑھانے لگے
- کینسر کے آخری اسٹیج میں علاج ’بیکار‘ ہوجاتا ہے، تحقیق
- مالی معاملات پر اختلاف، تربیلا ڈیم توسیعی منصوبے پر کام بند
- بین اقتصادی ترقی کیلیے ترجیحی شعبوں سے تعاون بڑھائیں، وزیر خزانہ
- پراکسی ثابت کریں،فیصل واوڈا کا سپریم کورٹ جج کو پھر چیلنج
- پاکستان میں پروگروتھ فلیٹ ٹیکس پالیسی کے نفاذ کی ضرورت
- پاکستان پنشن سسٹم میں اصلاحات کرے، ایشیائی ترقیاتی بینک کا مشورہ
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ مل گیا، ایرانی میڈیا
- سابق وزیراعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس گرفتار
- کرغزستان میں پھنسے طلبا سے متعلق تشویش ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- کرغزستان سے مزید ساڑھے تین سو طلبا وطن واپس پہنچ گئے
- اینٹی بائیوٹک ادویات کے بے تحاشہ استعمال سے پاکستان میں سالانہ 7 لاکھ اموت
- اسحٰق ڈار کا سعودی ہم منصب سے رابطہ، محمد بن سلمان کے دورے کی تیاریوں کا جائزہ
- ہیٹ ویو کا خدشہ؛ سندھ میں انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کی تاریخ آگے بڑھا دی گئی
- فالج کی تشخیص کے لیے نیا ٹیسٹ وضع
- آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ تیز مسافر طیارے پر کام جاری
- والدین نے بشکیک سے طلبا کو مفت لانے کے حکومتی دعوؤں کو جھوٹا قرار دے دیا
- ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے
پاکستان کو تنہا نہ چھوڑا جائے، جان مکین
پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے درمیان ملاقات میں افغانستان میں مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے جب کہ جان کیری نے یقین دہانی کرائی ہے کہ امریکا پاکستان کے ساتھ کثیرالجہتی تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار اور عظیم قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، نیز پاکستان خطے میں امن و امان کے استحکام اور ترقی کا ہمیشہ خواہاں رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ افغانستان مصالحتی عمل میں پاکستان اہم کردار ادا کررہا ہے۔
گزشتہ روز لاؤس کے دارالحکومت وتیان میں ہونے والے آسیان ریجنل فورم کے وزارتی اجلاس کے موقع پر ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ اور پاکستانی مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے خطے کی صورتحال اور افغانستان سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر جان کیری نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کو سراہا اور قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کو قابل تحسین قرار دیا۔ امریکا کی جانب سے وقتاً فوقتاً دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کردار کی ستائش تو کی جاتی ہے لیکن باہمی تعلقات میں سقم صاف نظر آتا ہے کہ جب پاکستان کو امریکا کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ ساتھ نہیں ہوتا، اس بات کا احساس امریکی مقتدر حلقے اور سیاسی شخصیات کو بھی ہے، یہی وجہ ہے کہ امریکی سینیٹر جان مکین نے کہا ہے کہ امریکا نے پاکستان کو بحرانی صورتحال میں نظر انداز کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔ جان مکین نے برطانوی اخبار ’فنانشنل ٹائمز‘ میں اپنے مضمون میں اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف امریکی مشن پاکستان کے تعاون کے بغیر مشکل ہے، یہی وجہ ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان بہتر کثیر الجہتی تعاون ضروری ہے۔ اسی طرح امریکا اور پاکستان کے درمیان بہتر تعلقات کے لیے سٹرٹیجک تعاون انتہائی ضروری ہے۔ یہ تعاون افغانستان میں امریکی مشن کی کامیابی اور خطے کے استحکام کے لیے اہم ہے جو پاکستان اور امریکا دونوں کی قومی سلامتی کے حق میں ہے۔
انسداد دہشت گردی، جوہری سلامتی اور علاقائی استحکام میں مشترکہ مفادات بھی اہم اور بہت ضروری ہیں۔ حقیقی ترقی کے حصول کے لیے امریکا کو پاکستان کے استحکام اور معاشی ترقی کے لیے اپنا پائیدار عزم واضح کرنا ضروری ہے۔ امریکا اور عالمی برادری کو اس بات کا ادراک کرنا ہوگا کہ دہشت گردی اور شدت پسندی ایک عالمی مظہر ہے، پاکستان تنہا اس عفریت کا مقابلہ نہیں کرسکتا، عالمی برادری کو دہشت گردی پر قابو پانے اور اس کے خاتمے کے لیے قریبی تعاون کی اشد ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔