وہیکل ایمنسٹی اسکیم سے 10ارب روپے کا ریونیو حاصل
10ہزار گاڑیاں پاکستان میں موجودنہ ہونے کے باوجود ریگولرائز کی جا چکی ہیں۔
ایمنسٹی اسکیم سے متعلق شکایات پرایف ٹی او کا نوٹس، ایف بی آر سے ڈیٹا طلب کر لیا، ذرائع۔ فوٹو: فائل
وفاقی حکومت کی جانب سے اسمگل شدہ اور نان کسٹم ڈیوٹی پیڈ گاڑیوں کی ایمنسٹی اسکیم سے بڑے مارکیٹ پلیرز نے بھرپور استفادہ کرلیا ہے۔
ایف بی آر حکام نے منگل کو دعویٰ کیا ہے کہ ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے34 ہزار نان ڈیوٹی پیڈ واسمگل شدہ گاڑیوں کو قانونی درجہ دیدیا گیا اور ان کے مالکان سے مجموعی طور پر10 ارب روپے مالیت کا ریونیو حاصل کرکے انہیں قانونی درجہ دیا گیا ہے۔ ایف بی آر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایمنسٹی اسکیم سے استفادے کے بڑھتے ہوئے رحجان کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکیم سے استفادے کی آخری تاریخ میں6 اپریل 2013 تک توسیع کردی گئی ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ اسکیم سے متعلق شکایات کے حوالے ایف بی آر وفاقی ٹیکس محتسب کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گا اور اسکیم سے متعلق تحقیقات میں ریگولرائزڈ کی جانے والی گاڑیوں کا ڈیٹا ودیگر متعلقہ ریکارڈ بھی وفاقی ٹیکس محتسب کو فراہم کیا جائے گا۔
دوسری جانب سے محکمہ کسٹمز کے باخبر ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا ہے کہ پاکستان میں اگرچہ ایک لاکھ سے زائد نان کسٹم ڈیوٹی پیڈ واسمگل شدہ گاڑیاں موجود ہیں لیکن ان میں سے بمشکل 15 تا18 ہزار وہیکلز نے ایمنسٹی اسکیم سے اسفادہ کیا ہے اور باقی ماندہ ایسی وہیکلز کو ریگولرائزڈ کیا گیا ہے جو تاحال پاکستان پہنچی ہی نہیں ہیں۔ 1600 سی سی سے زائد استعداد کی حامل وہیکلز کے ایک بڑے درآمدکنندہ نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ایمنسٹی اسکیم سے غیر متعلقہ عناصر نے گروپوں کی صورت میں استفادہ کیا جس کی وجہ سے قانونی طور پر وہیکلز درآمدکرنے والوں میں مایوسی پھیل گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایمنسٹی اسکیم کے تحت تقریبا10 ہزار ایسی وہیکلز کو ریگولرائزڈ کیا گیا ہے جو تاحال پاکستان پہنچی ہی نہیں بلکہ ان میں کچھ جاپان اور کچھ دبئی کی بندرگاہوں پر کھڑی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ایمنسٹی اسکیم کے تحت گاڑیوں کی ریگولرائزیشن فزیکل ایگزامنیشن کے بغیر کی جارہی ہے جس کی وجہ سے وہ گاڑیاں بھی ریگولرائزڈ ہوگئی ہیں جن کا پاکستان میں وجود ہی نہیں، ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے بڑھتی ہوئی شکایات پر وفاقی ٹیکس محتسب نے بھی فوری نوٹس لیتے ہوئے ایمنسٹی اسکیم سے استفادہ کرنے والے وہیکلز کی رجسٹریشن سمیت دیگر تفصیلات ایف بی آر سے طلب کرلی ہیں۔
ایف بی آر حکام نے منگل کو دعویٰ کیا ہے کہ ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے34 ہزار نان ڈیوٹی پیڈ واسمگل شدہ گاڑیوں کو قانونی درجہ دیدیا گیا اور ان کے مالکان سے مجموعی طور پر10 ارب روپے مالیت کا ریونیو حاصل کرکے انہیں قانونی درجہ دیا گیا ہے۔ ایف بی آر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایمنسٹی اسکیم سے استفادے کے بڑھتے ہوئے رحجان کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکیم سے استفادے کی آخری تاریخ میں6 اپریل 2013 تک توسیع کردی گئی ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ اسکیم سے متعلق شکایات کے حوالے ایف بی آر وفاقی ٹیکس محتسب کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گا اور اسکیم سے متعلق تحقیقات میں ریگولرائزڈ کی جانے والی گاڑیوں کا ڈیٹا ودیگر متعلقہ ریکارڈ بھی وفاقی ٹیکس محتسب کو فراہم کیا جائے گا۔
دوسری جانب سے محکمہ کسٹمز کے باخبر ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا ہے کہ پاکستان میں اگرچہ ایک لاکھ سے زائد نان کسٹم ڈیوٹی پیڈ واسمگل شدہ گاڑیاں موجود ہیں لیکن ان میں سے بمشکل 15 تا18 ہزار وہیکلز نے ایمنسٹی اسکیم سے اسفادہ کیا ہے اور باقی ماندہ ایسی وہیکلز کو ریگولرائزڈ کیا گیا ہے جو تاحال پاکستان پہنچی ہی نہیں ہیں۔ 1600 سی سی سے زائد استعداد کی حامل وہیکلز کے ایک بڑے درآمدکنندہ نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ایمنسٹی اسکیم سے غیر متعلقہ عناصر نے گروپوں کی صورت میں استفادہ کیا جس کی وجہ سے قانونی طور پر وہیکلز درآمدکرنے والوں میں مایوسی پھیل گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایمنسٹی اسکیم کے تحت تقریبا10 ہزار ایسی وہیکلز کو ریگولرائزڈ کیا گیا ہے جو تاحال پاکستان پہنچی ہی نہیں بلکہ ان میں کچھ جاپان اور کچھ دبئی کی بندرگاہوں پر کھڑی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ایمنسٹی اسکیم کے تحت گاڑیوں کی ریگولرائزیشن فزیکل ایگزامنیشن کے بغیر کی جارہی ہے جس کی وجہ سے وہ گاڑیاں بھی ریگولرائزڈ ہوگئی ہیں جن کا پاکستان میں وجود ہی نہیں، ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے بڑھتی ہوئی شکایات پر وفاقی ٹیکس محتسب نے بھی فوری نوٹس لیتے ہوئے ایمنسٹی اسکیم سے استفادہ کرنے والے وہیکلز کی رجسٹریشن سمیت دیگر تفصیلات ایف بی آر سے طلب کرلی ہیں۔