لوکل باڈیز سسٹم اور نئی لیڈرشپ

صوبائی حکومتیں بلدیاتی نظام کو اپنے اختیارات کے حوالہ سے تھریٹ سمجھنے لگی ہیں۔

صوبائی حکومتیں بلدیاتی نظام کو اپنے اختیارات کے حوالہ سے تھریٹ سمجھنے لگی ہیں۔ فوٹو:فائل

لاہور:
وزیراعظم عمران خان نے لوکل باڈیز نظام کو آیندہ 48گھنٹوں میں حتمی شکل دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرنا پی ٹی آئی حکومت کا سب سے اہم ایجنڈا ہے، جس کا مقصد عوام کو صحیح معنوں میں بااختیار بنانا ہے، لوکل باڈیز کا ایک ایسا نظام متعارف کرایا جائے گا جس میں عوامی نمایندوں کو کسی سطح پر بلیک میل نہ کیا جا سکے اور وہ اپنی تمام تر توجہ عوام کی فلاح پر مرکوز کرسکیں۔

گزشتہ روز صوبائی دارالحکومت لاہور میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت لوکل باڈیز سے متعلق اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین، گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور پارٹی کی سینئر قیادت نے شرکت کی۔

لوکل باڈیز نظام کا احیا اور اس کی نئی صورتگری کا خیال انتہائی خوش آیند ہے، مہذب دنیا کی تمام جمہوری حکومتیں مقامی خود اختیاری نظام کو ساتھ لے کر چلتی ہیں، یہ الگ بحث ہے کہ جمہوری حکومتوں کا ٹریک ریکارڈ بلدیاتی انتخابات، ان کے قیام اور فنڈز کی تقسیم کے حوالہ سے کچھ قابل رشک نہیں رہا ہے، یہ کریڈٹ بہرحال آمروں کو جاتا ہے کہ ان کے دور میں ہی بلدیاتی نظام کے مردہ تن میں جان ڈالی گئی اور جمہوریت کی نرسریوں کی آبیاری کی گئی، اس لیے نئی حکومت نے اگر لوکل باڈیز سسٹم کو حتمی شکل دینے کا بیڑا اٹھایا ہے تو اسے درست سمت میں اہم قدم سمجھنا چاہیے۔

پی ٹی آئی حکومت نے اسے اپنا خاص ایجنڈا قراردیا ہے اور اس بات کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ مقامی حکومتوں کے چاروں صوبوں میں فنکشنل ہونے میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے، بظاہر بلدیاتی نظام ملک میں چل رہا ہے مگر سسٹم میں مضمر خرابیوں اور وفاق و صوبوں میں جاری کشمکش، سیاسی ترجیحات و مفادات نے عملاً لوکل باڈیز نظام کی بنیادیں ہلا دی ہیں۔

وزیراعظم عمران خان بلدیاتی نظام کا خیبر پختونخوا ماڈل اب پنجاب میں لانا چاہتے ہیں، ن لیگ نے بلدیاتی نظام کی بساط لپیٹنے کی مزاحمت کا عندیہ دیا ہے، ادھر سندھ میں میئر کراچی کو شدید مالی اور انتظامی مسائل کا سامنا ہے، سپریم کورٹ کی نگاہیں بھی بلدیاتی نظام کی شفافیت کو یقینی بنانے پر مرکوز ہیں، لہٰذا سیاسی جماعتوں کو شہروں کی ترقی اور بین الصوبائی تعلقات کار، خیر سگالی اور مشترکہ اربن ڈیولپمنٹ کے لیے ایک مربوط اسٹرٹیجی کے تحت آگے بڑھنا چاہیے، شہر قائد کے صدہا مسائل ہیں، شہر کچرے کے ڈھیر تلے دبا ہوا ہے، ایشیا کا عظیم شہر ماس ٹرانزٹ اور جدید ترین ٹرانسپورٹ و ٹریفک سسٹم سے محروم ہے۔


سرکلر ریلوے کی بحالی کی باتیں ہوتی ہیں مگر شہر ایک بنیادی روڈمیپ کا متقاضی ہے، بلدیاتی نظام پر قانونی اور آئینی امور بھی متنازع ہیں، لوکل باڈیز ایکٹ پر اتفاق پیدا کرنے کی ضرورت ہے، ملک بھر میں تجاوزات، ماحولیاتی آلودگی کے خاتمہ اور بجلی، پانی، تعلیم اور صحت کی بنیادی ضرورتوں کی فراہمی ناگزیر ہے۔

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ لوکل باڈیز نظام کی بنیاد جمہوری اقدار پر مبنی ہوگی جس میں گورننس اور شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا، وزیراعظم میڈیا آفس سے جاری بیان کے مطابق اس موقع پر وزیراعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرنا پی ٹی آئی حکومت کا سب سے اہم ایجنڈا ہے جس کا مقصد عوام کو صحیح معنوں میں بااختیار بنانا ہے۔ انھوں نے کہاکہ اختیارات کی عوامی سطح پر منتقلی کے ساتھ ساتھ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ عوام اپنے منتخب نمایندوں کا موثر احتساب کرسکیں۔

یہ درست ہے کہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی اور لوکل باڈیزکے نظام سے نئی لیڈرشپ کو نہ صرف اوپر آنے میں مدد ملتی ہے بلکہ سیاسی قیادتوں کے ارتقا، سیاست دانوں کی نئی نسل کی تربیت اور عوامی نمایندوں کو شہری مسائل کے حل میں بھی ملکی قیادت کی رہنمائی حاصل ہوتی ہے، بلدیاتی نمایندے عوام سے جڑے ہوئے ہوتے ہیں اور عوام ان کا محاسبہ کرنے میں دیر بھی نہیں لگاتے، جب کہ فنڈز شہروں کی ترقی پر خرچ ہوتے ہیں۔

یہ عجیب تضاد ہے کہ صوبائی حکومتیں بلدیاتی نظام کو اپنے اختیارات کے حوالہ سے تھریٹ سمجھنے لگی ہیں، حالانکہ مقامی حکومتوں کے لیے اختیارات کی تقسیم خود صوبائی حکومتوں کے لیے سود مند ہوتی ہے، اختیارات کی تقسیم سے انتظامی شفافیت اور ترقی و خوشحالی کا عمل تیز ہوتا ہے۔ ان تجربات سے دنیا بھر کی کاؤنٹیز، صوبائی کونسلیں اور مقامی حکومتیں فائدہ اٹھاتی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا ہے کہ ماضی میں جمہوری نظام میں ایک بڑا مسئلہ یہ بھی تھا کہ ممبران پارلیمنٹ کی توجہ قانون سازی پر کم جب کہ دیگر امور بشمول اختیارات اور فنڈز کے حصول پر زیادہ رہی ہے۔ آج بھی صورتحال ہوبہو ویسی ہی ہے، فنڈز کی فراہمی لازمی ہے مگر فنڈز کے درست جگہ پر استعمال کی مانیٹرنگ کا سخت میکنزم لاگو ہو تو مقامی حکومتیں اچھی کارکردگی دکھا سکتی ہیں، کوئی اس بات سے انکار نہیں کرسکتا کہ پنجاب میں ترقیاتی کام دیگر صوبوں کے مقابلہ میں بہت زیادہ ہوئے، آج بلوچستان، خیبر پختونخوا، سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی نظام کی حتمی شکل اختیار کرنے تک سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے، جب کہ عوام کو بلدیاتی ریلیف کا شدید انتظار ہے۔
Load Next Story