1000 واں ٹیسٹ منزل قریب آنے پر انگلش دھڑکنیں تیز
بھارت کو مات دیکر تاریخ موقع کو یادگار بنانے کا تہیہ، سیریز میں کلین سوئپ پانچویں سے دوسرے نمبر پر بھی پہنچاسکتا ہے
مارچ 1877 میں آسٹریلیا کیخلاف سفر شروع کرنے والی انگلش ٹیم اب تک 999 ٹیسٹ میچزکھیل چکی، 357 میں فتح ملی۔ فوٹو فائل
1000 ویں ٹیسٹ تک رسائی نے انگلش دھڑکنیں تیز کردیں۔
انگلش ٹیم بھارت کے خلاف بدھ کے روز پہلے ٹیسٹ کیلیے میدان میں اترتے ہی نئی تاریخ رقم کردے گی۔ یہ اس کا ایک ہزارواں ٹیسٹ ہوگا، مارچ 1877 میں میلبورن کرکٹ گراؤنڈ پر آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو سے اب تک کھیلے گئے 999 ٹیسٹ میچز میں انگلش ٹیم کو 357 میں فتح حاصل ہوئی، 297 میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا جبکہ 345 کا اختتام ڈرا پر ہوا۔
بھارت سے پہلے ٹیسٹ کے میزبان وینیو ایجبسٹن پر انگلش ٹیم 50 میچز کھیل چکی، یہاں پر اس کا پہلا مقابلہ مئی 1902 میں آسٹریلیا کے خلاف ہوا تھا۔ اس اسٹیڈیم میں انگلش ٹیم کو 27 فتوحات اور 8 ناکامیاں ہوئیں جبکہ 15 میچز ڈرا ہوئے۔
انگلش ٹیم نے بھارت سے پہلا ٹیسٹ جون 1932 میں کھیلا تھا جس کے بعد اب تک کھیلے گئے 117 طویل طرز کے مقابلوں میں اسے 43 میں فتح، 25 میں شکست ہوئی ہے۔
اپنے ملک میں انگلش ٹیم نے اس حریف کے خلاف 30 میچز جیتے جبکہ بھارتی سورما صرف 6 بار ہی یہاں پر کامیابی حاصل کرپائے جبکہ 21 ڈرا ہوئے۔ یہ اعدادوشمار 5 ٹیسٹ میچز کی سیریز کیلیے انگلش ٹیم کو فیورٹ قرار دے رہے ہیں، اس وقت ٹیسٹ رینکنگ میں کوہلی الیون ٹاپ اور انگلش ٹیم پانچویں نمبر پر موجود ہے۔
اگر میزبان ٹیم 5-0 سے کلین سوئپ کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو پھر وہ سیدھی 10 پوائنٹس اضافے کے ساتھ دوسرے نمبر پر پہنچ جائے گی جبکہ اس کا بھارت سے 28 پوائنٹس کا فاصلہ صرف 5 پوائنٹس تک سمٹ آئے گا لیکن دوسری جانب اگر بھارت نے اپنی پوری قوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کلین سوئپ کیا تو پھر اس کی ٹاپ پوزیشن مزید مستحکم ہوجائے گی اور اس کے پوائنٹس کی تعداد 129 تک پہنچ جائے گی۔
اس صورت میں انگلش ٹیم کو 3 پوائنٹس کی کٹوتی کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ سری لنکا کی جگہ 94 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں سے چھٹے نمبر پر چلا جائے گا۔ اس تنزلی کے باوجود اس کو ساتویں نمبر پر موجود پاکستان پر 6 پوائنٹس کی برتری حاصل رہے گی۔
ٹیسٹ ٹیم رینکنگ میں اس وقت بھارت کے پوائنٹس 125 ہیں، دوسرے نمبر کی جنوبی افریقی ٹیم کے آسٹریلیا کے برابر ہی 106 پوائنٹس ہیں تاہم وہ اعشاریائی فرق کی وجہ سے کینگروز سے آگے ہے۔ نیوزی لینڈ 102 پوائنٹس کے ساتھ چوتھا نمبر سنبھالے ہوئے ہے۔ انگلینڈ اور سری لنکا فی الحال 97، 97 پوائنٹس کے ساتھ بالترتیب پانچویں اور چھٹے نمبر پر موجود ہیں، اعشاریائی فرق ہی انگلینڈ کو ایک قدم آگے رکھے ہوئے ہے۔
ساتویں نمبر پرموجود پاکستان کے 88 پوائنٹس جبکہ اس سے نیچے آٹھویں پوزیشن کا حامل ویسٹ انڈیز اس سے 11 پوائنٹس پیچھے ہیں۔ بنگلہ دیش کے 67 اور دسویں نمبر کی ٹیم زمبابوے کے صرف دو پوائنٹس ہیں۔
انگلش ٹیم بھارت کے خلاف بدھ کے روز پہلے ٹیسٹ کیلیے میدان میں اترتے ہی نئی تاریخ رقم کردے گی۔ یہ اس کا ایک ہزارواں ٹیسٹ ہوگا، مارچ 1877 میں میلبورن کرکٹ گراؤنڈ پر آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو سے اب تک کھیلے گئے 999 ٹیسٹ میچز میں انگلش ٹیم کو 357 میں فتح حاصل ہوئی، 297 میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا جبکہ 345 کا اختتام ڈرا پر ہوا۔
بھارت سے پہلے ٹیسٹ کے میزبان وینیو ایجبسٹن پر انگلش ٹیم 50 میچز کھیل چکی، یہاں پر اس کا پہلا مقابلہ مئی 1902 میں آسٹریلیا کے خلاف ہوا تھا۔ اس اسٹیڈیم میں انگلش ٹیم کو 27 فتوحات اور 8 ناکامیاں ہوئیں جبکہ 15 میچز ڈرا ہوئے۔
انگلش ٹیم نے بھارت سے پہلا ٹیسٹ جون 1932 میں کھیلا تھا جس کے بعد اب تک کھیلے گئے 117 طویل طرز کے مقابلوں میں اسے 43 میں فتح، 25 میں شکست ہوئی ہے۔
اپنے ملک میں انگلش ٹیم نے اس حریف کے خلاف 30 میچز جیتے جبکہ بھارتی سورما صرف 6 بار ہی یہاں پر کامیابی حاصل کرپائے جبکہ 21 ڈرا ہوئے۔ یہ اعدادوشمار 5 ٹیسٹ میچز کی سیریز کیلیے انگلش ٹیم کو فیورٹ قرار دے رہے ہیں، اس وقت ٹیسٹ رینکنگ میں کوہلی الیون ٹاپ اور انگلش ٹیم پانچویں نمبر پر موجود ہے۔
اگر میزبان ٹیم 5-0 سے کلین سوئپ کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو پھر وہ سیدھی 10 پوائنٹس اضافے کے ساتھ دوسرے نمبر پر پہنچ جائے گی جبکہ اس کا بھارت سے 28 پوائنٹس کا فاصلہ صرف 5 پوائنٹس تک سمٹ آئے گا لیکن دوسری جانب اگر بھارت نے اپنی پوری قوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کلین سوئپ کیا تو پھر اس کی ٹاپ پوزیشن مزید مستحکم ہوجائے گی اور اس کے پوائنٹس کی تعداد 129 تک پہنچ جائے گی۔
اس صورت میں انگلش ٹیم کو 3 پوائنٹس کی کٹوتی کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ سری لنکا کی جگہ 94 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں سے چھٹے نمبر پر چلا جائے گا۔ اس تنزلی کے باوجود اس کو ساتویں نمبر پر موجود پاکستان پر 6 پوائنٹس کی برتری حاصل رہے گی۔
ٹیسٹ ٹیم رینکنگ میں اس وقت بھارت کے پوائنٹس 125 ہیں، دوسرے نمبر کی جنوبی افریقی ٹیم کے آسٹریلیا کے برابر ہی 106 پوائنٹس ہیں تاہم وہ اعشاریائی فرق کی وجہ سے کینگروز سے آگے ہے۔ نیوزی لینڈ 102 پوائنٹس کے ساتھ چوتھا نمبر سنبھالے ہوئے ہے۔ انگلینڈ اور سری لنکا فی الحال 97، 97 پوائنٹس کے ساتھ بالترتیب پانچویں اور چھٹے نمبر پر موجود ہیں، اعشاریائی فرق ہی انگلینڈ کو ایک قدم آگے رکھے ہوئے ہے۔
ساتویں نمبر پرموجود پاکستان کے 88 پوائنٹس جبکہ اس سے نیچے آٹھویں پوزیشن کا حامل ویسٹ انڈیز اس سے 11 پوائنٹس پیچھے ہیں۔ بنگلہ دیش کے 67 اور دسویں نمبر کی ٹیم زمبابوے کے صرف دو پوائنٹس ہیں۔