- وزیراعظم کا اسٹریٹیجک اداروں کے سوا تمام ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان
- طبی آلات کی چارجنگ، خطرات اور احتیاطی تدابیر
- 16 سال سے بغیر کچھ کھائے پیے زندہ رہنے والی خاتون
- واٹس ایپ صارفین کو نئی جعلسازی سے خبردار رہنے کی ہدایت
- ممبئی میں مٹی کا طوفان، 100 فٹ لمبا بل بورڈ گرنے سے 14 افراد ہلاک
- غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں ہو رہی ، امریکا
- بولرز کی خراب فارم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
- محمد رضوان نے اپنی ’سادہ‘ فلاسفی بیان کردی
- شاہین سے بدتمیزی، افغان شائق کو اسٹیڈیم سے باہر نکال دیا گیا
- کامیاب کپتان بننے پر بابراعظم کو چیئرمین کی جانب سے شرٹ کا تحفہ
- بجٹ، بزنس فورم کی لسٹڈ کمپنیوں کیلیے کم ازکم ٹیکس ختم کرنے سمیت مختلف تجاویز
- پاکستان سے توانائی، ڈیجیٹل ٹرانسفرمیشن دیگرشعبوں میں تعاون کرینگے، عالمی بینک
- غیرملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھنے لگا
- 5 سال میں صرف 65 ارب روپے مختص، اعلیٰ تعلیم کا شعبہ شدید مشکلات کا شکار
- 4 سال میں مہنگائی کم، ترقی، سرکاری ذخائربڑھیں گے، آئی ایم ایف
- نااہل حکومتیں پہلے بھی تھیں، آج بھی ہے:فیصل واوڈا
- ایران نے چابہار بندرگاہ کے ایک حصے کا انتظام 10 سال کیلئے بھارت کے حوالے کردیا
- مظفرآباد صورت حال بدستور کشیدہ، فائرنگ سے دو مظاہرین جاں بحق اور متعدد زخمی
- پاکستان اور امریکا کا ٹی ٹی پی اور داعش خراسان سے مشترکہ طور پر نمٹنے کا عزم
- سینٹرل ایشین والی بال لیگ میں پاکستان کی مسلسل تیسری کامیابی
عمران شاہد بھنڈر
پہلے تین تھیسس (آخری حصہ)
جدلیاتی مادیت کا تقاضا ہے کہ تھیوری کو تبدیلی کے عمل سے جوڑکر تشکیل دیا جائے۔
عبدالستار ایدھی کو خراجِ تحسین
ایدھی صاحب جنہوں نے رنگ، نسل، زبان، مذہب، فرقے کی تفریق کے بغیر نوعِ انسانی کی خدمت کی
ڈی کنسٹرکشن اور’انسان دوستی‘
بڑا بیانیہ یا ’’مہابیانیہ‘‘ ایک ایسا تصور ہے جس کے حوالے سے ہمارا معاشرہ بہت زیادہ ذہنی وفکری الجھاؤکا شکار ہے
مسائل اور ان کا حل کیا ہے؟
نظام کو جوں کا توں رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ طبقات کو بھی جوں کا توں رکھا جائے،محنت اورسرمائے کا تضاد بھی قائم رہے۔
دائیں اوربائیں بازوکا حقیقی مفہوم
یہ ایک ہی چیز ہے جو اپنے الٹ میں بدل کر خود سے مختلف بھی ہوجاتی ہے
دہشت گردی کے محرکات و سدِ باب
منحصر اس بات پر ہوتا ہے کہ مذہبی، معاشی اور حکمران جماعتوں کے مفادات کی نوعیت کیا ہے
فلسفہ اورحقیقی زندگی
بعض احباب اکثر یہ سوال کرتے ہیں کہ ایسے فلسفے جوکہ انتہائی پیچیدہ، مبہم اورمشکل ہوتے ہیں