سندھ میں سرکاری ملازمتوں پر پابندی ختم

ہمیں اپنے نوجوانوں کو وہ ہنر سکھانا ہو گا جس شعبے میں باہر زیادہ ملازمتیں دستیاب ہیں

ہمیں اپنے نوجوانوں کو وہ ہنر سکھانا ہو گا جس شعبے میں باہر زیادہ ملازمتیں دستیاب ہیں (فوٹو: فائل)

سندھ کابینہ کے اجلاس میں گریڈ ایک سے پندرہ کی خالی آسامیوں پر بھرتیوں کی منظوری دی گئی ہے۔ اس خبرکو پیاسی زمین پر بارش کے پہلے قطرے کے مترادف قرار دیا جا سکتا ہے، کیونکہ ایک طویل عرصے سے سرکاری ملازمتوں پر پابندی عائد تھی، سندھ میں تعلیم کی شرح دوسرے صوبوں سے زیادہ ہے لیکن روزگارکے مواقعے انتہائی محدود ہوئے۔ سندھ سمیت پاکستان کے تمام صوبوں میں بیروزگاری کی شرح 9 فیصد سے تجاوزکر گئی ہے۔


اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونائیٹڈ نیشنل ڈویلپمنٹ پروگرام کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 70 فیصد نوجوان پڑھے لکھے ہیں جب کہ صرف 39 فیصد نوجوانوں کو روزگارکے مواقعے حاصل ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان کو چاہیے کہ وہ ہر سال دس لاکھ افراد کے لیے روزگار کے مواقعے فراہم کرے۔ یہ اعداد وشمار صورتحال کی سنگینی کو واضح کرتے ہیں۔ دوسری جانب وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ ہمارے نوجوانوں کو ہر سال25 لاکھ ملازمتیں درکار ہوتی ہیں لیکن ہمارے نظام تعلیم میں بہت بڑی خامی ہے کہ پی ایچ ڈی کے بعد بھی نوکری نہیں ملتی۔ ہمیں ہنر کے شعبے کو اہمیت دینی ہو گی اور جو ملازمت کی تلاش میں بیرون ملک جاتے ہیں ان کے لیے راہ ہموار کرنی ہو گی۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں اپنے نوجوانوں کو وہ ہنر سکھانا ہو گا جس شعبے میں باہر زیادہ ملازمتیں دستیاب ہیں۔ ان کی باتیں بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے دراصل ہمیں ایسا نظام تعلیم از سرنو ترتیب دینا ہو گا جو صرف ڈگری ہولڈر بیروزگار پیدا نہ کرے بلکہ کس شعبے میں روزگارکی کتنی کھپت موجود ہے، اس حساب سے تعلیم حاصل کی جائے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ملک میں تعلیم اور روزگارکے اعداد و شمار تسلی بخش نہیں ہیں۔ بیروزگاری کے خاتمے کے لیے سندھ حکومت کے ساتھ ساتھ دیگر صوبائی حکومتوںپنجاب، بلوچستان اور خیبرپختون خوا کو بھی سرکاری ملازمتوں پر عائد پابندی اگر ہے، تو اٹھا لینی چاہیے۔ پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ ایک کروڑ نوکریاں دینے کے وعدے کو عملی شکل دے تاکہ ملک سے بیروزگاری کا خاتمہ ہو۔
Load Next Story