- گندم اسکینڈل؛ وزیراعظم کا ایم ڈی اور جی ایم پاسکو کی معطلی کا حکم
- نان فائلرز کے موبائل بیلنس پر 100 میں سے 90 روپے ٹیکس کٹوتی کا فیصلہ
- خفیہ معلومات کی تشہیر اورپھیلانے والوں کو سزا دینے کا اعلان
- کراچی میں گرمی میں مزید اضافے کا امکان
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغاز
- بابر اعظم دنیا کے کامیاب ترین ٹی 20 کپتان بن گئے
- شاہین کے 300 انٹرنیشنل شکار مکمل
- پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی ختم کرنے کے تناظر میں پیش رفت کاامکان
- ہم ترقی یافتہ قوم کب بنیں گے؟
- اسلام آباد میں پی آئی اے پرواز خراب موسم کی زد میں آگئی، متعدد مسافر زخمی
- زہریلے کیمیکل کا استعمال، بھارتی غذائی اشیاء پرعالمی پابندیاں عائد
- اصلاحات کے ذریعے آئی ایم ایف پروگرام کو گیم چینجر بنانا ممکن
- پاکستان کیلیے چند سال آئی ایم ایف کے بغیر مشکل ہیں، برطانوی چیف اکانومسٹ
- انا چھوڑیں ٹیم کو دیکھیں
- استحکام کیلئے خودانحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا!
- ہالا؛ قومی شاہراہ پر مسافر کوچ اور ٹرالر میں تصادم، 5 مسافر جاں بحق
- پکتیکا پر مبینہ حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیا
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- بار بی کیو بنانے کیلئے جھاڑن کا استعمال، سوشل میڈیا صارفین کی تنقید
ٹیکس ایمنسٹی محفوظ، استفادہ کرنیوالوں سے کچھ نہیں پوچھا جائے گا، وزیر خزانہ
لاہور: نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ ٹیکس ایمنسٹی ایک محفوظ اسکیم ہے جس کے تحت رضا کارانہ ادائیگی کرنے والوں سے کوئی سوال نہیں پوچھا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ایمنسٹی اسکیم کے تحت اب تک فیڈرل بورڈ آف ریونیو 100ارب روپے اکٹھا کر چکا ہے۔ الیکشن کے بعد یہ رجحان بڑھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اگلی حکومت کے حوالے سے بے یقینی کا شکار ہیں کہ شاید ان سے غیر ظاہر کردہ ذرائع آمدن کے بارے میں پوچھا جائے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ اسکیم وفاقی کابینہ کی منظوری سے جاری کی گئی ہے۔ اس بارے میں کسی کو بھی شکوک و شبہات کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ ایسی اسکیم پاکستان میں پہلی دفعہ نہیں دی جارہی دنیا میں ہر جگہ ایمنسٹی جیسی اسکیمیں متعارف کروائی جا چکی ہیں۔
شمشاد اختر نے کہا کہ پاکستان کا اس وقت سب سے بڑا معاشی مسئلہ یہ ہے کہ ہم اپنے وسائل کو درست سمت میں اور پورے طریقے سے بروئے کار نہیں لا رہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت میں بہتری لانے کے لیے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ اس وقت ہماری ٹیکس ٹو جی ڈی پی نسبت صرف 11 فیصد ہے جو کہ حوصلہ افزا نہیں ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں یہ شرح بہت بلند ہے۔
شمشاد اختر نے برآمدات کو بڑھانے کے لیے ان پر ڈیوٹیاں اور ٹیکس کم ترین سطح پر لانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات بڑھیں گی تو تجارتی خسارہ بھی کم ہوگا جس کا فائدہ معیشت کو پہنچے گا۔ ٹیکس بار کے نمائندگان اور ان لینڈ ریونیو کے افسروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو ہر چیز درآمد کر رہا ہے، اس رجحان کو کم کرنا ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔