ایف اے ٹی ایف سے مذاکرات ڈو مور کا پھر مطالبہ

پاکستان کو اس صورتحال سے نکلنے کے لیے دو محاذوں پر کام کرنا ہوگا۔

پاکستان کو اس صورتحال سے نکلنے کے لیے دو محاذوں پر کام کرنا ہوگا۔ فوٹو: فائل

پاکستان کے ساتھ ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسیفک گروپ کے وفد سے ہونیوالے مذاکرات میں ''ٹوٹی وہیں پہ تان'' کے مصداق ایف اے ٹی ایف نے منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے پاکستان سے ایک بار پھر ڈو مور کا مطالبہ کر دیا ہے۔

پاکستان کے وزیر خزانہ نے یقین دہانی کروائی ہے کہ پاکستان منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے مقرر کردہ عالمی معیار پر عمل درآمد کے لیے پر عزم ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر ہر بار ''ڈو مور'' کا ہی تقاضا کیوں؟ جب کہ پاکستان پہلے ہی دہشتگردی کے خلاف جنگ اور دہشتگردوں کے خلاف راست اقدامات میں اب تک خود کو ثابت قدم اور برحق تسلیم کرواتا آیا ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کی ایک دنیا معترف ہے اور یہ پاکستان ہی ہے جہاں راست کارروائیوں کے نتیجے میں دہشتگرد گروپ مکمل پسپا ہونے پر مجبور ہوئے۔

ایف اے ٹی ایف کے ساتھ ہونیوالے مذاکرات اسلام آباد میں ڈیڑھ ہفتے تک جاری رہنے کے بعد ختم ہو گئے ہیں۔ وفد کی سربراہی ایشیا پیسیفک گروپ کے ایگزیکٹیو سیکریٹری گورڈن ہک نے کی اور وفد نے پاکستان کے وزیر خزانہ سے بھی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں وفد نے وزیر خزانہ کو دورہ پاکستان کے مقاصد اور اپنے قیام کے دوران مختلف اسٹیک ہولڈرز سے ہونے والی ملاقاتوں کے احوال سے آگاہ کیا۔


ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے اور دہشتگردی سے متعلق دیگر معاملات خاص کر منی لانڈرنگ کی روک تھام کے حوالے سے عالمی ادارے کو کئی تحفظات تھے، پاکستان کی جانب سے متعدد بار یقین دہانی کے باوجود فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایشیا پیسیفک گروپ نے پاکستان سے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے مزید اقدامات کا مطالبہ کیا۔ یقینا پاکستان اس جہت میں مزید کام کر کے عالمی ادارے کو مطمئن کرنے کی کوشش کرے گا۔

اس موقع پر وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ایشیا پیسیفک گروپ اور ایف اے ٹی ایف کے ساتھ مل کر جدوجہد کرنے کا عزم رکھتے ہیں، پاکستان انسداد منی لانڈرنگ و دہشت گردی کے قوانین کو مزید مضبوط بنائے گا۔ واضح رہے کہ فروری 2018ء میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پیرس اجلاس میں دہشت گرد فنانسنگ اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے ناکافی اقدامات پر پاکستان کا نام دہشتگردوں کی مالی معاونت کرنیوالے ممالک کی ''گرے لسٹ'' میں شامل کر دیا تھا۔

یہ امر افسوسناک ہے کہ پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تمام تر گرانقدر خدمات کے باوجود چند محاذوں پر کمزوریوں نے عالمی اداروں کا اعتماد مجروح کیا ہے، اس معاملے میں جہاں ایک طرف دشمن ممالک کی سازشیں کارفرما ہیں وہیں کمزور سفارتکاری کا بھی قصور ہے۔ پاکستان کو اس صورتحال سے نکلنے کے لیے دو محاذوں پر کام کرنا ہوگا، منی لانڈرنگ کے معاملات میں صائب اقدامات کے ساتھ اولین محاذ مضبوط سفارتکاری کا بھی ہے، دوسری جانب ایسے مزید عملی اقدامات کرنا ہونگے جو دنیا کو نظر آئیں۔
Load Next Story