ریونیوشارٹ فال پوراکرنے کیلیے رواں ہفتے منی بجٹ بھی متوقع

نگراں حکومت مینڈیٹ سے انحراف کررہی ہے،سخت مزاحمت کرینگے، کراچی چیمبرکا انتباہ.

نگراں حکومت مینڈیٹ سے انحراف کررہی ہے،سخت مزاحمت کرینگے، کراچی چیمبرکاانتباہ. فوٹو: فائل

نگراں حکومت نے ایف بی آر کے ریونیوشارٹ فال کو پورا کرنے کی غرض سے قبل ازبجٹ مختلف ٹیکسوں کی شرح بڑھانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

جس کا اعلان رواں ہفتے ہی متوقع ہے تاہم کراچی چیمبرآف کامرس نے نگراں حکومت کے مجوزہ اقدام کواپنے مینڈیٹ سے انحراف قراردیتے ہوئے اسکے خلاف سخت مزاحمت واحتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ نگراں حکومت نے سیلز ٹیکس کی شرح 16 فیصد سے بڑھا کر17 فیصد، سیلزٹیکس ایکٹ کے تیسرے شیڈول میں اشیا کی تعداد بڑھا کر ان پر ریٹیل کی سطح پر سیلزٹیکس عائدکرنے، کنسٹریکشن میٹریل پران پٹ ٹیکس کی ایڈجسٹمنٹ کی سہولت ختم کرنے کے علاوہ اسٹیشنری، سائیکلز، ڈیری سمیت دیگرصنعتوں کی لوکل سپلائز پرزیروریٹنگ کی سہولت ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کی غرض سے سیلزٹیکس ودہولڈنگ ٹیکس ریجیم کو وسعت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ کارپوریٹائزیشن اور ٹیکس ریشنلائزیشن کے لیے کارپوریٹ ونان کارپوریٹ ٹیکس دہندگان کے لیے علیحدہ علیحدہ اضافہ شدہ شرح تجویز کی گئی جس کے تحت کارپوریٹ سیکٹرکی برآمدات پرٹیکس کی شرح ایک فیصد سے بڑھا کر 1.5 جبکہ نان کارپوریٹ سیکٹر کے لیے2 فیصد کی شرح تجویز کی گئی ہے،




کارپوریٹ سیکٹر کی کمرشل امپورٹ پرٹیکس کی شرح 5 فیصد سے بڑھاکر6 فیصد جبکہ نان کارپوریٹ سیکٹر کیلیے6.5 فیصد، کارپوریٹ سیکٹرکے کنٹریکٹس پرٹیکس کی شرح6 فیصد سے بڑھاکر6.5 فیصد جبکہ نان کارپوریٹ سیکٹر کیلیے7 فیصد ٹیکس تجویز کیا گیا ہے۔

کارپوریٹ سیکٹر کی سپلائزپرٹیکس کی شرح3.5 سے بڑھاکر4 فیصد اور نان کارپوریٹ سیکٹر کے لیے 4.5 فیصد تجویز کیا گیا ہے اسی طرح کارپوریٹ سیکٹر کے کیش نکلوانے پر ٹیکس کی شرح0.2 فیصد سے بڑھاکر0.3 فیصد جبکہ نان کارپوریٹ سیکٹر کے لیے0.4 فیصد تجویز کیا گیا ہے، اسی طرح غیررجسٹرڈ پرسنز کی سپلائز پر اضافی ٹیکس عائد کرنے، ایک ہزاریونٹ ماہانہ استعمال کرنے والے بجلی کے ڈومیسٹک صارفین پر10 فیصد ایڈجسٹ ایبل ودہولڈنگ ٹیکس، نئی کاروں اور جیپس کی بکنگ پر5 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس، شادی ہالوں ریسٹورینٹس ودیگر ہالوں میں تقریبات کے انعقاد پر5 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

نقصان ظاہر کرنے والے ٹیکس دھندگان کیلیے ان کے ٹرن اوور پرکم از کم ٹیکس کی موجودہ0.5 فیصد کی شرح کو بڑھاکر ایک فیصد کرنے، سروسز سیکٹر پرکم ازکم ٹیکس کی شرح6 فیصد سے بڑھاکر8 فیصد کرنے جبکہ جائیداد کی آمدنی پرانکم ٹیکس کے 12.5 فیصد اور15 فیصد کی شرحوں پر مشتمل دو سلیب متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر ہارون اگر نے ''ایکسپریس'' سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ایف بی آر حکام اپنے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلیے مالی سال 2013-14 کے بجٹ اعلان سے قبل ہی نگراں حکومت کے ذریعے منی بجٹ لانے کی کوشش کررہا ہے اورپہلے سے رجسٹرڈ ٹیکس دھندگان پر مزیدٹیکسوں کا بوجھ لادا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر قابل ٹیکس آمدنی کے حامل7 لاکھ افراد کی نشاندہی کے باجود انہیں ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے میں ناکام رہا ہے، یوں محسوس ہوتا ہے کہ اس نوعیت کے اقدامات کے ذریعے بعض حکام صرف ذاتی مفادات حاصل کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی ایف بی آر حکام نے سبکدوش ہونے والی حکومت کے آخری ایام میں دھڑادھڑ ایس آراوز جاری کرکے تجارت وصنعتی سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کیا لیکن اب مجوزہ منی بجٹ کی آمد سے حالات خطرناک حد تک خراب ہوجائیں گے لہٰذا نگراں حکومت کو چاہیے کہ وہ بجٹ اقدامات صرف آنیوالی نئی حکومت تک موخر کرے کیونکہ وفاقی بجٹ کے اعلان کا حق صرف نئی پارلیمنٹ اور حکومت کو حاصل ہے۔
Load Next Story