- وائٹ ہاؤس کے دروازے سے پُراسرار طور پر کار ٹکرا گئی؛ الرٹ جاری
- امن سبوتاژ کرنے والے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا، وزیراعلٰی بلوچستان
- مشی گن یونیورسٹی میں تقسیم اسناد کی تقریب اسرائیل کیخلاف مظاہرہ بن گئی
- اوآئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی کیلئے مل کرکام کریں، وزیرخارجہ
- اوور بلنگ پر بجلی کمپنیوں کے افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
- نابالغ لڑکی سے جنسی زیادتی کی کوشش؛ 2 نوجوان مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل
- ٹی20 ورلڈکپ جیتنے پر ہر کھلاڑی کو کتنا انعام ملے گا؟ محسن نقوی نے اعلان کردیا
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی گاڑی کھائی میں گرگئی؛ ہلاکتیں
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- ایمل ولی خان اے این پی کے مرکزی صدر منتخب
- جس وزیراعلی کو اسلام آباد چڑھائی کا شوق ہے، اپنے لیڈر کا حشر دیکھے، شرجیل میمن
- پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے چیف ٹیکنیکل آفیسر عالمی اعزاز کیلئے منتخب
- گورنر پنجاب کی تقریب حلف برداری ملتوی
- نائلہ کیانی نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- اسپتال کے واش روم میں کیمرہ نصب کرنے والا ملزم گرفتار
- خود کش بمبار کو نشے کے انجکشن لگائے گئے، اہل خانہ
- بڑے کھلاڑیوں کو کیسے پی ایس ایل کھلایا جائے! پی سی بی نے منصوبہ بنالیا
- جنگ بندی معاہدہ؛ امریکا رفح پر اسرائیلی حملہ نہ ہونے کی ضمانت دے، حماس
- کینیڈا میں قانون کی بالادستی ہے، ٹروڈو کا بھارتیوں کی گرفتاری پر ردعمل
- ہولڈنگ کمپنی کیلیے پی آئی اے کے 100 فیصد شیئر ہولڈنگ اسکیم کی منظوری
ایران کا یورینیم افزودگی بڑھانے کے لیے عالمی ادارے سے رابطہ
تہران: ایران نے اتوارکواقوام متحدہ کے جوہری سربراہ یوکیو امانو کے ساتھ جوہری ایندھن سے چلنے والے بحری جہازوں کی تیاری کے اپنے منصوبے سے متعلق بات چیت کی اور افزودگی کی سطح بڑھانے کے معاملے پرتبادلہ خیال کیا ہے۔ بحری جہازوں کے ایسے انجن (جو بالعموم طیارہ برداربحری بیڑوں میں استعمال ہوتے ہیں) میں اعلیٰ سطح کی افزودہ یورینیم استعمال ہوتی ہے۔
ایرانی ایٹمی توانائی کے ادارے علی اکبر صالحی نے ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کے سربراہ ’یوکیا امانو‘ سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے ایٹمی ایندھن سے چلنے والے انجن کیلیے 5 سے 90 فیصد تک افزودگی درکارہوتی ہے مگرہم معاہدے کے فریم ورک کے اندر رہیں گے۔انھوں نے 3 ماہ کے اندر اس منصوبے کے حوالے سے مزید تفصیلات فراہم کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
ادھر مبصرین کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت ایران یورینیم کوصرف3.67فیصد تک افزودہ کر سکتا ہے جو کہ اس قسم کے انجن کیلیے کافی نہیں ہے۔عالمی ادارہ توانائی کے سربراہامانو نے جوہری ایندھن سے چلنے والے انجنز کی تیاری کے منصوبوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم کہا کہ ایران نے ابتک گزشتہ سال عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والے معاہدوں کے تحت اپنی ذمے داریوں کو پورا کیا ہے۔
ایران کے جوہری توانائی ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے کہا کہ ہم نے جوہری پار انجنز کے معاملے پر تفصیلی بات کی ہے ۔ایران کے صدر حسن روحانی نے گزشتہ ہفتے جوہری طاقت کے حامل بحری جہازوں کی تیاری کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔