کراچی کی ترقی پاکستان کی ترقی

امن و امان کی بگڑتی ہوئی اس صورت حال میں پولیس کا ادارہ بھی بے بس دکھائی دینے لگا

امن و امان کی بگڑتی ہوئی اس صورت حال میں پولیس کا ادارہ بھی بے بس دکھائی دینے لگا۔ فوٹو: فائل

SYDNEY:
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ کراچی قومی معیشت میں انجن کی حیثیت رکھتا ہے، ہم اس کی سیکیورٹی کو مزید بہتر بنائیں گے تاکہ یہاں کاروباری سرگرمیاں مثبت انداز میں جاری رہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ہفتے کو آرمی چیف نے پاکستان رینجرز سندھ ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا جہاں ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید نے صوبے کی سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے صوبے میں امن و امان کے قیام کے حوالے سے رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کردار کو سراہا۔

کراچی پاکستان کی سب سے بڑی تجارتی بندر گاہ ہونے کے ناتے ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے' اس تجارتی حب میں رونما ہونے والے کسی بھی ناخوشگوار واقعے کا اثر پورے ملک کی معیشت پر مرتب ہوتا ہے' بیرون ملک سمندر کے راستے ہونے والی تجارت کا یہ سب سے بڑا مرکز ہونے کی وجہ سے ملک بھر سے برآمد کنندگان اور درآمد کنندگان کے لیے باعث کشش ہے' تجارتی سرگرمیوں کا بڑا مرکز بن جانے کے باعث یہ تجارت سے وابستہ افراد کے لیے خوشحالی کا پیغام لے کر آیا اور کراچی روشنیوں کا شہر بن گیا، امن و امان کی بہتر صورت حال اور مضبوط انفرااسٹرکچر نے ناصرف کاروبار سے وابستہ ہر شخص کو اپنی طرف راغب کیا بلکہ روزگار کی تلاش میں بھی ملک بھر سے شہری ادھر کا رخ کرنے لگے۔


گزشتہ چند دہائیوں سے چند شرپسند عناصر نے غیرملکی قوتوں کی آشیرباد پر یہاں امن و امان کی صورت حال کو خراب کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا' معاملات اس قدر بگڑے کہ دن دیہاڑے اغوا کی وارداتیں' تاجروں سے سرعام بھتے کی وصولیاں' بے گناہ شہریوں کا بلاجواز قتل' بوری بند لاشیں اور بم دھماکے روز مرہ کا معمول بن گیا' کوئی دن ایسا نہیں گزرتا تھا جب یہاں کوئی نہ کوئی سانحہ رونما نہ ہوتا ہو' اس بگڑتی ہوئی صورت حال نے پورے کراچی کے شہریوں کو اذیت' تکلیف اور ذہنی ہیجان میں مبتلا کر دیا' ہر شہری اس خوف میں مبتلا ہو گیا کہ وہ کسی بھی وقت کسی ناگہانی گولی کا نشانہ بن سکتا ہے' بات اس قدر بڑھ گئی کہ یہ کہا جانے لگا کہ یہاں کا شاید ہی کوئی شہری ایسا ہو جو ڈکیتی یا راہزنی کے واقعات سے دوچار نہ ہوا ہو۔

امن و امان کی بگڑتی ہوئی اس صورت حال میں پولیس کا ادارہ بھی بے بس دکھائی دینے لگا۔ بالآخر کراچی کی رونقیں واپس لوٹانے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے رینجرز کو میدان میں اترنا پڑا۔ رینجرز کے جوانوں نے بڑی جانفشانی اور بہادری سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی' اس آپریشن میں انھیں بھی جانی نقصان اٹھانا پڑا لیکن کوئی بھی رکاوٹ ان کے عزم کو متزلزل نہ کر سکی اور بالآخر رینجرز نے بڑی تعداد میں دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچا کر ایک بار پھر کراچی میں امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنایا اور وہ دن بھی آیا جب عیدالفطر کے قریب تجارتی سرگرمیاں اپنے عروج پر پہنچیں جس پر تاجروں اور شہریوں نے سکون کا سانس لیا اور وہ بلا خوف و خطر رات گئے تک سڑکوں پر مٹرگشت کرتے دکھائی دینے لگے۔ اب کچھ عرصے سے ایک بار پھر خفیہ ٹھکانوں پر دبکے ہوئے شرپسند عناصر کراچی کا امن تخت و تاراج کرنے کے لیے سرگرم ہو رہے ہیں۔

اسی صورت حال کے تناظر میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو کہنا پڑا کہ شہر قائد کی سیکیورٹی کو مزید بہتر بنائیں گے' کراچی میں امن و امان کی بہتری سے تجارتی سرگرمیاں مثبت انداز میں جاری ہیں۔ فوج تو داخلی اور خارجی سطح پر ملکی سلامتی کے لیے اپنے فرائض بخوبی سرانجام دے رہی ہے لیکن سول انتظامیہ پر بھی یہ بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے فرائض جانفشانی سے سرانجام دے۔ کراچی سمیت ملک بھر میں چھپے ہوئے ملک دشمن عناصر کی بیخ کنی کے لیے انتظامیہ کو علمائے کرام' دانشوروں' عوامی نمایندوں اور عوامی حلقوں کو ساتھ ملا کر آگے بڑھنا ہو گا اور سب میں یہ احساس اجاگر کرنا ہوگا کہ یہ ملک ہم سب کا ہے اور اس کی ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کر آگے بڑھنا ہم سب کی آئینی اور اخلاقی ذمے داری ہے۔ کراچی کی ترقی دراصل پاکستان کی ترقی ہے' اس شہر میں پاکستان کی تمام اکائیوں کے باشندے موجود ہیں۔ اسی لیے اسے منی پاکستان بھی کہا جاتا ہے' اس شہر کی بدامنی نے پورے پاکستان کو متاثر کیا ہے 'کبھی اس شہر میں روز گار کے ایسے مواقعے ہوتے تھے کہ کسی بھی صوبے کا انجان باسی بھی اس شہر میں آیا تو اسے کوئی نہ کوئی روز گار مل جاتا تھا'اس لیے کراچی کے تمام اسٹیک ہولڈرز ہی نہیں بلکہ ملک کے اسٹیک ہولڈرز کو متحد ہو کر اس شہر کو جنوبی ایشیا کا ترقی یافتہ ترین شہر بنانے کے لیے کام کرنا چاہیے۔
Load Next Story