کراچی سینٹرل جیل توڑنے کے منصوبے کا انکشاف

رپورٹ میں تشویشناک انکشافات کیے گئے ہیں جو ناقص جیل سیکیورٹی کے حوالے سے چشم کشا ہیں۔

رپورٹ میں تشویشناک انکشافات کیے گئے ہیں جو ناقص جیل سیکیورٹی کے حوالے سے چشم کشا ہیں۔ فوٹو: فائل

سندھ حکومت کے ذمے دار ذرایع کے مطابق وفاقی انٹیلی جنس اداروں کے سندھ میں تعینات سربراہوں نے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کو خفیہ رپورٹ کے ذریعے آگاہ کیا تھا کہ کچھ گرفتار ملزمان نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی سینٹرل جیل کو توڑنے کا منصوبہ بنا لیا گیا ہے اور جہادی تنظیموں کے قید ملزمان کو فرار کرایا جائے گا۔

یاد رہے ملک کی دیگر جیلوں سے بھی خطرناک قیدیوں کو چھڑاکر لیجانے کی وارداتیں ہوئی ہیں،2012 ، 2016 اور2017میں مسلح حملے ہوئے جس میں القاعدہ، طالبان اور دیگردہشتگردوں نے جیلوں سے ساتھی قیدی فرار کروائے۔آئی ایس پی آر کے اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے انکشاف کیا تھا کہ دہشتگردوں نے 45 میٹر لمبی سرنگ کھودی جو کراچی جیل کے اندر بیرکوں سے ملنے والی تھی ، دونوں دہشتگرد پھر بھی اس جیل کے جوڈیشل کمپلیکس کے راستے فرار ہوئے تھے، خیبر پختونخوا میں بنوں اور ڈی آئی خان جیل سے طالبان سیکڑوں قیدی چھڑاکر لے گئے۔


میڈیا کے مطابق سندھ کے خفیہ اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں وزیراعلیٰ نے آئی جی جیل خانہ جات کو حکم دیا ہے کہ جہادی اور خطرناک قیدیوں کوفوراً اندرون سندھ کی مختلف جیلوں میں منتقل کردیا جائے جس کے بعد گذشتہ ماہ28 قیدوں کومختلف جیلوں میں منتقل کردیا گیا۔

رپورٹ میں تشویشناک انکشافات کیے گئے ہیں جو ناقص جیل سیکیورٹی کے حوالے سے چشم کشا ہیں، 30 سال میں سندھ کی جیلوں سے 42 قیدی فرار ہوچکے ۔ سرکاری سطح پر حاصل کی جانے والی رپورٹ کے مطابق سندھ کی جیلوں میں ہنگامہ آرائی کے دوران 24 افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔ دستاویزات کے مطابق 23 مارچ 1986 کو سکھر جیل سے 34 قیدی فرار ہوئے جب کہ جیکب آباد جیل سے 2 اور حیدرآباد جیل سے ایک قیدی فرار ہوا ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ جیلوں کے سیکیورٹی انتظامات سخت اور فول پروف ہوں ، رپورٹ کے مطابق بعض خطرناک قیدی ڈان کی حیثیت میں پورے جیل سسٹم کو کنٹرول کرتے ہیں، ایک چھاپے کے دوران رینجرز حکام نے بڑی تعداد میں اسلحہ ، سیل فونز اور منشیات برآمد کی تھیں ،اب بھی گنجائش سے زیادہ قیدی جیلوں میں ٹھنسے ہوئے ہیں، عادی مجرموں کے لیے جیل جنت سے کم نہیں، کم عملہ کے باعث جیل مینول پر عملدرآمد میں شفافیت کا فقدان ہے ، لہٰذا آئی جی جیل خانہ جات سیکیورٹی امور میں غفلت کا کوئی امکان نہ رہنے دیں۔
Load Next Story