کوئٹہ میں عید کے روز دہشت گردی لیویز اہلکار سمیت 3 افراد شہید
کلی بنگلزئی میں لیویز پرفائرنگ ،اہلکار انور علی اور اس کے 2 دوست سگے بھائی نشانہ بنے۔
کلی بنگلزئی میں لیویز پرفائرنگ ،اہلکار انور علی اور اس کے 2 دوست سگے بھائی نشانہ بنے۔ فوٹو:فائل
کوئٹہ میں عید الفطر کے روز دہشت گردوں کی فائرنگ اسکینڈل میں ملوث ملزموں کی گرفتاری کی درخواست پر وزارت داخلہ کے اعتراضات ملزموں کی گرفتاری میں رکاوٹ بن گئے۔
نیب نے اسکینڈل میں ملوث ایڈن ہاوسنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کے مالک 4 ملزموں کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کیلیے وزارت داخلہ کو مئی میں درخواست دی تھی۔ چاروں پر الزام ہے کہ انہوں نے مختلف لوگوں سے پلاٹوں اور گھروں کی فروخت کی مد میں 13ارب روپے کی رقم ہتھیائی لیکن لوگوں کو پلاٹوں کا قبضہ نہیں دیا۔
ملزمان میں محمد امجد، اس کی اہلیہ انجم امجد، مرتضے انجم اور مصطفے انجم شامل ہیں۔ چاروں کے خلاف نیب میں تحقیقات چل رہی تھی کہ وہ مئی کے پہلے ہفتے میں ملک سے فرار ہو گئے۔ ان کے فرار کے بعد نیب نے ان کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کے لیے دوبارہ وزارت داخلہ سے رابطہ کیاتاکہ انہیں واپس لایا جا سکے لیکن وزارت نے نیب کی درخواست پر نامکمل ہونے کا اعتراض لگا کر ریڈ وارنٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا۔
ایکسپریس ٹریبیون کو دستیاب اس درخواست میں نیب نے کہا ہے کہ ملزمان کے خلاف تحقیقات ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور اب تک 6511 افراد نے نیب کے پاس اپنی رقم کا دعوی کر دیا ہے جس کا مجموعہ 13ارب بنتا ہے۔ نیب سمجھتا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید لوگ بھی اپنی شکایات درج کرائیں گے اور رقم مزید بڑھ جائے گی۔
انٹرپول کے ریڈ نوٹس کے اجرا کے لیے درکار دستاویزات میں ریڈ نوٹس کی درخواست، ایف آئی آر کی نقل، گواہوں کے بیانات، گرفتاری کا پہلا وارنٹ، ملزم کے خلاف دعوی، گرفتاری کا دائمی وارنٹ، ملزموں کی تصاویر، قومی شناختی کارڈ کی معلومات اور سفری تفصیل درکار ہے۔
نیب کا کہنا تھا کہ درخواست کے ساتھ ملزم کے خلاف دعویٰ اور دائمی وارنٹ جمع نہیں کرایا جا سکا تھا تاہم وہ بعد میں جمع کرادیا جائے گا تاہم وزارت داخلہ نے اس درخواست کو یہ کہہ کر قبول کرنے سے انکار کیا کہ نیب نے صرف ریڈ نوٹس کی درخواست، سفری تفصیل، شناختی معلومات جمع کرائی ہیں۔
وزارت نے مزید کہا کہ نیب کو کارروائی آگے بڑھانے کے لیے باقی ماندہ دستاویزات بھی جمع کرانا ہوں گی۔ نیب کے ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ ابتدا میں وزارت داخلہ نے نیب کی ملزموں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کو التوا میں ڈالا جس کی وجہ سے ملزم ملک سے فرار ہو گئے اور اب یہ ریڈ وارنٹ جاری کرنے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کے تاخیری حربے ملزموں کے خلاف تحقیقات کو مکمل کرنے میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ نیب پہلے ہی ملزموں کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کو منجمد کر چکا ہے۔ وزارت داخلہ سے اس کی رائے جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔
نیب نے اسکینڈل میں ملوث ایڈن ہاوسنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کے مالک 4 ملزموں کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کیلیے وزارت داخلہ کو مئی میں درخواست دی تھی۔ چاروں پر الزام ہے کہ انہوں نے مختلف لوگوں سے پلاٹوں اور گھروں کی فروخت کی مد میں 13ارب روپے کی رقم ہتھیائی لیکن لوگوں کو پلاٹوں کا قبضہ نہیں دیا۔
ملزمان میں محمد امجد، اس کی اہلیہ انجم امجد، مرتضے انجم اور مصطفے انجم شامل ہیں۔ چاروں کے خلاف نیب میں تحقیقات چل رہی تھی کہ وہ مئی کے پہلے ہفتے میں ملک سے فرار ہو گئے۔ ان کے فرار کے بعد نیب نے ان کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کے لیے دوبارہ وزارت داخلہ سے رابطہ کیاتاکہ انہیں واپس لایا جا سکے لیکن وزارت نے نیب کی درخواست پر نامکمل ہونے کا اعتراض لگا کر ریڈ وارنٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا۔
ایکسپریس ٹریبیون کو دستیاب اس درخواست میں نیب نے کہا ہے کہ ملزمان کے خلاف تحقیقات ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور اب تک 6511 افراد نے نیب کے پاس اپنی رقم کا دعوی کر دیا ہے جس کا مجموعہ 13ارب بنتا ہے۔ نیب سمجھتا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید لوگ بھی اپنی شکایات درج کرائیں گے اور رقم مزید بڑھ جائے گی۔
انٹرپول کے ریڈ نوٹس کے اجرا کے لیے درکار دستاویزات میں ریڈ نوٹس کی درخواست، ایف آئی آر کی نقل، گواہوں کے بیانات، گرفتاری کا پہلا وارنٹ، ملزم کے خلاف دعوی، گرفتاری کا دائمی وارنٹ، ملزموں کی تصاویر، قومی شناختی کارڈ کی معلومات اور سفری تفصیل درکار ہے۔
نیب کا کہنا تھا کہ درخواست کے ساتھ ملزم کے خلاف دعویٰ اور دائمی وارنٹ جمع نہیں کرایا جا سکا تھا تاہم وہ بعد میں جمع کرادیا جائے گا تاہم وزارت داخلہ نے اس درخواست کو یہ کہہ کر قبول کرنے سے انکار کیا کہ نیب نے صرف ریڈ نوٹس کی درخواست، سفری تفصیل، شناختی معلومات جمع کرائی ہیں۔
وزارت نے مزید کہا کہ نیب کو کارروائی آگے بڑھانے کے لیے باقی ماندہ دستاویزات بھی جمع کرانا ہوں گی۔ نیب کے ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ ابتدا میں وزارت داخلہ نے نیب کی ملزموں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کو التوا میں ڈالا جس کی وجہ سے ملزم ملک سے فرار ہو گئے اور اب یہ ریڈ وارنٹ جاری کرنے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کے تاخیری حربے ملزموں کے خلاف تحقیقات کو مکمل کرنے میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ نیب پہلے ہی ملزموں کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کو منجمد کر چکا ہے۔ وزارت داخلہ سے اس کی رائے جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔