مشفیق الرحیم کی قیادت کا تختہ الٹ دیا گیا

ٹیم مینجمنٹ کی آنکھوں میں کانٹے کی مانند چبھنے والے وکٹ کیپر عہدے سے الگ۔

طویل طرز میں بھی ٹیم کی باگ ڈور ٹوئنٹی 20 کے کپتان شکیب الحسن کو مل گئی۔ فوٹو: فائل

بنگلادیشی ٹیسٹ ٹیم میں مشفیق کی قیادت کا تختہ الٹ دیا گیا جب کہ ٹیم مینجمنٹ کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح چھبنے والے وکٹ کیپر بیٹسمین کو وجہ بتائے بغیر ہی کپتانی سے الگ کردیا گیا۔

مشفیق الرحیم کی قیادت میں ٹیسٹ فارمیٹ میں بنگلہ دیشی ٹیم کی کارکردگی کافی بہتر رہی اس کے باوجود ان کے خلاف اندرون خانہ چلنے والی سازشیں آخر کامیابی سے ہمکنار ہوئیں اور ان کی قیادت کا تختہ الٹ دیا گیا ہے، ان کی جگہ آئندہ ماہ سری لنکاکے ٹور کیلیے شکیب الحسن کو کپتان بنایا گیا ہے جوکہ پہلے ہی ٹوئنٹی 20 ٹیم کے بھی قائد ہیں، اسی طرح تمیم اقبال سے نائب کپتانی لے کر محمود اللہ کو شکیب کا ڈپٹی بنادیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 2011 میں شکیب سے ہی ٹیسٹ قیادت کی ذمہ داری لے کر مشفیق کو سونپی گئی تھی۔


بی سی بی کے صدر نظم الحسن کا کہنا ہے کہ شکیب سری لنکا میں دو ٹیسٹ میچز میں ٹیم کی قیادت کریں گے تاہم ان کی ذمہ داری کی مدت کے بارے میں ہم فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے مشفیق کو کپتانی سے ہٹانے کی وجوہات پر زیادہ بات نہیں کی مگر چاہتے ہیں کہ وہ ہر قسم کے دباؤ سے آزاد ہوکر اپنی بیٹنگ پر توجہ دیں۔

یاد رہے کہ مشفیق کی قیادت میں بنگلہ دیش نے 34 ٹیسٹ میچز کھیلے جن میں سے اسے 7 میں فتح حاصل ہوئی، 9 ڈرا ہوئے جبکہ 18 میں شکست ہوئی، ان کی قیادت میں ہی پہلی بار بنگال ٹائیگرز نے انگلینڈ، آسٹریلیا اور سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ فتوحات حاصل کیں۔ اس کے باوجود ٹیم مینجمنٹ ان سے خوش نہیں تھی، رواں برس دورہ جنوبی افریقہ کے دوران مشفیق نے اپنے خلاف ہونے والی سازشوں کا دبے لفظوں میں اظہار کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ وہ خود کپتانی نہیں چھوڑیں گے اگر بورڈ ان کو ہٹانا چاہتا ہے تو ہٹا سکتا ہے۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ انگلینڈ کے خلاف ایک ٹیسٹ میں ان کو فیلڈ اہم مواقعوں پر کپتانی سے روک دیا گیا تھا جبکہ تمیم ہی احکامات جاری کرتے رہے تھے۔ شکیب الحسن نے 2009 سے 2011 تک 9 ٹیسٹ میچز میں ٹیم کی قیادت کی جس میں صرف ایک فتح ویسٹ انڈیز کی بی ٹیم کے خلاف حاصل ہوئی تھی۔
Load Next Story