بھارت سے ہرجانہ وصولی کے کیس نے کچھوے کی چال اپنالی

پی سی بی کی 2 ماہ قبل دی جانے والی درخواست پر آئی سی سی اجلاس میں کوئی پیش رفت سامنے نہیں آ سکی۔

بھارتی بورڈباہمی سیریز کی یادداشت کو معاہدہ تسلیم کرنے سے بدستور انکاری۔ فوٹو: فائل

بھارت سے ہرجانہ وصولی کے کیس نے کچھوے کی چال اپنالی جب کہ پی سی بی کی طرف سے 2ماہ قبل دی جانے والی درخواست پر آئی سی سی اجلاس میں کوئی پیش رفت سامنے نہیں آ سکی۔

بھارت نے ''بگ تھری'' کی حمایت کے بدلے پاکستان سے 8 سال میں 6باہمی سیریز کھیلنے کا وعدہ کیا تھا لیکن ان میں سے ایک بھی ممکن نہیں ہوسکی،ہر بار بھارتی کرکٹ بورڈ کا ایک ہی موقف رہاکہ دونوں ملکوں میں سیاسی کشیدگی کی وجہ سے حکومت اجازت نہیں دے رہی۔

کرکٹ حکام کی باہمی ملاقاتوں میں مسئلے کا کوئی حل نہیں نکل پایا تو پی سی بی نے نوٹس بھجوانے کی رسمی کارروائی پوری کر دی جب کہ نقصان کی تلافی پر بی سی سی آئی کیخلاف قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ کرتے ہوئے خطیر رقم بھی مختص کردی گئی۔

ذرائع کے مطابق پی سی بی نے 7کروڑ ڈالر ہرجانے کا دعوی کیا ہے، پاکستان کوتنازعات کمیٹی سے رجوع کیے 2ماہ کے قریب عرصہ ہوگیا لیکن کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی، دبئی میں ہونے والی آئی سی سی میٹنگ میں چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی اور چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد شریک ہوئے تاہم اس موقع پر امید تھی کہ کم از کم تنازعات کمیٹی کے ارکان کا ہی تقرر ہوجائے گا۔

بھارتی میڈیا میں بھی رپورٹس تھیں کہ اس ضمن میں پیش رفت ہونے کا قوی امکان ہے لیکن کیس کچھوے کی چال چلنے لگا،بی سی سی آئی کے ایک عہدیدار پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ دونوں بورڈز کے مابین کوئی باضابطہ معاہدہ ہوا ہی نہیں تھا، اس لیے پی سی بی کی جانب سے ہرجانہ کا دعویٰ درست نہیں۔


قبل ازیں سابق چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف بھی معاہدے کو کاغذ کا ایک ٹکڑا قرار دیتے ہوئے کہہ چکے کہ ایم او یو میں کوئی ایسی شق ہی شامل نہیں کی گئی جس میں کسی بھی متاثرہ فریق کو تنازعات کمیٹی میں جانے یا ہرجانہ وصول کرنے کا حق دیا گیا ہو،وہ پی سی بی کی قانونی چارہ جوئی کو لاحاصل قرار دے چکے ہیں۔

ادھر آئی سی سی اجلاس میں پاکستان کے حوالے سے معاملات میں تو رسمی کارروائی کے طور پر بھی پیش رفت نہیں ہوئی،دوسری جانب نئے فنانشل ماڈل کی منظوری دیدی گئی جس کے تحت فل ممبر کا درجہ پانے والے نئے ملکوں افغانستان اور آئرلینڈ میں سے ہر ایک کو آئندہ 8برس میں 4کروڑ ڈالر ملیں گے۔

بورڈ نے بھارت میں ہونے والے آئی سی سی ایونٹس کو حکومت کی جانب سے ٹیکس میں چھوٹ نہ دینے پر تشویش کا اظہار کیا، حالانکہ دیگر ملکوں میں کھیلوں کے ساتھ خصوصی رعایت برتے جانے کی روایات عام ہیں۔

فیصلہ کیا گیا کہ آئی سی سی اور بی سی سی آئی دونوں بھارتی حکومت کو ٹیکس میں چھوٹ دینے کیلیے بات چیت جاری رکھیں گے،اس دوران چیمپئنز ٹرافی 2021کے متبادل میزبان کی تلاش جاری رکھی جائے گی۔

علاوہ ازیں نیپال کی معطلی کے معاملے کا بھی جائزہ لیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ مارچ میں ہونے والی جنرل میٹنگ میں نئے متفقہ آئین کا فیصلہ کیا جائے گا، بورڈ کے الیکشن ہونے پر جون میں ممبر شپ بحال ہوسکے گی، اس کے علاوہ امریکا اور نیو گنی میں کرکٹ کے معاملات بھی میٹنگ میں زیر غور آئے۔
Load Next Story