ڈسکائونٹ ریٹ پرغیریقینیحصص مارکیٹ جمودکاشکار
انڈیکس معمولی اضافے سے14761پوائنٹس پربند،49 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں
انڈیکس معمولی اضافے سے14761پوائنٹس پربند،49 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں، فوٹو فائل
نئی مانیٹری پالیسی میں ڈسکائونٹ ریٹ میں کمی بیشی کے حوالے سے غیریقینی کیفیت اور بلیوچپس میں فروخت کے دبائو کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعہ کوکاروباری صورتحال اتارچڑھائو کے بعد ملے جلے رحجان سے دوچار رہی تاہم چھوٹے ودرمیانے درجے کے اسٹاکس میں قدرے خریداری کی وجہ سے 49 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں اورحصص کی مالیت میں صرف 58 کروڑ63 لاکھ63 ہزار125 روپے کا اضافہ ہوا۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ جمعہ کوکاروبارختم ہونے کے بعدنئی مانیٹری پالیسی کے تحت ڈسکائونٹ ریٹ میں توقع سے بڑھ کر 150 بیسس پوائنٹس کی کمی کے اعلان سے توقع ہے کہ آئندہ ہفتے کے دوران مارکیٹ میں تیزی کی بڑی لہر رونما ہوگی جس سے جلد ہی انڈیکس کی15000 کی نفسیاتی حد بھی بحال ہوجائے گی تاہم بینکنگ سیکٹر میں فروخت کا رحجان غالب ہو سکتا ہے کیونکہ ڈسکائونٹ ریٹ میں حالیہ کمی کے منفی اثرات بینکوں کے منافع پر مرتب ہوں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جمعہ کونیسلے پاکستان میں ہونے والی خریداری کے سبب مارکیٹ ملے جلے رحجان سے دوچار ہوئی، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر31 لاکھ40 ہزار 86 ڈالرمالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے ایک موقع پر30 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن میوچل فنڈز کی جانب سے9 لاکھ8 ہزار484 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے22 لاکھ31 ہزار602 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا سے تیزی کی شرح میں کمی ہوئی۔
جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 1.90 پوائنٹس کے اضافے سے 14761.49 ہوگیا جبکہ اس کے برعکس کے ایس ای30 انڈیکس 26.36 پوائنٹس کی کمی سے 12686.52 اور کے ایم آئی30 انڈیکس48.88 پوائنٹس کی کمی سے 25656.53 ہوگیا، کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 50.06 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر3 کروڑ76 لاکھ29 ہزار110 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار241 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا
جن میں 118 کے بھائو میں اضافہ، 106 کے داموں میں کمی اور17 کی قیمتوں میں استحکام رہا،جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میںنیسلے پاکستان کے بھائو 109.99 روپے بڑھ کر 4199.99 روپے اور ایکسائیڈ پاکستان کے بھائو11.71 روپے بڑھ کر 246.08 روپے ہوگئے جبکہ کولگیٹ پامولیو کے بھائو 24.07 روپے کم ہوکر 1313.43 روپے اور باٹا پاکستان کے بھائو19 روپے کم ہوکر716 روپے ہوگئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ جمعہ کوکاروبارختم ہونے کے بعدنئی مانیٹری پالیسی کے تحت ڈسکائونٹ ریٹ میں توقع سے بڑھ کر 150 بیسس پوائنٹس کی کمی کے اعلان سے توقع ہے کہ آئندہ ہفتے کے دوران مارکیٹ میں تیزی کی بڑی لہر رونما ہوگی جس سے جلد ہی انڈیکس کی15000 کی نفسیاتی حد بھی بحال ہوجائے گی تاہم بینکنگ سیکٹر میں فروخت کا رحجان غالب ہو سکتا ہے کیونکہ ڈسکائونٹ ریٹ میں حالیہ کمی کے منفی اثرات بینکوں کے منافع پر مرتب ہوں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جمعہ کونیسلے پاکستان میں ہونے والی خریداری کے سبب مارکیٹ ملے جلے رحجان سے دوچار ہوئی، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر31 لاکھ40 ہزار 86 ڈالرمالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے ایک موقع پر30 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن میوچل فنڈز کی جانب سے9 لاکھ8 ہزار484 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے22 لاکھ31 ہزار602 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا سے تیزی کی شرح میں کمی ہوئی۔
جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 1.90 پوائنٹس کے اضافے سے 14761.49 ہوگیا جبکہ اس کے برعکس کے ایس ای30 انڈیکس 26.36 پوائنٹس کی کمی سے 12686.52 اور کے ایم آئی30 انڈیکس48.88 پوائنٹس کی کمی سے 25656.53 ہوگیا، کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 50.06 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر3 کروڑ76 لاکھ29 ہزار110 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار241 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا
جن میں 118 کے بھائو میں اضافہ، 106 کے داموں میں کمی اور17 کی قیمتوں میں استحکام رہا،جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میںنیسلے پاکستان کے بھائو 109.99 روپے بڑھ کر 4199.99 روپے اور ایکسائیڈ پاکستان کے بھائو11.71 روپے بڑھ کر 246.08 روپے ہوگئے جبکہ کولگیٹ پامولیو کے بھائو 24.07 روپے کم ہوکر 1313.43 روپے اور باٹا پاکستان کے بھائو19 روپے کم ہوکر716 روپے ہوگئے۔