عدالتیں دشمن نہیں دوست ہیں چیف جسٹس

لگتاہے احسن اقبال بلانے پر ناراض ہیں، عدالت

حجرہ شاہ مقیم میں گندی گلی پر منتخب ارکان، چیئرمین طلب۔ فوٹو؛ فائل

ISLAMABAD:
چیف جسٹس نے وزیر داخلہ احسن اقبال کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتیں دشمن ہیں؟ عدالتیں دوست ہیں۔

عدالت عظمیٰ نے تارکین وطن کو شناختی کارڈز کی فیسوں میں ریلیف دینے کی سمری کابینہ سے منظورکرانے کی ہدایت کرتے ہوئے ابزرویشن دی ہے کہ تارکین وطن کو فوری رعایت دی جائے، مقامی شناختی کارڈ فیس میں رد و بدل کا معاملہ بے شک الیکشن کے بعد دیکھا جائے۔

چیف جسٹس نے وزیر داخلہ احسن اقبال کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تارکین وطن سے شناختی کارڈ فیس میں کمی کا معاملہ رواں ہفتے طے کر لیا جائے ورنہ آپ کو کراچی رجسٹری آنا پڑے گا، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ مقامی افرادکے ساتھ شناختی کارڈکی فیس کی مدمیںرعایت تارکین وطن کی قیمت پر نہ کی جائے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں فل بینچ نے مقدمے کی سماعت کی تو وزیرداخلہ احسن اقبال سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے ان کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ بلانے پرناراض تو نہیںہوئے، لگتا ہے ناراض بیٹھے ہیں۔

احسن اقبال نے کہاکہ ناراض ہوکرکہاں جانا ہے، عدالت کااحترام کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے حجرہ شاہ مقیم میں گندے پانی سے جنازہ گزرنے کاذکرکیا تواحسن اقبال نے اپنے حلقے کے عوامی مفاد کا معاملہ اٹھایا اوربتایا کہ نارووال میں7 سال پہلے لڑکے اورلڑکیوں کے پوسٹ گریجویٹ کالج منظورکرائے، لڑکوںکاکالج تو بن گیا لیکن لڑکیوں کا کالج ہائیکورٹ کے حکم امتناع کی وجہ سے نہیں بن سکا، چیف جسٹس نے کہاکہ کیاآپ سمجھتے ہیں کہ عدالتیں دشمن ہیں؟ عدالتیں دوست ہیں، اپنی رٹ پٹیشن کا نمبر دیں ہم ریکارڈ منگوالیتے ہیں۔

چیف جسٹس نے اس موقع پر تارکین وطن کو ووٹ کا حق دینے کا معاملہ اٹھایا اورکہاکہ اچھا ہوا آپ آئے، ابھی تک حکومت نے تارکین وطن کو ووٹ ڈالنے کا حق دینے کیلیے کچھ نہیں کیا، تارکین وطن کو آئندہ الیکشن میں ووٹ ڈالنے کا حق ملنا چاہیے، ہم نے یہ معاملہ اٹھایا ہے، ہوسکتا ہے قانون سازی کی ضرورت پڑ جائے، ہم اس ضمن میں بریفنگ لیںگے، اس کے بعد یہ کام بھی آپ کوکرنا پڑے گا۔

احسن اقبال نے چیف جسٹس سے کہاکہ آپ نے سوشل میڈیا پر چلنے والی تصویر پر بھی ازخود نوٹس لیا، آپ کے تبصرے بہت اہم ہیں۔ حجرہ شاہ مقیم میںگندے پانی سے جنازہ گزرنے پر ازخود نوٹس کیس میںعدالت نے ایم پی اے رضا علی گیلانی، ایم این اے راؤ اجمل اور میونسپل کمیٹی کے چیئرمین ذوالفقار شاہ کوبھی طلب کرلیا۔

عدالت کے حکم پر پیش ہونے والے کونسلر نایاب کاشف نے جواب دیاکہ وہ خود بھی جنازے میں شریک تھے، اس علاقے میں لینڈ مافیا نے جنازہ گاہ اور قبرستان پر قبضہ کر رکھاہے۔ حجرہ شاہ مقیم کے پارک کو پلاٹس بناکر فروخت کیا جارہا ہے، میونسل کمیٹی کے چیئرمین نے جنازہ گاہ پر قبضہ کر رکھا ہے جو ایم پی اے کا قریبی عزیز ہے۔


چیف جسٹس نے کونسلرکوہدایت کی کہ اپنی تحریری شکایت ایک ہفتے میں جمع کرائیں۔ این این آئی کے مطابق سپریم کورٹ نے سمندر پار پاکستانیوںکی جائیداد سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں سمندر پار پاکستانیوں کی جائیداد سے متعلق13رکنی کمیٹی قائم کردی ہے۔

کمیٹی میںگورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ، سیکریٹری خزانہ عارف احمد خان، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ ڈاکٹر اکرام الحق، سید شبر زیدی، محمود مانڈوی والا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل وقار رانا، چیئرمین ایف بی آر طارق پاشا، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ خالد انور، بزنس مین بشیر علی محمد، طارق پراچہ ، سینئر بینکار عاطف باجوہ ، سابق چیئرمین ایف بی آر نثار محمد خان شامل ہوںگے۔

عدالت عظمیٰ نے2005 کے زلزلے کے متاثرین کی بحالی کے اقدامات کا جائزہ لینے کیلیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج مانسہرہ پر مشتمل کمیشن تشکیل دے کر3 ہفتوں میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے اور امدادکے استعمال سے متعلق تمام تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں فل بینچ نے مانسہرہ میںمتاثرین زلزلہ کی بحالی سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں سوال اٹھایاہے کہ متاثرین کی بحالی کیلیے باہر سے اربوں ڈالرکی امداد آئی، وہ رقم کہاںگئی اور لوگوںکوکیا مدد ملی؟

درخواست گزار نے الزام لگایاکہ متاثرہ علاقے میں ریلیف کا کوئی کام نہیں ہوا، رقوم حاضر اور رٹائرڈ فوجی افسران کی تنخواہوں اور ان کی بھاری گاڑیوں پر خرچ ہوئیں،2005 کے زلزلے میں ضلع مانسہرہ سے17 ہزار جنازے اٹھے، ایک لاکھ لوگ زخمی ہوئے، متاثرین زلزلہ کیلیے ایرا اور پیرا نے کیاکیا، یہ بات دونوں اداروں سے پوچھی جانی چاہیے۔

درخواست گزار نے کہاکہ عدالت حکومت سے اب تک ملنے والے فنڈ اور خرچ کی تفصیلات طلب کرے جس پر عدالت نے وفاقی و خیبرپختونخوا حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تفصیلات طلب کرلیں۔ سپریم کورٹ نے چالان ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے پرکوہاٹ میں قتل ہونے والی میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کے مقدمے کا ازخود نوٹس نمٹادیا۔ ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے بتایا کہ مقدمے کا مرکزی ملزم پکڑا گیا ہے اور ٹرائل کورٹ میں چالان پیش کردیا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ اب قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ عدالت عظمیٰ نے لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس کی عدم پیشی پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ باقی دنیا میں جبری حراست کے مقدمات کی سماعت کے دوران باقی سب کچھ چھوڑ دیا جاتا ہے لیکن یہاں سرکاری وکیل تک موجود نہیں ہے۔

جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ ہماری تشویش یہ ہے کہ جولاپتہ افراد زیرحراست ہیں اگر ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں تو انھیں چھوڑا کیوں نہیں جاتا؟ اگر کسی کے خلاف کیس ہے تو مقدمہ چلا کر سزا دی جائے لیکن بغیر کسی مقدمہ لوگوں کو زیرحراست رکھنا لاقانونیت ہے، قانون کسی کو جبری طور پر لاپتہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ عدالت نے مزید سماعت28مارچ تک ملتوی کردی۔
Load Next Story