اسٹیل ملزکافنڈزکیلیے وزیراعظم سے کمیٹی بنانے کامطالبہ

خام مال فراہمی کیلیے بیل آئوٹ فنڈز بروقت نہ ملے تومنصوبہ ناکام ہوجائیگا، چیئرمین

خام مال فراہمی کیلیے بیل آئوٹ فنڈز بروقت نہ ملے تومنصوبہ ناکام ہوجائیگا، چیئرمین(فوٹو فائل)

پاکستان اسٹیل کو بحران سے نکالنے کیلیے منظورہ کردہ بیل آئوٹ پیکیج کی بروقت ادائیگی کے لیے متعلقہ وزارتوں، نیشنل بینک آف پاکستان اور پاکستان اسٹیل کے نمائندوں پر مشتمل خصوصی کمیٹی قائم کی جائے، پاکستان اسٹیل اب تک بلوچستان سے حاصل ہونے والا 8ارب روپے مالیت کا 8لاکھ ٹن خام لوہا پیداواری مقاصد کے لیے استعمال کرچکی ہے جس سے زرمبادلہ کی بچت ہوئی ہے، پاکستان اسٹیل 11لاکھ ٹن کی استعداد کے بجائے 2لاکھ ٹن پر کام کررہی ہے ادارے کو 73ارب روپے کے قرض کاسامنا ہے۔

یہ بات پاکستان اسٹیل کے چیئرمین میجر جنرل (ریٹائرڈ) محمد جاوید نے گزشتہ روز وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کی آمد پر اپنے خطاب میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کی پاکستان اسٹیل آمد باعث افتخار ہے، تنخواہوں کی ادائیگی کیلیے 2ارب روپے فنڈملنے اوربیل آئوٹ پیکیج کی منظوری پرصدرمملکت آصف علی زرداری ، وزیرپیداواراوروزیرخزانہ کے شکر گزار ہیں۔ پاکستان اسٹیل ملک کی فولاد سازی کا اوّلین اور سب سے بڑامربوط صنعتی ادارہ ہے جو سابق سوویت یونین کی تکینکی و معاشی معاونت سے 1973میں قائم کیا گیا تھا، اس کی موجودہ پیداواری استعداد 11 لاکھ ٹن سالانہ ہے،

آج یہ پیداوار گھٹ کر تقریباً 2 لاکھ ٹن رہ گئی ہے، ہمارے مسائل بے شمار ہیں، ادارہ 73 ارب روپے کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے لیکن ہمارے حوصلے بلند ہیں، وزیراعظم کی ذاتی دلچسپی اور ہدایت کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاکستان اسٹیل کے نئے بزنس پلان کے تحت ادارے کی بہتری اور ترقی کیلیے 14ارب 60 کروڑ روپے کی معاونت کی منظوری دی جسکی بعدازاں وفاقی کابینہ نے باقاعدہ توثیق کردی، ناسازگار معاشی حالات کے باوجود آپ کا یہ ایک جرأت مندانہ اورمزدور دوست اقدام ہے جس کوخریداری اور دیگر اخراجات کیلیے مختص کیا گیا ہے،


پاکستان اسٹیل یہ توقع رکھتی ہے کہ خام مال کی فراہمی کے تسلسل کو برقرار رکھنے کیلیے منظور شدہ رقم کی ادائیگی بروقت جاری کی جاتی رہے گی ورنہ بصورت دیگر اس منصوبے کے ناکام ہونے کا اندیشہ ہے، ہماری درخواست ہے کہ فنڈز کی بروقت ادائیگی کیلیے وزارت پیداوار، وزارت خزانہ، نیشنل بینک آف پاکستان اور پاکستان اسٹیل ملز سے ایک کمیٹی بنادی جائے جو اس عمل کو تیز تر اور یقینی بناسکے، خام مال کی آسانی سے دستیابی اور درآمدی لاگت کم کرنے کیلیے مقامی وسائل کو بروئے کار لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل اب تک صوبہ بلوچستان سے8 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد مقامی خام لوہے کو اپنے پیداواری یونٹس میں استعمال کرچکا ہے جس کی کل رقم تقریباً 8ارب روپے بنتی ہے، اس کے استعمال کی بدولت قومی خزانے کو اب تک کثیر زرِمبادلہ کی بچت ہوئی ہے اور صوبہ بلوچستان میں کان کنی کے فروغ کے علاوہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں اورہمارے پیداواری اخراجات میں نمایاں کمی ہوئی ہے تاہم بلوچستان کے غیریقینی سیکیورٹی حالات سے بعض اوقات سپلائی چین رک جاتی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت کی دوررس پالیسی کے تحت پاکستان اسٹیل کی توسیع کا منصوبہ بھی زیر غور ہے،

پہلے مرحلے میں 11 لاکھ ٹن سالانہ پیداواری استعداد کو 15 لاکھ ٹن سالانہ اور دوسرے مرحلے میں 30 لاکھ ٹن سالانہ پیداواری استعداد تک بڑھانے کا منصوبہ ہے جو پیداواری مناسبت سے ایک صحیح قدم ہے، پاکستان اسٹیل کے قیام کی بدولت پاکستان اسٹیل کی حدود میں واقع 44 ڈائون اسٹریم انڈسٹریز قائم ہو چکی ہیں جہاں پاکستان اسٹیل کی مصنوعات استعمال کی جاتی ہیں اور مزید انجینئرنگ کی صنعتوں کے قیام کی جانب پیش رفت کی جارہی ہے۔
Load Next Story