ٹارگٹ کلنگ کب ختم ہوگی

پاکستان کا المیہ ہی یہ ہے کہ انسانیت کی خدمت کرنے والوں کو مارا جارہا ہے.

اگر ہم کہیں کہ مرحوم ڈاکٹر اختر حمید خان کے بعد اورنگی ٹائون کے فلاحی پروجیکٹس پر سب سے زیادہ کام کرنے والی پروین رحمن تھیں تو بے جا نہ ہوگا۔ فوٹو: فائل

کراچی میں بدھ کو بھی ٹارگٹ کلنگ جاری رہی، فائرنگ اور پرتشدد واقعات کے دوران اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی خاتون ڈائریکٹر پروین رحمن سمیت مزید 7 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے۔ 55 سالہ پروین رحمن معروف سماجی کارکن تھیں اور انھوں نے اپنی زندگی اورنگی ٹائون میں فلاح و بہبود کے کاموں کے لیے وقف کررکھی تھی۔


اگر ہم کہیں کہ مرحوم ڈاکٹر اختر حمید خان کے بعد اورنگی ٹائون کے فلاحی پروجیکٹس پر سب سے زیادہ کام کرنے والی پروین رحمن تھیں تو بے جا نہ ہوگا۔ گزشتہ روز قصبہ موڑ بنارس چوک کے قریب موٹر سائیکل پر سوار دہشت گردوں نے ٹارگٹ کرکے اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمن کی کار پر فائرنگ کردی جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئیں۔ صد افسوس کہ دہشت گرد ہمیشہ کی طرح موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر بہت سے سوالیہ نشان لگا گئے۔

مرحومہ کے قتل پر تقریباً تمام ہی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی طرف سے رسمی تعزیتی بیان جاری کیے گئے لیکن کیا یہ بیانات اس نقصان کا مداوا کرسکتے ہیں۔ پاکستان کا المیہ ہی یہ ہے کہ انسانیت کی خدمت کرنے والوں کو مارا جارہا ہے لیکن محض سطحی مذمتی بیانات کے بعد واقعات کو بھلا دیا جاتا ہے، پروفیسر اجمل خان بھی ایک عرصے سے یرغمال ہیں لیکن چند روز خبروں میں رہنے کے بعد لوگ اس واقعے کو بھی بھول چکے ہیں اور ان کی بازیابی کے لیے کوئی پیشرفت نہ ہوسکی ہے۔ آخر کشت و خون کا یہ کھیل کب تک جاری گا اور دہشت گردوں و ٹارگٹ کلرز کے قلع قمع کے لیے کب راست اقدامات کیے جائیں گے؟
Load Next Story