ایک اور بھٹو کیس بنایا جا رہا ہے پنجاب سے شدید رد عمل آئے گا محمود خان اچکزئی
نواز شریف کی بیٹی جدوجہد کرے گی، میں ساتھ دوں گا، دو نمبر لوگوں سے ملک چلانے کی کوشش نہ کی جائے، قومی اسمبلی میں بیان
کیا ججوں کو خوف خدا نہیں، ان کے بھی بچے ہیں، اپوزیشن لیڈر، پارلیمنٹ سب سے کمزور ادارہ ہے ،کیپٹن (ر) محمد صفدر۔ فوٹو: فائل
SUKKUR/HYDERABAD/KARACHI:
قومی اسمبلی میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ایک اور بھٹو کیس تشکیل دیا جا رہا ہے، اگر ایسا ہوا توپنجاب سے جو رد عمل آئے گا وہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔
اسپیکر سردار ایاز صادق نے کہا آج گورنمنٹ ڈے ہے اور ایجنڈے پر موجود بل صرف پیش کیا جا رہا ہے پاس نہیں کیا جا رہا۔ شیریں مزاری نے کہا بل کے مکمل صفحات بھی اراکین کے ٹیبل پر فراہم نہیں کیے گئے۔
ایاز صادق نے ارزاہ مذاق کہا سیکریٹریٹ سٹاف کیا سمجھ رہا ہے، ڈاکٹر صاحبہ کا دورانیہ مکمل ہو رہا ہے تو انھیں دستاویزات مکمل فراہم نہیں کی جا رہیں؟ انہیں معلوم ہو کہ ڈاکٹر صاحبہ دوبارہ ایوان کی ممبر منتخب ہو کر آرہی ہیں لہٰذا ڈاکٹر صاحبہ کو سیریس لیا جائے۔ قاری محمد یوسف نے بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا اس میں دینی مدارس کیلئے کچھ نہیں رکھا گیا۔
شہریار آفریدی نے کہا پارلیمان کی کمزوری کے باعث آج ملک میں قانون کی حکمرانی نظر نہیں آ رہی۔ اعجاز جاکھرانی نے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو خلائی مخلوق قرار دیتے ہوئے کہا عمران خان وزیر اعظم نہیں بنے گا، کوئی خلائی مخلوق کا بندہ وزیراعظم بنے گا۔
کیپٹن (ر) صفدر نے کہا 12 اکتوبر 1999 کے مارشل لا کو جائز قرار دینے والوں اور پرویز مشرف کو عدالتی کٹہرے میں لایا جائے۔ کیا آنے والے وقت میں یہ پارلیمنٹ اتنی مضبوط ہوگی جو پرویز مشرف کو وطن واپس لائے گی۔ اگر گزشتہ پانچ سالوں کے دوران میری تقریر یا بات سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں معذرت خواہ ہوں، بینظیر شہید حق کی راہ پر تھیں، عوام کی جنگ لڑ رہی تھیں، ان کے قاتلوں کی ضمانت نہیں ہونی چاہیے تھی۔ جسٹس سعید الزمان صدیقی مرحوم اور جسٹس اعجاز افضل سمیت وہ تمام جج قابل احترام ہیں جنہوں نے پی سی او کے تحت حلف نہیں اٹھایا۔
اس دوران ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے رولنگ دی کہ آئین کے آرٹیکل 68 کے تحت ایوان میں ججوں کے کنڈکٹ پر بات نہیں ہو سکتی۔
محمود اچکزئی کا کہنا تھا سیاست سیاستدانوں کا کام ہے، ملک چلانا بھی سیاستدانوں کا کام ہے، ہم نے جو ریوڑیاںبیچی ہیں اس کی گواہی دنیا میں شمالی کوریا اور ایران نے دی۔ آپ نواز شریف کو جیل بھیجنا چاہتے ہیں، اس کی بیٹی جدوجہد کرے گی، کوئی ہو نہ ہو میں ساتھ دوںگا۔ پنجاب سے جو ردعمل آئیگا اس کو کون کنٹرول کریگا۔ الیکشن کو نہ چھیڑو ورنہ آپ حالات کنٹرول نہیں کر سکیں گے۔ سیاستدانوں، ججوں اور جرنیلوں کو آئین کی پاسداری کرنا ہو گی۔ پشتون تحفظ مومنٹ کو غلط ہینڈل نہ کیا جائے۔ فاٹا میں بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
محمود اچکزئی نے سیاستدانوں، ججوں اور جرنیلوں کے مابین گرینڈ گول میز کانفرنس کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عدل کا مطلب صرف یہ نہیں کہ نواز شریف کو آگے کرو، نواز شریف کو آپ نے تاحیات نااہل کر دیا، اب اس کو جیل بھیج رہے ہیں، ایک اور بھٹو کیس تشکیل دیا جا رہا ہے، اگر ایسا ہوا توپنجاب سے جو رد عمل آئے گا وہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا، اگر الیکشن شفاف نہ ہوئے تو ملک بہت بڑے بحران کا شکار ہو جائیگا،دفاعی بجٹ کو کم کر کے تعلیم اور صحت کا بجٹ بڑھا جائے۔
میاں عبدالمنان نے کہا مریم نواز شریف مستقبل کی بڑی لیڈر ہوںگی، ان کا راستہ کوئی نہیں روک سکتا۔ سید خورشید شاہ نے بینظیر بھٹو شہید کے مبینہ قاتلوں کی رہائی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کل کا دن عدالتی تاریخ کاکالا دن ہو گا، پارلیمنٹ کو اس کی مذمت کرنی چاہیے، بینظیر بھٹو کے قاتلوں کو کس کے کہنے پر چھوڑا گیا؟ کیا ججوں کو خداکا خوف نہیں انکے بھی بچے ہیں، پاکستان کے سیاستدان غیرمحفوظ ہیں ہم کہاں جائیں، اکیلے اکیلے مرتے جائیں گے، کوئی ہم پر رونے والا بھی نہیں ہوگا، یہ سنجیدہ معاملہ ہے، وزیرقانون سے مشورہ کرکے ہم عدلیہ کو خط لکھیں گے، بے نظیر بھٹو کی شہادت کے فورا بعد جائے وقوعہ کو دھویا گیا جبکہ پرویز مشرف پرحملہ ہوا تو اس جگہ کو چار روز بند رکھا گیا، مشرف حملہ کیس کے مجرموں کو سزائے موت بھی ہوگئی۔
اسپیکر نے وزیر قانون سے استفسار کیا کہ بے نظیر بھٹو قتل کیس اتنی تاخیر کا شکار کیوں ہے، دس سال سے کیس چل رہا ہے اور نتیجہ کچھ نہیں جس پر وزیرقانون نے کہا کیس دس سال سے تاخیرکا شکار ہے، سابق وزیراعظم نوازشریف کیس کی روزانہ سماعت کی جاتی ہے۔ اسپیکر نے کہا روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو سکتی ہے، عدلیہ کو اس حوالے سے خط لکھا جاسکتا ہے۔ بعدازاں اجلاس آج جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ وزیر خزانہ مفتاع اسماعیل آج بجٹ پر بحث سمیٹیں گے۔
قومی اسمبلی میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ایک اور بھٹو کیس تشکیل دیا جا رہا ہے، اگر ایسا ہوا توپنجاب سے جو رد عمل آئے گا وہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا، تحریک انصاف کی شیریں مزاری نے نکتہ اعتراض پر کہا بجٹ اجلاس میں لیگل پریکٹشنز اینڈ بار کونسلز ترمیمی بل ایجنڈے کا حصہ ہونا حیرت انگیز ہے۔
اسپیکر سردار ایاز صادق نے کہا آج گورنمنٹ ڈے ہے اور ایجنڈے پر موجود بل صرف پیش کیا جا رہا ہے پاس نہیں کیا جا رہا۔ شیریں مزاری نے کہا بل کے مکمل صفحات بھی اراکین کے ٹیبل پر فراہم نہیں کیے گئے۔
ایاز صادق نے ارزاہ مذاق کہا سیکریٹریٹ سٹاف کیا سمجھ رہا ہے، ڈاکٹر صاحبہ کا دورانیہ مکمل ہو رہا ہے تو انھیں دستاویزات مکمل فراہم نہیں کی جا رہیں؟ انہیں معلوم ہو کہ ڈاکٹر صاحبہ دوبارہ ایوان کی ممبر منتخب ہو کر آرہی ہیں لہٰذا ڈاکٹر صاحبہ کو سیریس لیا جائے۔ قاری محمد یوسف نے بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا اس میں دینی مدارس کیلئے کچھ نہیں رکھا گیا۔
شہریار آفریدی نے کہا پارلیمان کی کمزوری کے باعث آج ملک میں قانون کی حکمرانی نظر نہیں آ رہی۔ اعجاز جاکھرانی نے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو خلائی مخلوق قرار دیتے ہوئے کہا عمران خان وزیر اعظم نہیں بنے گا، کوئی خلائی مخلوق کا بندہ وزیراعظم بنے گا۔
کیپٹن (ر) صفدر نے کہا 12 اکتوبر 1999 کے مارشل لا کو جائز قرار دینے والوں اور پرویز مشرف کو عدالتی کٹہرے میں لایا جائے۔ کیا آنے والے وقت میں یہ پارلیمنٹ اتنی مضبوط ہوگی جو پرویز مشرف کو وطن واپس لائے گی۔ اگر گزشتہ پانچ سالوں کے دوران میری تقریر یا بات سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں معذرت خواہ ہوں، بینظیر شہید حق کی راہ پر تھیں، عوام کی جنگ لڑ رہی تھیں، ان کے قاتلوں کی ضمانت نہیں ہونی چاہیے تھی۔ جسٹس سعید الزمان صدیقی مرحوم اور جسٹس اعجاز افضل سمیت وہ تمام جج قابل احترام ہیں جنہوں نے پی سی او کے تحت حلف نہیں اٹھایا۔
اس دوران ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے رولنگ دی کہ آئین کے آرٹیکل 68 کے تحت ایوان میں ججوں کے کنڈکٹ پر بات نہیں ہو سکتی۔
محمود اچکزئی کا کہنا تھا سیاست سیاستدانوں کا کام ہے، ملک چلانا بھی سیاستدانوں کا کام ہے، ہم نے جو ریوڑیاںبیچی ہیں اس کی گواہی دنیا میں شمالی کوریا اور ایران نے دی۔ آپ نواز شریف کو جیل بھیجنا چاہتے ہیں، اس کی بیٹی جدوجہد کرے گی، کوئی ہو نہ ہو میں ساتھ دوںگا۔ پنجاب سے جو ردعمل آئیگا اس کو کون کنٹرول کریگا۔ الیکشن کو نہ چھیڑو ورنہ آپ حالات کنٹرول نہیں کر سکیں گے۔ سیاستدانوں، ججوں اور جرنیلوں کو آئین کی پاسداری کرنا ہو گی۔ پشتون تحفظ مومنٹ کو غلط ہینڈل نہ کیا جائے۔ فاٹا میں بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
محمود اچکزئی نے سیاستدانوں، ججوں اور جرنیلوں کے مابین گرینڈ گول میز کانفرنس کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عدل کا مطلب صرف یہ نہیں کہ نواز شریف کو آگے کرو، نواز شریف کو آپ نے تاحیات نااہل کر دیا، اب اس کو جیل بھیج رہے ہیں، ایک اور بھٹو کیس تشکیل دیا جا رہا ہے، اگر ایسا ہوا توپنجاب سے جو رد عمل آئے گا وہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا، اگر الیکشن شفاف نہ ہوئے تو ملک بہت بڑے بحران کا شکار ہو جائیگا،دفاعی بجٹ کو کم کر کے تعلیم اور صحت کا بجٹ بڑھا جائے۔
میاں عبدالمنان نے کہا مریم نواز شریف مستقبل کی بڑی لیڈر ہوںگی، ان کا راستہ کوئی نہیں روک سکتا۔ سید خورشید شاہ نے بینظیر بھٹو شہید کے مبینہ قاتلوں کی رہائی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کل کا دن عدالتی تاریخ کاکالا دن ہو گا، پارلیمنٹ کو اس کی مذمت کرنی چاہیے، بینظیر بھٹو کے قاتلوں کو کس کے کہنے پر چھوڑا گیا؟ کیا ججوں کو خداکا خوف نہیں انکے بھی بچے ہیں، پاکستان کے سیاستدان غیرمحفوظ ہیں ہم کہاں جائیں، اکیلے اکیلے مرتے جائیں گے، کوئی ہم پر رونے والا بھی نہیں ہوگا، یہ سنجیدہ معاملہ ہے، وزیرقانون سے مشورہ کرکے ہم عدلیہ کو خط لکھیں گے، بے نظیر بھٹو کی شہادت کے فورا بعد جائے وقوعہ کو دھویا گیا جبکہ پرویز مشرف پرحملہ ہوا تو اس جگہ کو چار روز بند رکھا گیا، مشرف حملہ کیس کے مجرموں کو سزائے موت بھی ہوگئی۔
اسپیکر نے وزیر قانون سے استفسار کیا کہ بے نظیر بھٹو قتل کیس اتنی تاخیر کا شکار کیوں ہے، دس سال سے کیس چل رہا ہے اور نتیجہ کچھ نہیں جس پر وزیرقانون نے کہا کیس دس سال سے تاخیرکا شکار ہے، سابق وزیراعظم نوازشریف کیس کی روزانہ سماعت کی جاتی ہے۔ اسپیکر نے کہا روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو سکتی ہے، عدلیہ کو اس حوالے سے خط لکھا جاسکتا ہے۔ بعدازاں اجلاس آج جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ وزیر خزانہ مفتاع اسماعیل آج بجٹ پر بحث سمیٹیں گے۔