- کراچی؛ گلشن اقبال میں کار سوار خاتون کی ٹارگٹ کلنگ
- تم جوکر ہو! کیون پیٹرسن کا سابق چنائی سپر کنگز کے کھلاڑی پر طنز
- چین پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم شراکت دار ہے، وزیراعظم
- لاہور میں شقی القلب والد نے 3 ماہ کے بیٹے کو قتل کردیا
- مارگلہ کی پہاڑیوں پر دوبارہ آگ بھڑک اٹھی
- ملک بھر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری، شارٹ فال 5319 میگاواٹ تک پہنچ گیا
- بھارتی ٹیم کی کوچنگ؛ مودی، دھونی، ٹنڈولکر کی دلچسپی!
- بلوچستان میں شدید گرمی؛ درجہ حرارت 50 ڈگری کو چھو گیا
- اشیائے خورونوش مزید سستی کرینگے، مریم نواز کا کاشتکاروں کیلیے بڑے منصوبے کا اعلان
- ’’ انٹرویو کے علاوہ کسی کی ضرورت ہے تو میں حاضر ہوں‘‘
- وفاقی بجٹ 8 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا
- زرمبادلہ کے ملکی ذخائر میں 5.42 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ
- ملک بھر میں طویل لوڈشیڈنگ؛ وزیراعظم نے اہم اجلاس طلب کرلیا
- فرٹیلائزر پلانٹس سبسڈی کا بوجھ صنعتی و بجلی صارفین پر ڈالنے کا فیصلہ
- پشاور؛ لوڈشیڈنگ کیخلاف شہری سڑکوں پر نکل آئے، موٹر وے بند
- پاکستان کو ’’گھریلو‘‘ اقتصادی منصوبہ بنانے کا برطانوی مشورہ
- جعلی ڈومیسائل پر گریڈ 17 کی نوکریاں لینے والے متعدد افسران کا انکشاف
- آئی ایم ایف کی سخت بجٹ شرائط سے اسٹاک مارکیٹ میں 62 ارب روپے ڈوب گئے
- ٹی20 ورلڈکپ؛ کس ٹیم کا اسکواڈ زیادہ مضبوط ہے، مورگن نے بتادیا
- ٹی20 ورلڈکپ، نساؤ کرکٹ اسٹیڈیم کی تعمیر پر کتنے ڈالر خرچ ہوئے؟
وکلا کا احتجاج
چیف جسٹس کی سربراہی میں لاہورہائیکورٹ کے لارجر بنچ کی جانب سے ملتان بنچ کے جج کے ساتھ بدتمیزی کے معاملے پر توہین عدالت کیس میں پیش نہ ہونے پر ملتان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شیر زمان قریشی کوگرفتاری کے حکم پر وکلا نے زبردست احتجاج کیا ہے ‘بار اور بینچ ہمارے عدالتی نظام کے دو ایسے پہیے ہیں جن کے بغیر عدالتی نظام نہیں چل سکتا ۔ماضی میں بھی بار اور بینچ کے درمیان تنازعات پیدا ہوتے رہے ہیں لیکن انھیں خوش اسلوبی سے نمٹا دیا گیا ہے۔ اس بار صورت حال زیادہ خراب ہوئی ہے‘ وکیلوں نے احتجاج کے دوران عدالتی احاطے میں بھی جارحانہ انداز اختیار کیا‘ پولیس اور وکلا کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں ۔ وکیل اس ملک کا پڑھا لکھا طبقہ ہے اور یہی طبقہ آئین و قانون کو سب سے زیادہ سمجھنے والا ہے۔
احتجاج کرنا ہر ایک کا حق ہے تاہم عام تنظیموں کے کارکنوں اور وکلا تنظیموں کے احتجاج میں فرق ہونا چاہیے۔ توڑ پھوڑ کرنا یا عدالتی احکامات کو ماننے سے انکار کرنا کم از کم وکلا حضرات کے شایان شان نہیں۔وکیلوں نے جمہوریت اور آئین کے تحفظ کے لیے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے‘آئین اور قانون کی سربلندی ہی وکیلوں کا سرمایہ افتخار ہے۔اگر ججوں کے احکامات کو وکیل ہی نہیں مانیں گے تو پھردیگر طبقوں کے سائلین عدالتی احکامات کو کیسے مانیں گے۔یہ بڑی گمبھیر صورت حال ہے۔اس پر سب کو سوچنا چاہیے۔
پاکستان پہلے ہی ادارہ جاتی بحران کا شکار ہے۔ہمارے عدالتی نظام پر مختلف قسم کی منفی رائے معمول بنی ہوئی ہے‘ ایسے حالات میں بار اور بینچ کو انتہائی ذمے داری اور معاملہ فہمی کا مظاہرہ کرنا چاہیے ‘اداروں کو بے توقیر ہونے سے بچانا آئین اور قانون کے محافظوں کی پہلی ذمے داری ہے ۔اس لیے اس معاملے پر وکلا حضرات کو آگے بڑھ کر مثبت کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ ہمارے عدالتی نظام کا وقار متاثر نہ ہو۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔