- بلوچستان سے پنجاب کوئلہ لے جانے والے ٹرکوں پر فائرنگ، ایک ڈرائیور جاں بحق متعدد زخمی
- عدلیہ مخالف مہم، رؤف حسن اور شعیب شاہین کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر
- کراچی: رینجرز کا سی ٹی ڈی کے دفتر پر چھاپہ، دو اہلکار گرفتار
- کراچی میں میٹرک کے امتحانات کے التوا سے انٹرمیڈیٹ کے امتحانات متاثر ہونے کا خدشہ
- سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ جیل سے رہا
- خیبرپختونخوا حکومت کا آئندہ مالی سال کا بجٹ 24 مئی کو پیش کرنے کا فیصلہ
- پاکستان کی ٹریول اینڈ ٹورزم کی عالمی رینکنگ میں 20 درجہ بہتری
- گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات مکمل، ملبہ فوڈ سیکیورٹی پر ڈال دیا گیا، چار افسران معطل
- نمی کا تناسب بڑھنے سے کراچی شدید گرمی کی لپیٹ میں آگیا
- علامہ راغب نعیمی اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مقرر
- بابراعظم کو کپتانی میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، یونس خان
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر مزید 10 پیسے مہنگا
- فیصل واؤڈا نے جسٹس اطہر من اللہ کے خلاف سینیٹ میں تحریک استحقاق جمع کرادی
- آسٹریلیا نے ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے حتمی اسکواڈ کا اعلان کردیا
- وزیراعظم شہباز شریف آج ایرانی صدر کی نمازجنازہ میں شرکت کیلئے تہران جائیں گے
- اب کوئی بھی یوپی کی سڑکوں پر نماز پڑھنے کی ہمت نہیں کرتا؛ وزیراعلیٰ اترپردیش
- پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان رؤف حسن ’قاتلانہ‘ حملے میں زخمی
- ایف بی آر کی ملی بھگت سے اربوں روپے ٹیکس چوری ہورہا ہے، خواجہ آصف
- نان فائلرز کی 3 ہزار 400 سے زائد سمز بلاک کی جا چکی ہیں، ایف بی آر
- ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر حادثے کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا آغاز
اسماعیل شاہ کی پہلی فلم نے کامیابی کے دروازے کھول دیے
لاہور: اسی کی دہائی میں فلمی صنعت کو ایک باصلاحیت فنکار ملا جس کا تعلق بلوچستان سے تھا ۔
جس نے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز چھوٹی اسکرین سے کیا ۔ یہ فنکار سید زادہ تھا اور ایک ایسے خاندان کا چشم وچراغ جو ریاست کشمیر سے نقل مکانی کرکے افغانستان اور پھر بلوچستان کے ضلع پشین میں آباد ہوگیا تھا ،جہاں پشتو بولنے والے زیادہ ہیں ۔ لہٰذا اس فنکار کو بیک وقت پشتو اور بلوچی میں تو مہارت تھی قومی زبان اردو انتہائی عمدہ اور نفیس لب ولہجہ کے ساتھ بولتا تھا۔ اپنے وسیع تر دائرہ کاریا یوں کہہ لیں کہ حلقہ یاراں کے باعث پنجابی میںبھی بڑی روانی سے گفتگو کرتا تھا۔یہحسین وجمیل اور باصلاحیت نوجوان اسماعیل شاہ تھا ۔ حسین وپرکشش خدوخال سرخ سفید رنگ ، دراز قد ، سر پر کثیر گھنے سیاہ بالوں کا گھنا پن ان کی پہچان بھی تھا۔
اسماعیل شاہ نے کوئٹہ ٹیلی ویژن کے مختلف پروگراموں میں حصہ لیتے ہوئے اپنے شوبزنس کے کیرئیر کا آغاز کیا تھا ۔ فلمی دنیا میں اسماعیل شاہ کو انھیں ہدایتکار ممتاز علی خان نے 1986ء میں فلم ’’باغی قیدی‘‘ کے ذریعے متعارف کروایا ، جس میں ان کے مقابل لبنیٰ خٹک نے مرکزی کردار نبھایا تھا۔ اس فلم کی کامیابی نے ان پر فلم انڈسٹری کے دروازے کھول دیے ۔ وہ فلمی مصروفیات کے باوجود پی ٹی وی لاہور مرکز سے نشر ہونیوالے ڈراموں میںبھی کام کرتے رہے۔
اپنے چھ سالہ مختصر فلمی کیرئیر میں انھوں نے کم وبیش ساٹھ فلموں میں کام کیا جن میں ’’سونے کی تلاش‘‘، ’’جرات‘‘، ’’دلاری‘‘، ’’ناچے ناگن‘‘، ’’برداشت‘‘، ’’پانی‘‘، ’’اللہ وارث‘‘، ’’ہوشیار‘‘ ، ’’حفاظت‘‘ ، ’’منیلا کے جاسوس‘‘، ’’لاوا‘‘، ’’ماں بنی دلہن‘‘ ، ’’پیار ہی پیار‘‘ ، ’’شیدا ٹلی‘‘ ، ’’لیڈی اسمگلر‘‘، ’’باغی حسینہ‘‘ ، ’’تحفہ‘‘ ، ’’ایک سے بڑھ کر ایک‘‘ جیسی فلمیں شامل ہیں۔ انھوں نے اداکارہ کویتا، نیلی ، نادرہ، بابرہ شریف، سبیتا، ریما ، سونیا، گوری اور مدیحہ شاہ، ندا ممتاز سمیت دیگر اداکاراؤں کے مقابل فلمیں کیں ۔ یہ فنکار 29اکتوبر 1992 ء میں حرکت قلب بند ہوجانے پر اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔