ٹیکس ایمنسٹی محفوظ، استفادہ کرنیوالوں سے کچھ نہیں پوچھا جائے گا، وزیر خزانہ

نمائندہ ایکسپریس  پير 23 جولائی 2018
ٹیکس بار کے نمائندگان اور ان لینڈ ریونیو کے افسران سے خطاب۔ فوٹو: فائل

ٹیکس بار کے نمائندگان اور ان لینڈ ریونیو کے افسران سے خطاب۔ فوٹو: فائل

لاہور: نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ ٹیکس ایمنسٹی ایک محفوظ اسکیم ہے جس کے تحت رضا کارانہ ادائیگی کرنے والوں سے کوئی سوال نہیں پوچھا جائے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ایمنسٹی اسکیم کے تحت اب تک فیڈرل بورڈ آف ریونیو 100ارب روپے اکٹھا کر چکا ہے۔ الیکشن کے بعد یہ رجحان بڑھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اگلی حکومت کے حوالے سے بے یقینی کا شکار ہیں کہ شاید ان سے غیر ظاہر کردہ ذرائع آمدن کے بارے میں پوچھا جائے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ اسکیم وفاقی کابینہ کی منظوری سے جاری کی گئی ہے۔ اس بارے میں کسی کو بھی شکوک و شبہات کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ ایسی اسکیم پاکستان میں پہلی دفعہ نہیں دی جارہی دنیا میں ہر جگہ ایمنسٹی جیسی اسکیمیں متعارف کروائی جا چکی ہیں۔

شمشاد اختر نے کہا کہ پاکستان کا اس وقت سب سے بڑا معاشی مسئلہ یہ ہے کہ ہم اپنے وسائل کو درست سمت میں اور پورے طریقے سے بروئے کار نہیں لا رہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت میں بہتری لانے کے لیے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ اس وقت ہماری ٹیکس ٹو جی ڈی پی نسبت صرف 11 فیصد ہے جو کہ حوصلہ افزا نہیں ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں یہ شرح بہت بلند ہے۔

شمشاد اختر نے برآمدات کو بڑھانے کے لیے ان پر ڈیوٹیاں اور ٹیکس کم ترین سطح پر لانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات بڑھیں گی تو تجارتی خسارہ بھی کم ہوگا جس کا فائدہ معیشت کو پہنچے گا۔ ٹیکس بار کے نمائندگان اور ان لینڈ ریونیو کے افسروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو ہر چیز درآمد کر رہا ہے، اس رجحان کو کم کرنا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔