مالی بحران میں شدت بلدیہ عظمیٰ کے ترقیاتی کام بند ہوگئے
حکومت کی طرف سے فنڈ جاری نہ ہونے سے محکمے کے امور متاثر ہونے لگے۔
تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث افسران وملازمین دل گرفتہ ہوچکے، ذرائع فوٹو: ایکسپریس
LOS ANGELES:
سندھ حکومت کی طرف سے بلدیہ عظمیٰ کے ترقیاتی کاموں کے فنڈ روکے جانے کے باعث ادارے کے امور بری طرح متاثر ہورہے ہیں اور ترقیاتی سرگرمیاں بند ہوگئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی طرف سے بلدیہ عظمیٰ کو فنڈ جاری نہ کرنے کے باعث محکمے کے امور بری طرح متاثر ہورہے ہیں جس کے باعث ادارے کے جاری ترقیاتی کاموں پر بند ہوگیا ہے جن منصوبوں پر کام بند ہوا ہے۔
ان منصوبوں میں میں شاہراہ پاکستان پر زیر تعمیر عائشہ منزل فلائی اوور ، واٹرپمپ فلائی اوور ، ڈاکخانہ فلائی اوور اور تین ہٹی فلائی اوور شامل ہیں ان منصوبوں پر جاری کام بند کردیے گئے ہیں جس کے باعث ان منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر کا امکان پیدا ہوگیا، فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث نئے ترقیاتی منصوبوں پر کام شروع نہیں ہوسکا۔ جن منصوبوں پر کام شروع نہیں ہوسکا ہے ان منصوبوں میں ناظم آباد فلائی اوور ، شاہین کمپلیکس فلائی اوور اور مہران ہوٹل انڈر پاس کے منصوبے شامل ہیں۔
ان منصوبوں کی مد میں تیسری سہ ماہی کی مد میں 31 کروڑ روپے کی رقم آنی تھی وہ رقم بلدیہ عظمیٰ کے اکاؤنٹ میں منتقل نہیں کی گئی،بلدیہ عظمیٰ کے اعلیٰ افسران یہ بتانے سے بھی قاصر ہیں ان منصوبوں کو شروع کرنے میں کتنا وقت لگے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ مالی بحران سے بلدیہ عظمیٰ کے روز مرہ کے امور بری طرح متاثر ہورہے ہیں، تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث افسران وملازمین دل گرفت ہوچکے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ کو مالی بحران کے خاتمے کیلیے سنجیدہ کوششیں کرنی چاہیں جبکہ ادارے کے سینیئر افسران کا کہنا ہے کہ ادارے کے امور کو معمول کے مطابق بلارکاوٹ چلانا اور سندھ حکومت کی طرف سے روکے جانے والا فنڈ کو لے کر آنا ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی کی ذمے داریوں میں شامل ہے تاہم ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ اپنا موثر کردار ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
سندھ حکومت کی طرف سے بلدیہ عظمیٰ کے ترقیاتی کاموں کے فنڈ روکے جانے کے باعث ادارے کے امور بری طرح متاثر ہورہے ہیں اور ترقیاتی سرگرمیاں بند ہوگئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی طرف سے بلدیہ عظمیٰ کو فنڈ جاری نہ کرنے کے باعث محکمے کے امور بری طرح متاثر ہورہے ہیں جس کے باعث ادارے کے جاری ترقیاتی کاموں پر بند ہوگیا ہے جن منصوبوں پر کام بند ہوا ہے۔
ان منصوبوں میں میں شاہراہ پاکستان پر زیر تعمیر عائشہ منزل فلائی اوور ، واٹرپمپ فلائی اوور ، ڈاکخانہ فلائی اوور اور تین ہٹی فلائی اوور شامل ہیں ان منصوبوں پر جاری کام بند کردیے گئے ہیں جس کے باعث ان منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر کا امکان پیدا ہوگیا، فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث نئے ترقیاتی منصوبوں پر کام شروع نہیں ہوسکا۔ جن منصوبوں پر کام شروع نہیں ہوسکا ہے ان منصوبوں میں ناظم آباد فلائی اوور ، شاہین کمپلیکس فلائی اوور اور مہران ہوٹل انڈر پاس کے منصوبے شامل ہیں۔
ان منصوبوں کی مد میں تیسری سہ ماہی کی مد میں 31 کروڑ روپے کی رقم آنی تھی وہ رقم بلدیہ عظمیٰ کے اکاؤنٹ میں منتقل نہیں کی گئی،بلدیہ عظمیٰ کے اعلیٰ افسران یہ بتانے سے بھی قاصر ہیں ان منصوبوں کو شروع کرنے میں کتنا وقت لگے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ مالی بحران سے بلدیہ عظمیٰ کے روز مرہ کے امور بری طرح متاثر ہورہے ہیں، تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث افسران وملازمین دل گرفت ہوچکے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ کو مالی بحران کے خاتمے کیلیے سنجیدہ کوششیں کرنی چاہیں جبکہ ادارے کے سینیئر افسران کا کہنا ہے کہ ادارے کے امور کو معمول کے مطابق بلارکاوٹ چلانا اور سندھ حکومت کی طرف سے روکے جانے والا فنڈ کو لے کر آنا ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی کی ذمے داریوں میں شامل ہے تاہم ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ اپنا موثر کردار ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔