رائس ایکسپورٹرز جنوبی افریقہ پرتوجہ دیں، پاکستانی سفارتکار

بزنس رپورٹر  جمعرات 6 جون 2013
قمرزمان نے بتایا کہ جنوبی افریقہ میں انڈسٹری نہ ہونے کے برابر ہے اور اس کا بنیادی انحصار درآمدات پر ہے. فوٹو: فائل

قمرزمان نے بتایا کہ جنوبی افریقہ میں انڈسٹری نہ ہونے کے برابر ہے اور اس کا بنیادی انحصار درآمدات پر ہے. فوٹو: فائل

کراچی: جنوبی افریقہ میں تعینات پاکستان کے سیکریٹری کمرشل قمر زمان نے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ کی 106 ارب ڈالر کی درآمدات میں سے پاکستان 20 فیصد حصہ بھی حاصل کرلے تو ملکی برآمدات دگنی کی جاسکتی ہیں۔

یہ بات انہوں نے رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین جاوید علی غوری اور ان کے ہمراہ آنے والے پاکستانی وفد کے اراکین کو دیے گئے عصرانے کے موقع پر کہی، اس موقع پر جاوید علی غوری، ڈپٹی لیڈر جاوید تارمحمد،کنوینر محمد ندیم صادق،ٹیکامل،اظہرحسین ہاشمی اور دیگر نے بھی اظہارخیال کیا۔

قمرزمان نے بتایا کہ جنوبی افریقہ میں انڈسٹری نہ ہونے کے برابر ہے اور اس کا بنیادی انحصار درآمدات پر ہے اور یہی نہیں بلکہ جنوبی افریقہ کو گیٹ وے کے طور پر استعمال کرکے پورے افریقہ تک پاکستانی مصنوعات کو پھیلایا جاسکتا ہے، ضرورت صرف توجہ دینے کی ہے، خاص طور پر ایسی صورتحال میں جب افریقی ممالک میں پاکستانی مصنوعات پسند بھی کی جاتی ہیں، سیمنٹ اس کی بہتری مثال ہے کیونکہ جنوبی افریقہ میں 90 فیصد سیمنٹ کی ضرورت پاکستان پوری کرتا ہے، اگر مارکیٹنگ کے جدید طریقوں کو اپنایا جائے تو غذائی اشیا، مصالحہ جات، ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل اور دیگر شعبوں کی درآمدات میں پاکستانی برآمدکنندگان بھاری حصہ حاصل کرکے اپنے کاروبار کو وسعت دے سکتے ہیں جس سے ملک کو درپیش زرمبادلہ کی کمی بھی پوری کی جاسکے گی۔

انہوں نے کہا کہ مشروبات اور دوائیں جنوبی افریقہ کی بڑی مارکیٹ ہے لیکن اس میں پاکستان کا حصہ کچھ فیصد بھی نہیں ہے، اسی طرح مصالحہ جات کا استعمال بھی یہاں بہت زیادہ ہے اور پاکستان اس حوالے سے خود کفیل ہے۔ اس موقع پر رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین جاوید علی غوری نے کہا کہ جوہانسبرگ اور ڈربن میں جنوبی افریقہ کے تاجروں سے ملاقات مفید رہی ہے اور توقع ہے مستقبل میں اس کا اچھا نتیجہ برآمد ہوگا۔ وفود کے تبادلوں کے اثرات فوری طور پر نہیں آتے لیکن تعلق کو بتدیج استوار کرکے برآمد بڑھائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاول کی برآمد کے حوالے سے ہمیں قیمت کے کچھ مسائل کا سامنا ہے مگر اس کے لیے ایسی حکمت عملی طے کرنا ہوگی جس سے جنوبی افریقہ میں چاول کی مارکیٹ کو دوبارہ حاصل کیا جاسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔