الیکشن کی تیاری کریں

سیاسی قائدین کو اس حقیقت کا بھی ادراک ہونا چاہیے کہ عام انتخابات میں اب چند ہی ہفتے باقی رہ گئے۔

سیاسی قائدین کو اس حقیقت کا بھی ادراک ہونا چاہیے کہ عام انتخابات میں اب چند ہی ہفتے باقی رہ گئے۔ فوٹو: فائل

انتخابات کو مکمل شفافیت اور ہر قسم کی بدعنوانی اور دھاندلی کے الزامات سے محفوظ رکھنے کے لیے بیوروکریسی میں جہاں اکھاڑ پچھاڑ اور تطہیر و تبادلوں کا سلسلہ جاری ہے، وہاں نگراں حکومت کی ہر ممکن کوشش ہے کہ آیندہ الیکشن مثالی ہوں جن پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے جب کہ بدھ کو اسی ضمن میں نگراں وزیراعظم جسٹس (ر) ناصرالملک سے گورنر سندھ محمد زبیر نے گورنر ہاؤس میں ملاقات کی، ملاقات میں25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کو صاف، شفاف اور منصفانہ بنانے کے اقدامات، صوبے میں تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کے لیے یکساں مواقع کی فراہمی، پولنگ والے دن امن وامان کو یقینی بنانے سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر نگراں وزیراعلیٰ سندھ فضل الرحمن بھی موجود تھے۔

بیوروکریسی میں تبادلوں کی منظوری کا سلسلہ سندھ سے شروع ہوا تھا اور اب پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے متعدد سیکریٹریز، کمشنرز، ایڈیشنل آئی جیز،ایس ایس پیز، تبدیل کیے جا چکے ہیں جب کہ پنجاب سے 48 افسروفاق کے سپرد کیے گئے ہیں، پولنگ بوتھ پر فوج کی تعیناتی کے لیے الیکشن کمیشن کے آرمی چیف سے رابطے جاری ہیں، تجزیہ کاروں اور سیاسی حلقوں کے مطابق سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق تھیں کہ شکوک وشبہات سے پاک الیکشن کے لیے بیوروکریسی میں بڑے پیمانہ پر شیک اپ ناگزیر ہے، پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اس ایشو پر واضح بیان پہلے دے چکے تھے۔

دوسری جانب نوکر شاہی کے روایتی طور طریقوں اور انتخابات پر بلاواسطہ اور بالواسطہ اثر انداز ہونے پر امیدواروں کے خدشات بھی میڈیا نے اجاگر کیے جن میں اندیشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ سیاسی تعلقات، پسند وناپسند اورنوکرشاہانہ روابط سے منظور نظر امیدواروں کو امکانی سپورٹ ملنے کے خدشات و مفروضات کا بھی سدباب ہونا ضروری ہے۔

یہ تو وہ معاملات ہیں جو انتخابات کے یقینی انعقاد کی طرف اشارہ کرتے ہیں جب کہ دیگر اہم پیشرفتوں کو بھی پیش نظر رکھنا لازمی ہے اور وہ سیاسی جماعتوں کی انتخابات کے لیے تیاری ، کاغذات نامزدگی کے مسترد کیے جانے کی صورت میں اپیلوں کا آپشن ، امیدواروں کے ناموں کوحتمی شکل دینا اور سیاسی و انتخابی مہم کی بنیاد پارٹی منشور پر استوار کرنا وقت کا اہم ترین تقاضہ ہے۔


سیاسی جماعتوں پر بلاشبہ شدید دباؤ ہے، تقریباً تینوں مین اسٹریم پارٹیوں کو اپنے امیدواروں کو فائنل کرنا چیلنج بن چکا ہے، بنی گالہ پر دھرنا تاحال جاری ہے، پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات فواد چوہدری کے مطابق پارلیمانی بورڈ کی جانب سے کچھ حلقوں میں ٹکٹوں کی تقسیم کے خلاف دی گئی زیادہ تر درخواستوں پر نظر ثانی کی جاچکی ہے، انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ حتمی فہرست کے اعلان تک تمام تنازعات حل کرلیے جائیں گے ۔

ادھر اسپیشل سیکریٹری داخلہ رضوان ملک نے بیرون ملک سے الیکشن کو سبوتاژکرنے کے خدشات کا اظہار کیا ہے ، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا سینیٹر رحمن ملک کی زیرصدارت اجلاس ہوا، کمیٹی کو وزارت اورماتحت اداروں کی ورکنگ سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے اسپیشل سیکریٹری داخلہ رضوان ملک نے بتایا کہ الیکشن 2018 میں امیدواروں پردہشت گردوں کے حملے ہوسکتے ہیں اور بیرون ملک سے الیکشن کو سبوتاژ کرنے کے خدشات ہیں، الیکشن میں حملوں کے حوالے سے ہمیں یہ تمام انفارمیشن صوبوں کی طرف سے دی گئیں۔

اسی نوعیت کا خدشہ اس سے قبل بھی ظاہر کیا جاچکا ہے، یہ سنگین خارجی اسٹرٹیجیکل موو ہوسکتی ہے، پاکستان کے دشمن وہی ہتھکنڈہ استعمال کرنے کی سازش کرسکتے ہیں جو امریکی الیکشن میں روسی سائبر اٹیک اور آئی ٹی کی سطح پر منظم مواصلاتی اور اطلاعاتی جارحیت( انویژن) کے زمرے میں آتے ہیں، ارباب اختیار کے لیے دو راستے ہیں اول ، تمام سیاسی جماعتوں کا اجلاس بلایا جائے جب کہ ان خدشات پر کھل کر بات کی جائے اور چھپے دشمنوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے اسٹرٹیجی تشکیل دی جائے ، اسی حوالہ سے سیاسی جماعتیں الزام تراشی اور بلاجواز قیاس آرائیوں، افواہوں اور سوشل میڈیا کی فیک نیوز پر انحصار کرنا ترک کریں بلکہ پوری جانفشانی سے الیکشن مومنٹم کو اپنا انتخابی ایجنڈہ بنائیں۔ ذرایع کے مطابق پیپلزپارٹی کو پنجاب اورخیبرپختونخوامیں قابل ذکر امیدواروں کی کمی کا سامنا ہے ۔

سیاسی قائدین کو اس حقیقت کا بھی ادراک ہونا چاہیے کہ عام انتخابات میں اب چند ہی ہفتے باقی رہ گئے اور اس حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کواپنے امیدواروں کی حتمی فہرست مرتب کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے، جنہیں ٹکٹ نہیں ملے ان کارکنوں اور رہنماؤں کی ناراضی دور کی جائے، ان کے تالیف قلوب کا اہتمام کیا جائے، کیونکہ کوئی سیاسی جماعت اپنے بے لوث کارکنوں کو خود سے بدگمان کرکے زندہ نہیں رہ سکتی جب کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی واپس لینے اور پارٹی امیدواروں کی حتمی فہرست کے لیے29جون تک کی ڈیڈلائن ایک ویک اپ کال ہے۔

ادھر حُروں کے روحانی پیشوا پیر سید صبغت اللہ شاہ پیرپگارا نے کہا ہے کہ عام انتخابات میں کامیابی صاف ستھرے عوام کی خدمت کرنے والوں کی ہوگی جب کہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے ) نے سندھ میں انتظامی عہدوں پر غیرجانبدار افسران کی تقرری کے لیے الیکشن کمیشن سمیت متعلقہ اداروں کو ایک ہفتے کی مہلت دے دی ہے ۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ ملک تاریخی انتخابات کے انعقاد کے لیے بالکل تیار ہے۔ سیاسی جماعتیں بھی کہہ دیں کہ ہم بھی تیار ہیں ۔
Load Next Story