سینیٹ کی 52 نشستوں پر پولنگ کل ہو گی
سندھ، پنجاب سے 12، 12خیبرپختونخوا، بلوچستان سے11،11فاٹا سے4اور وفاقی دارالحکومت سے 2امیدواروں کا انتخاب عمل میں آئیگا۔
ن لیگی امیدوار آزاد حیثیت میں انتخاب لڑینگے، آر اوزکو مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض، سپریم کورٹ میں 2 آزاد امیدواروں کی اپیلیں خارج۔ فوٹو: فائل
سینیٹ کے 52 سینیٹرز کی نشستوں کیلیے پولنگ کل ہو گی۔
وفاقی دارالحکومت، فاٹا اور چاروں صوبوں کے رٹائر ہونے والے 52 سینیٹرز کی نشستوں کیلیے پولنگ کل ہو گی تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے امیدوار آزاد حیثیت میں انتخاب لڑیں گے، چاروں صوبوں کی اسمبلیوں میں ہونے والی پولنگ میں سندھ اور پنجاب سے12، 12جبکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے 11،11امیدواروں کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔
سینیٹ انتخابات کیلیے سندھ کی12نشستوں پر 33امیدواروں میں مقابلہ ہوگا جن میں ایم کیو ایم پاکستان کے14، پیپلز پارٹی کے12، پاک سرزمین پارٹی کے3، تحریک انصاف اور مسلم لیگ فنکشنل کا ایک ایک امیدوار میدان میں ہے، ٹیکنو کریٹ کی نشست کیلیے6امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا جن میں پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر سکندر میندھرو اور رخسانہ زبیری، ایم کیوایم پاکستان کے حسن فیروز، ڈاکٹر قادر خان زادہ اور علی رضاعابدی جبکہ تحریک انصاف کے نجیب ہارون شامل ہیں۔
سینیٹ کی جنرل نشستوں پر پیپلز پارٹی کے رضا ربانی، مرتضیٰ وہاب، مصطفی نواز کھوکھر، مولا بخش چانڈیو، امام الدین شوقین، ایاز احمد اور محمد علی شاہ جاموٹ میدان میں ہیں، ایم کیوایم پاکستان کے امیدواروں میں فروغ نسیم، کامران ٹیسوری، احمد چنائے، سید امین الحق، عامر چشتی اور فرحان چشتی شامل ہیں جبکہ پاک سرزمین پارٹی کے انیس احمد، ڈاکٹر صغیر اور سید مبشر امام شامل ہیں، مسلم لیگ فنکشنل کے سید مظفر حسین اور مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ سرفراز جتوئی بھی سینیٹ الیکشن کے امیدواروں میں شامل ہیں۔
سندھ سے اقلیتی نشست پر پیپلز پارٹی کے انور لعل دین، ایم کیوایم پاکستان کے سنجے پروانی اور پاک سرزمین پارٹی کے ڈاکٹر موہن پاک امیدوار ہوںگے، خواتین کی خصوصی نشستوں پر پیپلز پارٹی کی قراۃ العین مری اور کیشو بائی(کرشناکماری کولہی) امیدوار ہوںگی جبکہ ایم کیوایم کی جانب سے ڈاکٹر نگہت شکیل، کشور زہرا، نسرین جلیل اور منگلا شرما امیدوار ہوںگی، پنجاب سے ٹیکنو کریٹ کی نشست پر مسلم لیگ (ن)کے حمایت یافتہ نصیر بھٹہ، حافظ عبدالکریم اور اسحق ڈار امیدوار ہوں گے۔
تحریک انصاف کے آصف جاوید اور پیپلز پارٹی کے نوازش پیرزادہ میدان میں ہوں گے، جنرل نشستوں پر حکمراں جماعت کے حمایت یافتہ آصف کرمانی، مصدق ملک، رانا محمود الحسن، زبیر گل، مقبول احمد، ہارون خان اور شاہین خالد بٹ امیدوار ہوں گے جبکہ تحریک انصاف کے چوہدری سرور، پیپلز پارٹی کے شہزاد علی خان اور مسلم لیگ (ق)کے کامل علی آغا امیدوار ہوںگے۔
علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات میں ریٹرننگ افسروں کو مجسٹریٹ کے اختیارات دیتے ہوئے انھیں موقع پر کرپٹ پریکٹس میں ملوث یا خفیہ بیلٹنگ کی خلاف ورزی کرنے والے ووٹرز کے خلاف سمری ٹرائل کرکے سزا دینے کی ہدایات جاری کردیں۔
ریٹرننگ افسر الیکشنز ایکٹ 2017کے سیکشن 174، 184اور 185کے تحت خفیہ بیلٹنگ یا کرپٹ پریکٹس کے الزام میں اراکین پارلیمنٹ کا سمری ٹرائل کرتے ہوئے موقع پر سزا دے سکیں گے، سیکشن 174کے تحت کرپٹ پریکٹس کی صورت ووٹر کو 3 سال تک قید یا ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکتی ہیں۔
وفاقی دارالحکومت، فاٹا اور چاروں صوبوں کے رٹائر ہونے والے 52 سینیٹرز کی نشستوں کیلیے پولنگ کل ہو گی تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے امیدوار آزاد حیثیت میں انتخاب لڑیں گے، چاروں صوبوں کی اسمبلیوں میں ہونے والی پولنگ میں سندھ اور پنجاب سے12، 12جبکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے 11،11امیدواروں کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔
سینیٹ انتخابات کیلیے سندھ کی12نشستوں پر 33امیدواروں میں مقابلہ ہوگا جن میں ایم کیو ایم پاکستان کے14، پیپلز پارٹی کے12، پاک سرزمین پارٹی کے3، تحریک انصاف اور مسلم لیگ فنکشنل کا ایک ایک امیدوار میدان میں ہے، ٹیکنو کریٹ کی نشست کیلیے6امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا جن میں پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر سکندر میندھرو اور رخسانہ زبیری، ایم کیوایم پاکستان کے حسن فیروز، ڈاکٹر قادر خان زادہ اور علی رضاعابدی جبکہ تحریک انصاف کے نجیب ہارون شامل ہیں۔
سینیٹ کی جنرل نشستوں پر پیپلز پارٹی کے رضا ربانی، مرتضیٰ وہاب، مصطفی نواز کھوکھر، مولا بخش چانڈیو، امام الدین شوقین، ایاز احمد اور محمد علی شاہ جاموٹ میدان میں ہیں، ایم کیوایم پاکستان کے امیدواروں میں فروغ نسیم، کامران ٹیسوری، احمد چنائے، سید امین الحق، عامر چشتی اور فرحان چشتی شامل ہیں جبکہ پاک سرزمین پارٹی کے انیس احمد، ڈاکٹر صغیر اور سید مبشر امام شامل ہیں، مسلم لیگ فنکشنل کے سید مظفر حسین اور مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ سرفراز جتوئی بھی سینیٹ الیکشن کے امیدواروں میں شامل ہیں۔
سندھ سے اقلیتی نشست پر پیپلز پارٹی کے انور لعل دین، ایم کیوایم پاکستان کے سنجے پروانی اور پاک سرزمین پارٹی کے ڈاکٹر موہن پاک امیدوار ہوںگے، خواتین کی خصوصی نشستوں پر پیپلز پارٹی کی قراۃ العین مری اور کیشو بائی(کرشناکماری کولہی) امیدوار ہوںگی جبکہ ایم کیوایم کی جانب سے ڈاکٹر نگہت شکیل، کشور زہرا، نسرین جلیل اور منگلا شرما امیدوار ہوںگی، پنجاب سے ٹیکنو کریٹ کی نشست پر مسلم لیگ (ن)کے حمایت یافتہ نصیر بھٹہ، حافظ عبدالکریم اور اسحق ڈار امیدوار ہوں گے۔
تحریک انصاف کے آصف جاوید اور پیپلز پارٹی کے نوازش پیرزادہ میدان میں ہوں گے، جنرل نشستوں پر حکمراں جماعت کے حمایت یافتہ آصف کرمانی، مصدق ملک، رانا محمود الحسن، زبیر گل، مقبول احمد، ہارون خان اور شاہین خالد بٹ امیدوار ہوں گے جبکہ تحریک انصاف کے چوہدری سرور، پیپلز پارٹی کے شہزاد علی خان اور مسلم لیگ (ق)کے کامل علی آغا امیدوار ہوںگے۔
علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات میں ریٹرننگ افسروں کو مجسٹریٹ کے اختیارات دیتے ہوئے انھیں موقع پر کرپٹ پریکٹس میں ملوث یا خفیہ بیلٹنگ کی خلاف ورزی کرنے والے ووٹرز کے خلاف سمری ٹرائل کرکے سزا دینے کی ہدایات جاری کردیں۔
ریٹرننگ افسر الیکشنز ایکٹ 2017کے سیکشن 174، 184اور 185کے تحت خفیہ بیلٹنگ یا کرپٹ پریکٹس کے الزام میں اراکین پارلیمنٹ کا سمری ٹرائل کرتے ہوئے موقع پر سزا دے سکیں گے، سیکشن 174کے تحت کرپٹ پریکٹس کی صورت ووٹر کو 3 سال تک قید یا ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکتی ہیں۔