شام میں جنگ بندی کے باوجود غوطہ میں بمباری سے 10 افراد جاں بحق

باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری روسی اور شامی جنگی طیاروں نے کی، متعدد افراد زخمی

شامیوں کے وحشیانہ قتل نے نازیوں کے جرائم کی یاد تازہ کردی، رابطہ عالم اسلامی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

CHITRAL:
جنگ بندی کے باوجود مشرقی علاقے غوطہ میں باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری سے مزید10شہری جاں بحق ہوگئے۔

شامی اور روسی افواج نے جنگ بندی کے باوجود مشرقی علاقے غوطہ میں گزشتہ روز بھی باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری جاری رکھی جس کی وجہ سے امدادی ٹرک محصور علاقے میں داخل نہ ہوسکے جہاں پر4لاکھ افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جب کہ مزید10شہری جاں بحق ہوگئے۔

دوسری جانب محصور علاقے مشرقی غوطہ سے ایک پاکستانی شہری اپنی اہلیہ کے ساتھ محفوظ طور پر باہر نکلنے میں کامیاب ہوگیا۔ یہ پاکستانی شہری44سال قبل شام منتقل ہوا تھا۔ 73 سالہ پاکستانی محمد فضل اکرم اور اہلیہ نے پاکستانی سفارت خانے میں پناہ لی ہوئی ہے۔ فضل اکرم کے مطابق مشرقی غوطہ میں ان کے 2 بیٹے اور 3 بیٹیاں اپنے12بچوں کے ساتھ محصور ہیں، اللہ ان کی حفاظت کرے۔


ذرائع کا کہنا تھاکہ بزرگ پاکستانی جوڑے کو بدھ کی شام مشرقی غوطہ سے نکال لیا گیا۔ نگہداشت ادارے کے سربراہ رامی عبدالرحمن کا کہنا تھاکہ پاکستانی جوڑا عارضی جنگ بندی کی وجہ سے نہیں بلکہ پاکستانی سفارت خانے سے مہینوں تک جاری مذاکرات کے بعد وہاں سے نکلا ہے۔ 73 سالہ فضل اکرم اور اہلیہ صغراں بی بی کو مشرقی غوطہ سے نکال کر دمشق منتقل کردیا گیاہے۔

گزشتہ روزبمباری میں10 شہری جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔ مشرقی غوطہ کے شہریوں کی جانب سے محصور شدہ علاقے کو چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی روسی پیشکش پر مثبت ردعمل سامنے نہیں آیا۔ مشرقی غوطہ میں 10 دن کے دوران600 شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔

ادھر اقوام متحدہ نے کہاہے کہ شام میں جنگ بندی کے روسی منصوبے کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے شام اسٹیفان ڈے مستورا کے مطابق کوشش جاری رہے گی کہ جنگ بندی 30 دن جاری رہے اور مکمل جنگ بندی ہونی چاہیے تاکہ دمشق کے اس نواحی علاقے میں محصور لوگوں کو فوری مدد فراہم کی جاسکے۔ اب مشری غوطہ میں روس کے اعلان کے مطابق دن میں صرف 5 گھنٹے کی جنگ بندی ہورہی ہے۔

Load Next Story