سینیٹ میں اعلیٰ عدالتوں کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانے کا بل منظور

فاٹا کا مستقبل آئین کے تحت آکرمحفوظ ہوگیا، حکومتی واپوزیشن ارکان،پختونخوامیپ اورجے یوآئی کی جانب سے مخالفت،واک آؤٹ

ویں ترمیم کے متعلق خط پرسسی پلیجو کے خدشات،کچھ ترامیم کی ضرورت ہے،شیخ آفتاب۔ فوٹو: فائل

قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی سپریم کورٹ اورپشاور ہائیکورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانے کابل متفقہ طور پر منظور کرلیا جبکہ پختونخوا میپ اور جے یوآئی نے ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہوئے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

گزشتہ روز کو وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے اعلیٰ عدلیہ کادائرہ کار فاٹا تک توسیع دینے کا بل جبکہ قائد حزب اختلاف شیری رحمان نے فاٹا اصلاحات کے متعلق پورے ایوان کی کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ پختونخوا میپ کے عثمان کاکڑ اور جے یوآئی (ف) کے مولانا عطا الرحمن نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ رائے شماری کے وقت کسی بھی رکن نے بل کی مخالفت نہیں کی۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی،اپوزیشن لیڈر شیری رحمان، تمام پارلیمانی لیڈرز اور سینیٹرز نے بل کی منظوری پرفاٹا کے عوام کو مبارکباد دی۔ چیئرمیں سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ اختلاف کرنے والوں کا حق ہے کہ اختلاف کریں، ہم اپنا کام کرتے رہیں گے۔

سینیٹ سیکریٹریٹ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق چیئرمین سینیٹ کی طرف سے دستخط کے بعد بل صدر مملکت کو بھجوا دیا گیا ہے۔ یہ پہلا بل ہے جس پر صادق سنجرانی نے بطور چیئرمین سینیٹ دستخط کیے ہیں۔


علاوہ ازیں چیئرمین سینیٹ نے سندھ کے کاشتکاروں کو 1991ء کے معاہدے کے تحت پانی نہ ملنے کے معاملے پر خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دے دی۔ جنگلات میں کمی کے حوالے سے تحریک بھی بحث کیلیے منظور کرلی گئی۔

نیو اسلام آباد ایئرپورٹ منصوبے میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے شیری رحمن کی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہاکہ بدقسمتی سے پاکستان میں میگا پروجیکٹ کی تکمیل پر شکوک شبہات پیدا کرکے قوم میں کنفیوژن پھلائی جاتی ہے جس سے ملکی ترقی میں رکاوٹ ڈالی جاتی ہے، ایئرپورٹ پر 2007 میں کام شروع کیا گیا تھا جو 20 اپریل کو فنکشنل ہورہا ہے۔

شیری رحمان نے کہاکہ نئے ایئرپورٹ کے غیر شفاف ٹھیکے دیے گئے، کرپشن کے تانے بانے مشیرہوابازی تک جاتے ہیں۔ بحث کے دوران جاوید عباسی اور شیری رحمان کے مابین دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوااور ایک دوسرے کی حکومت پرالزام تراشی بھی کی گئی جس پر چیئرمین سینیٹ شیری رحمان کو ٹوکتے رہے۔ بعدازاں چیئرمین سینیٹ نے تحریک التوا خارج کرتے ہوئے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا۔

قبل ازیں سسی پلیجو نے کہا 18 ویں تر میم کے حوا لے سے متنازع با تیں سامنے آرہی ہیں، حکومت کو جواب دینا ہو گا فواد حسن فواد کے ذر یعے متنازع خط کیسے جاری ہوا۔ شیخ آفتاب نے کہا18 ویں ترمیم کو واپس نہیں لیا جائے گا تاہم اس میں کچھ ترامیم کر نے کی ضرورت ہے جیسا سی ڈی اے پہلے کابینہ کا حصہ تھا بعدازاں اسے کابینہ سے نکال کر وزارت کیڈ کے تحت کر دیا گیا۔
Load Next Story