فوج کا غیر جانبدار رہ کر انتخابات میں مدد کا عندیہ
افواج پاکستان الیکشن کمیشن کے حکم پر پہلے بھی الیکشن میں کام انجام دیتی رہی ہیں۔
افواج پاکستان الیکشن کمیشن کے حکم پر پہلے بھی الیکشن میں کام انجام دیتی رہی ہیں۔ فوٹو:فائل
ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے واضح کیا ہے کہ افواج پاکستان کا انتخابات میں براہ راست کوئی تعلق نہیں، الیکشن کے عمل کو غیر سیاسی اور غیر جانبدار ہوکر ادا کریں گے، فوج کو انتخابی عمل میں بے ضابطگی خود دور کرنے کا اختیار نہیں تاہم اگر فوجی اہلکاروں نے کسی جگہ بے ضابطگی نوٹ کی تو ان کا کام الیکشن کمیشن کو آگاہ کرنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ملک میں فوج کے کردار اور انتخابات کی شفافیت پر اٹھنے والے سوالات کے تناظر میں میجر جنرل کی یہ وضاحت بروقت اور صائب ہے۔ بلاشبہ انتخابات کے انعقاد اور شفافیت کے لحاظ سے اٹھنے والے سوالات، شکوک و شبہات دم توڑ رہے ہیں اور پاکستان انتخابات کی طرف جاتا دکھائی دے رہا ہے، قوم 25 جولائی کی منتظر ہے، یہ تیسرا الیکشن ہے جو پاکستان میں جمہوری نظام کو جاری رکھے گا، خوشی کی بات ہے کہ پاکستانی عوام اور سیاسی جماعتیں اس عمل کو کامیابی سے آگے لے کر جا رہی ہیں اور 25 جولائی کو عوام اپنا حق ادا کریں گے اور ملک کو جمہوری نظام کی طرف لے کر جائیں گے، انتخابات کی شفافیت اور انعقاد پر مزید سوالات نہیں اٹھنے چاہئیں، عوام جسے منتخب کریں گے وہی سیاسی جماعت سامنے آئے گی۔ اب یہ سیاسی جماعتوں اور ان کے لیڈروں کا کام ہے کہ وہ اپنا منشور اور کردار عوام کے سامنے پیش کرکے ووٹ طلب کریں۔
فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کا کردار الیکشن کمیشن سے تعاون کرنا ہے تاہم انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، افواج پاکستان الیکشن کمیشن کے حکم پر پہلے بھی الیکشن میں کام انجام دیتی رہی ہیں، 1997ء کے الیکشن میں فل سیکیورٹی کے لیے موجود تھے اور 2008ء کے الیکشن میں کوئیک ایکشن فورس نے ڈیوٹی دی۔
اس امر میں بھی کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ الیکشن میں شفافیت اور پولنگ اسٹیشنز پر کسی بھی پرتشدد واقعے سے نمٹنے کے لیے فوج کی موجودگی قوم کا مطالبہ رہا ہے، فوج کی نگرانی میں ہونے والے انتخابات میں ووٹر کسی بھی دباؤ کے بغیر اپنا ووٹ کاسٹ کرسکیں گے، جب کہ انتخابات میں جو تشدد کا کلچر ابھر رہا ہے، فوج کی موجودگی میں اس کے امکانات بھی کسی حد تک کم ہوجائیں گے۔
حساس پولنگ اسٹیشنز میں دو فوجی جوان اندر اور دو جوان باہر تعینات کیے جائیں گے، اندر تعینات جوانوں کی ڈیوٹی ہوگی کہ وہ کسی غیر متعلقہ شخص کو اندر داخل نہ ہونے دیں جب کہ باہر امن و امان کی ذمے داری پولیس کی ہوگی۔ انتخابات 2018ء اب چند دنوں کی دوری پر ہیں، قوم دعاگو ہے کہ یہ تمام مراحل بحسن و خوبی اور امن و امان کے ساتھ تکمیل پائیں۔
ملک میں فوج کے کردار اور انتخابات کی شفافیت پر اٹھنے والے سوالات کے تناظر میں میجر جنرل کی یہ وضاحت بروقت اور صائب ہے۔ بلاشبہ انتخابات کے انعقاد اور شفافیت کے لحاظ سے اٹھنے والے سوالات، شکوک و شبہات دم توڑ رہے ہیں اور پاکستان انتخابات کی طرف جاتا دکھائی دے رہا ہے، قوم 25 جولائی کی منتظر ہے، یہ تیسرا الیکشن ہے جو پاکستان میں جمہوری نظام کو جاری رکھے گا، خوشی کی بات ہے کہ پاکستانی عوام اور سیاسی جماعتیں اس عمل کو کامیابی سے آگے لے کر جا رہی ہیں اور 25 جولائی کو عوام اپنا حق ادا کریں گے اور ملک کو جمہوری نظام کی طرف لے کر جائیں گے، انتخابات کی شفافیت اور انعقاد پر مزید سوالات نہیں اٹھنے چاہئیں، عوام جسے منتخب کریں گے وہی سیاسی جماعت سامنے آئے گی۔ اب یہ سیاسی جماعتوں اور ان کے لیڈروں کا کام ہے کہ وہ اپنا منشور اور کردار عوام کے سامنے پیش کرکے ووٹ طلب کریں۔
فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کا کردار الیکشن کمیشن سے تعاون کرنا ہے تاہم انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، افواج پاکستان الیکشن کمیشن کے حکم پر پہلے بھی الیکشن میں کام انجام دیتی رہی ہیں، 1997ء کے الیکشن میں فل سیکیورٹی کے لیے موجود تھے اور 2008ء کے الیکشن میں کوئیک ایکشن فورس نے ڈیوٹی دی۔
اس امر میں بھی کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ الیکشن میں شفافیت اور پولنگ اسٹیشنز پر کسی بھی پرتشدد واقعے سے نمٹنے کے لیے فوج کی موجودگی قوم کا مطالبہ رہا ہے، فوج کی نگرانی میں ہونے والے انتخابات میں ووٹر کسی بھی دباؤ کے بغیر اپنا ووٹ کاسٹ کرسکیں گے، جب کہ انتخابات میں جو تشدد کا کلچر ابھر رہا ہے، فوج کی موجودگی میں اس کے امکانات بھی کسی حد تک کم ہوجائیں گے۔
حساس پولنگ اسٹیشنز میں دو فوجی جوان اندر اور دو جوان باہر تعینات کیے جائیں گے، اندر تعینات جوانوں کی ڈیوٹی ہوگی کہ وہ کسی غیر متعلقہ شخص کو اندر داخل نہ ہونے دیں جب کہ باہر امن و امان کی ذمے داری پولیس کی ہوگی۔ انتخابات 2018ء اب چند دنوں کی دوری پر ہیں، قوم دعاگو ہے کہ یہ تمام مراحل بحسن و خوبی اور امن و امان کے ساتھ تکمیل پائیں۔