سندھ ہائیکورٹ موروں کی ہلاکت سے متعلق کیس کی سماعت
70 ہزار میں سے20 ہزار موروں کو ویکسین دی جا چکی، وائلڈ لائف حکام کا جواب
ڈائریکٹر اینمل ہسبینڈری نے جواب داخل کیا کہ موروں کو ویکسینشن کرنا ان کا کام نہیں۔ فوٹو: ایکسپریس
سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ میں بدین کے رہائشی روشن ملاح کی بدین تھر پارکر میں موروں کی ہلاکت اور ان کی نسل بچانے کے لیے کوششیں نہ کرنے کے خلاف دائر پٹیشن کی سماعت ہوئی۔
ڈپٹی کنزرویٹیو آفیسر وائلڈ لائف تھر پارکر نے اپنا جواب داخل کرتے ہوئے عدالت عالیہ کو آگاہ کیا کہ تھرپارکر کے علاقے مٹھی، ننگر پارکر اسلام کوٹ اور ڈیپلو میں70 ہزار سے زائد مور ہیں جن میں سے20 ہزار موروں کو ویکسیندی جا چکی ہے، باقی جنگل میں ہوتے ہیں جنہیں بھی ویکسین دی جارہی ہے۔
ڈائریکٹر اینمل ہسبینڈری نے جواب داخل کیا کہ موروں کو ویکسینشن کرنا ان کا کام نہیں، جس پر عدالت عالیہ نے سماعت 21 جولائی تک ملتوی کردی ۔
ڈپٹی کنزرویٹیو آفیسر وائلڈ لائف تھر پارکر نے اپنا جواب داخل کرتے ہوئے عدالت عالیہ کو آگاہ کیا کہ تھرپارکر کے علاقے مٹھی، ننگر پارکر اسلام کوٹ اور ڈیپلو میں70 ہزار سے زائد مور ہیں جن میں سے20 ہزار موروں کو ویکسیندی جا چکی ہے، باقی جنگل میں ہوتے ہیں جنہیں بھی ویکسین دی جارہی ہے۔
ڈائریکٹر اینمل ہسبینڈری نے جواب داخل کیا کہ موروں کو ویکسینشن کرنا ان کا کام نہیں، جس پر عدالت عالیہ نے سماعت 21 جولائی تک ملتوی کردی ۔