سٹی اسکولز اور بیکن ہاؤس کے بعد جنریشن اسکول کو بھی نوٹس جاری

انسپکشن ٹیم کا جنریشن اسکول کا دورہ، اضافی فیس واپس نہ کرنے پر رجسٹریشن نہ دینے کا نوٹس

غیر رجسٹرڈ اے اور او لیول اسکولوں کو کیمبرج یونیورسٹی کا خلاف قانون الحاق دینے کا سلسلہ جاری۔ فوٹو: فائل

صوبائی محکمہ تعلیم کے ذیلی ادارے ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز نے عدالتی حکم عدولی پر سٹی اسکول اور بیکن ہاؤس اسکول کی رجسٹریشن معطل کرنے کے بعد جمعرات کے روز ایک اور معروف نجی تعلیمی ادارے جنریشن اسکول کی خلاف کارروائی کرتے ہوئے انتظامیہ کو انتباہی نوٹس جاری کردیا ہے۔

جمعرات کے روز ڈائریکٹریٹ پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز کی انسپکشن ٹیم نے جنریشن اسکول کا دورہ کیا جہاں ٹیم کے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ تاحال والدین سے اضافی لی گئی فیس واپس نہیں کی گئی ہیں اور نہ ہی اضافی فیس رجسٹرار سپریم کورٹ کے پاس جمع کرائی جاسکی اس کے بعد ان کی معطلی کا خط بھی جاری کیا گیا ہے۔

کراچی کے متعدد غیررجسٹرڈ اے اور او لیول اسکولوںکو کیمبرج یونیورسٹی کی جانب سے خلاف قانون الحاق دینے کا انکشاف بھی ہوا ہے، بتایا جارہا ہے کہ محکمہ تعلیم سندھ کے قوانین کے تحت ہر اسکول کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ قانونی طور پر خود کورجسٹرڈ کرائے تاکہ اس کی قانونی حیثیت کا تعین ہوسکے جس کے بعد وہ امتحانی اداروں(تعلیمی بورڈز) سے الحاق لے سکیں سندھ بھر میں میٹرک اور انٹر کرانے والے تمام امتحانی ادارے (تعلیمی بورڈز) ان ہی اسکولوں کو الحاق دیتے ہیں جو حکومت سندھ سے رجسٹرڈ ہوں مگر کیمبرج یونیورسٹی سندھ حکومت کے اس قانون کو خاطر میں ہی نہیں لاتی اور غیر رجسٹرڈ اداروںکوالحاق دے دیتی ہے۔

کیمبرج یونیورسٹی نے دباؤ ڈالنے کے لیے برٹش کونسل کو پاکستان میں اے اور او لیول کے امتحانی امور کی ذمے داریاں دے رکھی ہیں اور برٹش کونسل جو ایک فلاحی ادارہ ہے وہ ڈپٹی ہائی کمیشن کی عمارت کے اندر کام کر رہا ہے جس کی وجہ سے اے اور اولیول اسکول فائدہ اٹھا رہے ہیں اور وہ محکمہ تعلیم سے رجسٹریشن کرائے بغیر براہ راست برٹش کونسل کے توسط سے کیمبرج یونیورسٹی سے الحاق لے لیتے ہیں ان اسکولوں میں سٹی اسکول، بیکن ہاؤس اسکول، فاؤنڈیشن اسکول اور کراچی گرامراسکول سمیت دیگر تعلیمی ادارے شامل ہیں جو یا تو محکمہ تعلیم سے رجسٹرڈ نہیں ہیں یا کئی برس قبل ان کی رجسٹریشن کی میعاد مکمل ہوچکی ہے تاہم ان اسکولوں نے رجسٹریشن کی تجدید نہیںکرائی کیونکہ رجسٹریشن کے سبب انھیں فیسوںکی منظوری لینی پڑتی ہے اس لیے وہ اپنی مرضی سے فیس میں اضافہ کردیتے ہیں۔

قواعد کے مطابق فیس میں اضافے کے لیے محکمہ تعلیم سندھ کی منظوری ضروری ہے اور فیس میں 5فیصد سے زائد سالانہ اضافہ ممکن نہیں ہے اس طرح داخلہ فیس3ماہ کی ٹیوشن فیس سے زیادہ نہیں ہوسکتی اور نہ ہی وہ سیکیورٹی، کمپیوٹر، اسپورٹس اور سالانہ چارجز کے نام پر فیس وصول کرسکتے ہیں لیکن صورت حال اس کے برعکس ہے۔

اے اور او لیول اسکولز رجسٹرڈ نہ ہونے کی وجہ سے فیس میں من مانا اضافہ کررہے ہیں اور مختلف مد میں والدین سے چارجز لے رہے ہیں اسی وجہ سے والدین نے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے اور عدالتی حکم عدولی پر محکمہ تعلیم نے ایسے اداروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ایک روز قبل سٹی اسکول اور بیکن ہاؤس اسکول سسٹم کی رجسٹریشن ملتوی کی ہے جبکہ محکمہ تعلیم کے ذیلی ادارے ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز کی انسپکشن ٹیم نے جمعرات کو جنریشن اسکول کا دورہ بھی کیا اور والدین سے لی گئی اضافی فیس واپس نہ لینے پر جنریشن اسکول کو بھی رجسٹریشن نہ دینے کانوٹس بھی جاری کیاگیاہے۔


اس معاملے پر برٹش کونسل کا موقف جاننے کے لیے ترجمان برٹش کونسل مدبر ماجد سے رابطہ کیاگیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ جو سوالات ہیں انھیں لکھ کر بھیج دیں وہ موقف دے دیں گے تاہم کئی گھنٹے انتظار کے بعد ان کا موقف موصول نہیں ہوا۔

دوسری جانب ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز سندھ کا کہناہے کہ سٹی اسکول اور بیکن ہاؤس اسکولزکی رجسٹریشن کی معطلی کے بعد اب انھیں 7 روز کی مہلت دے رہے ہیں اگر7 روز میں انھوں نے عدالتی احکام پر عمل نہیں کیا تو رجسٹریشن منسوخ کرکے برٹش کونسل کو بھی خط لکھ کر صورت حال واضح کردیں گے۔

ادھر میٹرک بورڈ کراچی سے بیکن ہاؤس اسکول سسٹم کے2کیمپس جبکہ سٹی اسکول کا ایک کیمپس کا الحاق ہے۔ چیئرمین میٹرک بورڈ کراچی پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین کے مطابق وہ حکومت سندھ کی پالیسی کے مطابق موجودہ صورت حال کے تناظر میں ان کیمپس کا الحاق باقی رکھنے یا منسوخ کرنے کا فیصلہ جلد کریں گے۔

علاوہ ازیں جنریشن اسکول کی ایڈمنسٹریٹر مسز ظفر سے رابطہ کیا گیا تو ان کا موقف سامنا آیا کہ جنریشن اسکول قانون پر عملدرآمد کرنے والا ادارہ ہے جس نے رجسٹریشن اور فیس کی منظوری کے حصول کے لیے ہمیشہ قانون کے تقاضوں کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے اسکول کی رجسٹریشن کی تجدید کی درخواست تاحال ڈائریکٹوریٹ میں التوا کا شکار ہے۔

اسی دوران جنریشنز اسکول نے ڈائریکٹوریٹ اور اعلیٰ عدالتوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ جنریشنز نے پہلے ہی فیس میں اضافے کو5 فیصد تک محدود کر کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کی پابندی کی ہے۔

جنریشن اسکول اعلیٰ عدالتوں کے احکام کے مطابق مقررہ تاریخ تک تمام اضافی رقوم سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے پاس جمع کرا کے ان احکام پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گا لہٰذا اضافی رقوم کو جمع کرانے کا معاملہ اب جنریشنز اسکول اور سپریم کورٹ کے مابین ہے چنانچہ ہمارا موقف یہ ہے کہ اس نوٹس کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں اور یہ سپریم کورٹ کے یکم اکتوبر کے جاری کردہ حکم کے برخلاف ہے لہٰذا ہم نے ڈائریکٹوریٹ کو درخواست کی ہے کہ اس نوٹس کو جلد از جلد واپس لیا جائے اسکول کی تمام سرگرمیاں حسب معمول جاری رہیں گی۔
Load Next Story