لاہور کیوں نہیں بھیجا بھارتی کرکٹ آفیشلز میں ٹھن گئی
بورڈ سیکریٹری نے کمیٹی آف ایڈمنسٹریشن سے ذمہ دارکا نام پوچھ لیا۔
مانی نے بتایا ’اوپر والوں‘ کے حکم پر میٹنگ میں شریک ہونے سے روکا گیا،امیتابھ۔ فوٹو : فائل
لاہور میں اے سی سی کے اجلاس میں شرکت سے روکنے پر بھارتی کرکٹ آفیشلز میں ٹھن گئی۔
ایشین کرکٹ کونسل کی 17 نومبر کو لاہور میں سالانہ جنرل میٹنگ ہوئی تھی، 35 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب کوئی بھارتی نمائندہ موجود نہیں تھا، بی سی سی آئی کے چیف ایگزیکٹیو راہول جوہری کی جانب سے امیتابھ چوہدری کوخط بھیجا گیا کہ کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز دونوں ممالک میں سیاسی کشیدگی کی وجہ سے انھیں لاہور بھیجنے کے حق میں نہیں ہے۔
اب امیتابھ نے کمیٹی کے سربراہ ونود رائے کو ای میل میں لکھا کہ 2 نومبر کو مجھے ایشین کرکٹ کونسل کے سالانہ اجلاس کے حوالے سے جو ای میل ملی اس میں واضح تھا کہ کمیٹی میرے اس اجلاس میں شریک ہونے کے حق میں نہیں ہے، اس ای میل کے بعد مجھے اس وقت اے سی سی کے صدر احسان مانی کی جانب سے فون کال موصول ہوئی جو آپ سے بات کرنا چاہتے تھے، میں نے آپ کا نمبر انھیں دے دیا،جب میں اے سی سی کی ڈھاکا میں ہونے والی حالیہ میٹنگ میں شریک ہوا تو میں نے مانی سے پوچھا کہ کیا ان کی آپ سے بات ہوئی تھی، جس پر وہ کہنے کہ ہاں میری بات ہوئی اور آپ نے انھیں کہا کہ 'اوپر' سے موصول ہونے والی ہدایات کی وجہ سے مجھے اس اجلاس میں شرکت سے روکا گیا، چونکہ مجھے اس میٹنگ میں نمائندگی کرنا تھی اس لیے کیا آپ مجھے بتائیں گے کہ آپ کو کس اوپر والے نے مجھے روکنے کی ہدایت دی۔
ادھر بی سی سی آئی کے ایک آفیشل نے اس حوالے سے کہاکہ افسوس کی بات تو یہ کہ کمیٹی آف ایڈمنسٹریشن کو بورڈ معاملات کی نگرانی سونپ دی گئی،اس سے بھی زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی مقرر کردہ یہ کمیٹی کسی اوپر والے کے حکم پر بی سی سی آئی کو اے سی سی کی سالانہ میٹنگ میں نمائندگی سے روک دیتی ہے۔
ایشین کرکٹ کونسل کی 17 نومبر کو لاہور میں سالانہ جنرل میٹنگ ہوئی تھی، 35 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب کوئی بھارتی نمائندہ موجود نہیں تھا، بی سی سی آئی کے چیف ایگزیکٹیو راہول جوہری کی جانب سے امیتابھ چوہدری کوخط بھیجا گیا کہ کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز دونوں ممالک میں سیاسی کشیدگی کی وجہ سے انھیں لاہور بھیجنے کے حق میں نہیں ہے۔
اب امیتابھ نے کمیٹی کے سربراہ ونود رائے کو ای میل میں لکھا کہ 2 نومبر کو مجھے ایشین کرکٹ کونسل کے سالانہ اجلاس کے حوالے سے جو ای میل ملی اس میں واضح تھا کہ کمیٹی میرے اس اجلاس میں شریک ہونے کے حق میں نہیں ہے، اس ای میل کے بعد مجھے اس وقت اے سی سی کے صدر احسان مانی کی جانب سے فون کال موصول ہوئی جو آپ سے بات کرنا چاہتے تھے، میں نے آپ کا نمبر انھیں دے دیا،جب میں اے سی سی کی ڈھاکا میں ہونے والی حالیہ میٹنگ میں شریک ہوا تو میں نے مانی سے پوچھا کہ کیا ان کی آپ سے بات ہوئی تھی، جس پر وہ کہنے کہ ہاں میری بات ہوئی اور آپ نے انھیں کہا کہ 'اوپر' سے موصول ہونے والی ہدایات کی وجہ سے مجھے اس اجلاس میں شرکت سے روکا گیا، چونکہ مجھے اس میٹنگ میں نمائندگی کرنا تھی اس لیے کیا آپ مجھے بتائیں گے کہ آپ کو کس اوپر والے نے مجھے روکنے کی ہدایت دی۔
ادھر بی سی سی آئی کے ایک آفیشل نے اس حوالے سے کہاکہ افسوس کی بات تو یہ کہ کمیٹی آف ایڈمنسٹریشن کو بورڈ معاملات کی نگرانی سونپ دی گئی،اس سے بھی زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی مقرر کردہ یہ کمیٹی کسی اوپر والے کے حکم پر بی سی سی آئی کو اے سی سی کی سالانہ میٹنگ میں نمائندگی سے روک دیتی ہے۔