ایف سی خیبر پختونخوا واپس نہ بلانے کا معاملہ وفاقی سیکریٹری داخلہ سمیت 3 افسروں کو توہین عدالت کا نوٹس

گلگت اور آزاد کشمیر حکومتوں کو خط لکھا گیا جو پاکستان کا حصہ ہی نہیں، چیف جسٹس پشاور

حساس نوعیت کاکیس ہے،متعدد نوٹس جاری کیے، رویہ ہتک آمیز ہے، توہین عدالت کی کارروائی کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا، حکم جاری فوٹو: فائل

پشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس عبداللطیف خان پر مشتمل دورکنی بینچ نے عدالتی احکام کے باوجود وفاق کی جانب سے خیبرپختونخوا حکومت کو ایف سی پلاٹونز واپس نہ کرنے پر وفاقی سیکریٹری داخلہ اور وزارت داخلہ کے سینئر جائنٹ سیکریٹری اور سیکشن افسر کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کردیے ہیں۔

جبکہ اے جی پی آر کو تاحکم ثانی مذکورہ حکام کی تنخواہیں فوری طور پر بند کرنے کے احکام جاری کردیے ہیں ۔ یہ احکام فاضل بینچ نے منگل کو صوبائی حکومت کی جانب سے دائر درخواست پر جاری کیے اس موقع پر وزارت داخلہ کی جانب سے سینئر جائنٹ سیکریٹری اختر جان وزیر عدالت میں پیش ہوئے اور بتایاکہ عدالتی احکام کی روشنی میں وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان اور سندھ حکومتوں کو ایف سی پلاٹونز کی واپسی کیلیے لیٹر جاری کردیے ہیں جبکہ مذکورہ لیٹر بھی عدالت میں پیش کیاگیا جس پر فاضل چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ گلگت بلتستان اورآزادکشمیر تو متنازع علاقے ہیں اور وہ آئین پاکستان کے تحت پاکستان کا حصہ ہی نہیں ہیں اس کے باوجود عدالتی احکام کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔




عدالت کے روبرو6 نومبر2012ء کو وزارت داخلہ کے حکام نے پیش ہوکر بیان حلفی دیا تھا کہ ایف سی پلاٹون صوبے کو واپس کردی جائیں گی، جو لیٹر عدالت میں پیش کیاگیا ہے اس پر نہ کوئی تاریخ ہے اورنہ ہی ریفرنس نمبر اور یہ لیٹر بھی مبہم قسم کاہے جبکہ 6 نومبر کے بعد ہر پیشی پر وزارت داخلہ کے حکام نے عدالت کو یقین دہانی کرائی اور پھر اگلی پیشی پرکوئی نہ کوئی معذرت پیش کردی جاتی،عدالت نے اپنے حکمنامہ میں قرار دیا کہ وزارت داخلہ اور متعلقہ حکام کا عدالت کیساتھ یہ رویہ انتہائی منفی ہے ۔فاضل بنچ نے اپنے حکمنامہ میں قرار دیا کہ متعلقہ حکام کا رویہ عدالت کے ساتھ انتہائی ہتک آمیز ہے اور عدالت کے پاس توہین عدالت کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
Load Next Story