کچھی برادری آج سے لیاری میں دوبارہ آباد کاری شروع کردیگی
فیصلہ کرلیا مرنا ہی ہے تو اپنے علاقوں میں کیوں نہ مریں،سربراہ کچھی رابطہ کمیٹی
کسی کمیٹی نے رابطہ نہیں کیا،کمیٹیاں جرائم پیشہ لوگوں کو ساتھ لے کر چل رہی ہیں۔ فوٹو : آن لائن
کچھی رابطہ کمیٹی کے سربراہ محمد حسین کچھی اور دیگر رہنمائوں نے اعلان کیا ہے کہ لیاری سے نقل مکانی کرکے اندرون سندھ جانے والے ہزاروں کچھیوں کی دوبارہ لیاری میں آبادکاری کے سلسلہ اپنی مدد آپ کے تحت آج (اتوار) سے شروع کردیا جائے گا اور 15 روز میں یہ عمل مکمل کرلیا جائے گا۔
سندھ حکومت سمیت کسی بھی محکمے اور اداروں نے کچھیوں کی ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا کوئی نوٹس نہیں لیا ہے، حکومتی سطح پر بنائی جانے والی کسی بھی کمیٹی نے اس حوالے سے ہم سے رابطہ نہیں کیا اور یہ کمیٹیاں صرف جرائم پیشہ گینگ وار کے لوگوں کو اپنے ساتھ لے کر چل رہی ہیں۔ ہفتے کی شام لوہارواڈا ہال ماری پور میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد حسین کچھی نے کہا کہ حکمراں بالخصوص سندھ حکومت کچھی برادری کی نقل مکانی پر خاموشہیں البتہ میڈیا نے اس ایشو کو جس انداز میں پاکستان اور دنیا کے سامنے پیش کیا ہے ہم ان کے شکر گزار ہیں۔
لیاری سے تقریباً 70 سے 80 ہزار افراد نقل مکانی کرکے اندرون سندھ میں ضلع ٹھٹھہ، بدین، تھرپارکر، حیدرآباد ، دھابیجی، ساکرو، جاتی، بھٹورو، سجاول،گولارچی، تلہار، ٹنڈوباگو ، ٹنڈو محمد خان ، ٹنڈو غلام علی ، نوکوٹ، عمرکوٹ، مٹھی ، شاہ بندر اور سندھ کے مختلف دیہات میں گئے ہیں جبکہ کئی ہزار افراد نے کراچی میں ہی اپنے رشتے داروں کے یہاں پناہ حاصل کی ہے۔
اب نقل مکانی کرنے والوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے اور انھوں نے خودکشی کرنے کی دھمکیاں دی ہیں، جس کے بعد کچھی برادری کے بزرگوں کے ایک وفد نے ان سے گذشتہ روز ملاقات کی اور یہ فیصلہ کیا کہ اگر ہمیں مرنا ہی ہے تو ہم اپنے علاقوں میں ہی کیوں نہ مریں۔ انھوں نے کہا کہ ہم وزیر اعظم اور وفاقی وزیر داخلہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ لیاری میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف فوری فوجی آپریشن کریں۔ انھوں نے کہا کہ ڈی جی رینجرز اور ڈپٹی کمشنر کے تمام تر دعووں کے باوجود آج تک لیاری میں کوئی رینجرز یا پولیس کی چوکی قائم نہیں ہوئی ہے۔
سندھ حکومت سمیت کسی بھی محکمے اور اداروں نے کچھیوں کی ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا کوئی نوٹس نہیں لیا ہے، حکومتی سطح پر بنائی جانے والی کسی بھی کمیٹی نے اس حوالے سے ہم سے رابطہ نہیں کیا اور یہ کمیٹیاں صرف جرائم پیشہ گینگ وار کے لوگوں کو اپنے ساتھ لے کر چل رہی ہیں۔ ہفتے کی شام لوہارواڈا ہال ماری پور میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد حسین کچھی نے کہا کہ حکمراں بالخصوص سندھ حکومت کچھی برادری کی نقل مکانی پر خاموشہیں البتہ میڈیا نے اس ایشو کو جس انداز میں پاکستان اور دنیا کے سامنے پیش کیا ہے ہم ان کے شکر گزار ہیں۔
لیاری سے تقریباً 70 سے 80 ہزار افراد نقل مکانی کرکے اندرون سندھ میں ضلع ٹھٹھہ، بدین، تھرپارکر، حیدرآباد ، دھابیجی، ساکرو، جاتی، بھٹورو، سجاول،گولارچی، تلہار، ٹنڈوباگو ، ٹنڈو محمد خان ، ٹنڈو غلام علی ، نوکوٹ، عمرکوٹ، مٹھی ، شاہ بندر اور سندھ کے مختلف دیہات میں گئے ہیں جبکہ کئی ہزار افراد نے کراچی میں ہی اپنے رشتے داروں کے یہاں پناہ حاصل کی ہے۔
اب نقل مکانی کرنے والوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے اور انھوں نے خودکشی کرنے کی دھمکیاں دی ہیں، جس کے بعد کچھی برادری کے بزرگوں کے ایک وفد نے ان سے گذشتہ روز ملاقات کی اور یہ فیصلہ کیا کہ اگر ہمیں مرنا ہی ہے تو ہم اپنے علاقوں میں ہی کیوں نہ مریں۔ انھوں نے کہا کہ ہم وزیر اعظم اور وفاقی وزیر داخلہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ لیاری میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف فوری فوجی آپریشن کریں۔ انھوں نے کہا کہ ڈی جی رینجرز اور ڈپٹی کمشنر کے تمام تر دعووں کے باوجود آج تک لیاری میں کوئی رینجرز یا پولیس کی چوکی قائم نہیں ہوئی ہے۔