- جج کی دہری شہریت پر ایم کیو ایم، ن لیگ اور آئی پی پی اراکین قومی اسمبلی کی تنقید
- مولانا فضل الرحمٰن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا
- فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر از خود نوٹس، سپریم کورٹ میں سماعت آج ہوگی
- خیبرپختونخوا میں لوڈشیڈنگ کا نیا شیڈول جاری کرنے پر اتفاق
- تاجر دوست اسکیم پر عملدرآمد کیلیے 6 بڑے شہروں کے ڈپٹی کمشنرز کو اہم مراسلہ جاری
- پاکستان معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے، وزیر اعظم
- عرب ممالک کا سربراہی اجلاس، فلسطین میں جارحیت فوری روکنے کا مطالبہ
- ہاکی کےکھیل کی بہتری کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں ڈیڑھ کروڑ ڈالرز کا اضافہ
- بلوچستان حکومت کا نوجوانوں کی فلاح و بہبود کیلیے فیسلیٹیشن سینٹرز بحال کرنے کا فیصلہ
- سچن ٹنڈولکر کے سیکیورٹی گارڈ نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- ’فلسطینیوں کی ہولناک نسل کشی‘: عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کے دلائل مکمل
- بانی پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ، بشری بی بی نے خون دینے سے انکار کردیا
- نیلم جہلم پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ؛ ذمہ داروں کے تعین کیلئے کابینہ کمیٹی بنانے کا اعلان
- آزاد کشمیر میں ہونے والی کشیدگی میں ہمسایہ ملک کا تعلق نکل رہا ہے، وفاقی وزیرداخلہ
- میں اپنے قانونی پیسے سے جہاں چاہوں آج بھی سرمایہ کاری کروں گا، محسن نقوی
- غزہ پر فوجی حکمرانی کا خواب؛ اسرائیلی کابینہ میں پھوٹ پڑ گئی
- قومی اسمبلی اجلاس: طارق بشیر نے زرتاج گل کو نازیبا الفاظ کہنے پر معافی مانگ لی
- پاکستان کو بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی مل گئی
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد صارفین کو نئی مشکل کا سامنا
کیا ’’عارفہ‘‘ فلم بینوں کی توقعات پر پوری اتر سکے گی؟
لالی ووڈ فلم انڈسٹری میں فلموں کی نمائش لگے بندھے اصولوں کے تحت ہوتی ہے۔ فلم کا ٹریلر جاری کرنے کے بعد کسی ایک چینل کے ساتھ میڈیا پارٹنر شپ کرکے فلم کی پروموشن کی جاتی ہے اور اس کے بعد فلم کو نمائش کےلئے پیش کردیا جاتا ہے۔ سال رواں میں جنوری سے اکتوبر تک سترہ کے قریب فلمیں ریلیز ہوچکی ہیں۔ ان میں دس سے زیادہ اردو فلمیں ایسی بھی ہیں جو کب ریلیز ہوئیں، کب سینیما سے اتر گئیں، پتا بھی نہیں چلا۔
جب پاکستانی فلم انڈسٹری کو 35 برس دینے والے مایہ ناز ڈائریکٹر سید نور کی چھ کروڑ کی لاگت سے تیار کردہ فلم ’’چین آئے نہ‘‘ کُل 16 لاکھ کا بزنس کرکے محض پانچ دن بعد سنیماؤں سے اتر جائے گی تو اندازہ لگا لیجیے کہ پاکستان کی ملٹی پلیکس سنیما آڈیئنس، فلموں کے معیار کے حوالے سے کتنی حساس ہوچکی ہے۔
ماہ دسمبر میں یوں تو بڑے بجٹ کی حامل فلمیں ’’رنگریزہ‘‘ اور ’’ارتھ ٹو‘‘ بھی ریلیز ہورہی ہیں جن کی لاگت بالترتیب 11 کروڑ اور 7 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے مگر میں سوشل میڈیا کے معروف بلاگر اور صحافی علی سجاد شاہ کی آنے والی فلم ’’عارفہ‘‘ کا ذکر کرنا چاہوں گا۔ علی سجاد شاہ سماجی رابطے کی تمام ویب سائٹس پر خاصے معروف ہیں اور ’’ابوعلیحہ‘‘ کے نام سے اپنے بے لاگ تجزیوں اور فکاہیہ ون لائنرز کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔
عارفہ، ابوعلیحہ کی بطور مصنف و ہدایتکار پہلی فلم ہے۔ عارفہ کا بجٹ انتہائی کم ہے۔ پوری فلم محض ڈیڑھ کروڑ روپے کی لاگت سے تیار ہوئی ہے۔ آج کل ریلیز ہونے والی پاکستانی فلموں کا ہوشربا بجٹ دیکھیں تو ڈیڑھ کروڑ کچھ بھی نہیں۔ عارفہ رواں برس کی واحد فلم ہے جس میں اسٹار کاسٹ اور بہت بڑی پروڈکشن کے بجائے صرف فلم کے اسکرپٹ پر انحصار کیا گیا ہے۔ پرنٹ میڈیا میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں ابوعلیحہ کا کہنا تھا کہ اگر آپ کے پاس ایک مکمل مربوط کہانی اور اس کہانی کے کرداروں کو من و عن بخوبی نبھانے والے اداکار موجود ہیں تو آپ کو مہنگے اداکاروں اور بڑے سیٹ لگانے کی ضرورت نہیں۔
فلم عارفہ 1986 میں کراچی کے ایک سانحے سے ماخوذ فرضی کہانی ہے۔ فلم کی مرکزی کاسٹ میں تقی احمد، سکینہ خان، متھیرا، شارق محمود اور اکبر سبحانی شامل ہیں۔ فلم کی خاص بات اس کا فلم انڈسٹری کی روایات سے کلی طور پر باغی ہونا ہے۔
تقی احمد ایک خوبصورت ماڈل کے طور پر جانے جاتے ہیں مگر عارفہ میں وہ ایک سخت جان ’’لڑاکے‘‘ کا کردار نبھاتےدکھائی دے رہے ہیں جو اپنی محبوبہ کےلیے کسی سے بھی ٹکرانے سے گریز نہیں کرتا۔
بے باک اور بولڈ مناظر کےلیے مشہور متھیرا اس فلم میں ایک عام لڑکی کا کردار نبھارہی ہیں اور پوری فلم میں وہ شلوار قمیض اور دوپٹہ اوڑھے دکھائی دیں گی۔
عارفہ کا مرکزی کردار نبھانے والی سکینہ خان گلیمرس اداکارہ نہیں۔ اس بارے میں ابوعلیحہ کا کہنا تھا کہ انہیں عارفہ کے کردار کےلیے ایسی لڑکی درکار تھی جس کے نین نقش اور لہجے سے اس کے اورنگی ٹاؤن کی رہائشی ہونے کا گمان گزرے اور سکینہ خان، عارفہ کے کردار کےلیے بہترین انتخاب ثابت ہوئی ہیں۔
شارق محمود ایک عشرے سے ٹی وی انڈسٹری میں مزاحیہ کردار نبھاتے دکھائی دیئے ہیں۔ اس فلم میں وہ ایک سفاک اور بے رحم شخص کے روپ میں دکھائی دے رہے ہیں۔
فلم کے باقی چار مرکزی اداکاروں کا تعلق تھیٹر سے ہے اور انہیں ڈھائی سو آرٹسٹوں کے آڈیشنز کے بعد منتخب کیا گیا۔
عارفہ ایک ریوینج تھرلر فلم ہے۔ فلم کے ٹیزر اور ٹریلر ماہ نومبر میں ریلیز ہوں گے اور امید ہے کہ 29 دسمبر کو یہ فلم پاکستان میں سنیماؤں کی زینت بن جائے گی۔ سوشل میڈیا کے معروف بلاگر ہونے کا فائدہ ابوعلیحہ نے یوں اٹھایا ہے کہ بغیر ٹیزر اور ٹریلز ریلیز کئے ہی اس فلم کو بڑے بجٹ کی فلموں کے ساتھ لاکھڑا کیا ہے۔
فلم عارفہ میں عام فلم بینوں سے زیادہ فلم انڈسٹری کے ڈسٹری بیوٹرز و سنیما مالکان دلچسپی لے رہے ہیں کیونکہ اگر اتنے کم بجٹ کی حامل فلم صرف اپنے اسکرپٹ، مکالموں اور اداکاری کے باعث کامیاب ہوجاتی ہے تو یہ بڑے بجٹ کی فلمیں بنانے والوں کی اجارہ داری ختم کرنے اور بہت سے نئے فلم میکرز کو اچھوتے موضوعات پر فلمیں بنانے کی جانب راغب کرے گی۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔