پاک سعودی تعلقات میں نئے دور کا آغاز
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹینڈرڈائزیشن کے شعبے میں تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹینڈرڈائزیشن کے شعبے میں تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ فوٹو: فائل
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان میں 20ارب ڈالر کے معاہدے ہونے کے بعد دونوں برادر اسلامی ممالک ایک نئے تاریخی اقتصادی شراکت داری کے دور میں داخل ہو رہے ہیں جس سے ان کے باہمی تعلقات میں نہ صرف مزید استحکام آئے گا بلکہ باہمی احترام پر مبنی طویل المدت سرمایہ کاری سے مشترکہ خوش حالی و ترقی' علاقائی استحکام ، نئے تزویراتی اور سماجی تعلقات کی راہ بھی ہموار ہو گی۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا اسلام آباد پہنچنے پر فقید المثال اور پرتپاک استقبال عوامی سطح سے لے کر حکومتی ایوانوں تک سعودی عرب سے پاکستان کی لازوال محبت کا مظہر ہے۔
وزیراعظم ہاؤس میں عمران خان اور سعودی ولی شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان ہونے والی ون آن ون ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، خطے کی صورتحال ، دہشت گردی کے خلاف جنگ سمیت مختلف امورپرتبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے بعد پاک سعودی سپریم کوآرڈینیشن کونسل کا افتتاحی اجلاس ہوا ، جس کی صدارت ولی عہد محمد بن سلمان اوروزیر اعظم عمران خان نے مشترکہ طور پر کی۔
جاری اعلامیے کے مطابق اعلیٰ اختیاراتی کونسل کی تجویزعمران خان کے دورہ سعودی عرب میں دی گئی تھی۔ کونسل کا مقصد دو طرفہ معاہدوں اورفیصلوں پر بروقت عملدرآمد ممکن بنانا ہے۔کونسل میں خارجہ، دفاع، توانائی، دفاعی پیداوار، تجارت، اطلاعات، ثقافت، داخلہ، سرمایہ کاری اورآبی وسائل کے وزراء شریک ہوئے۔ کونسل کے تحت اسٹیرنگ کمیٹی اور مشترکہ ورکنگ گروپس بھی قائم کیے گئے، ورکنگ گروپس کا مقصد متعلقہ شعبوں میں وزراء کے لیے سفارشات تیارکرنا ہے، دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کونسل کے معاملات دیکھیں گے۔
قبل ازیں سعودی میڈیاکوانٹرویومیں عمران خان نے کہا سعودی ولی عہدکے دورہ پاکستان سے نئے دور کا آغازہوگا۔ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ اقتصادی اورثقافتی کوریڈور قائم کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان کی خود انحصاری کے لیے سعودی عرب کی گوادرمیں سرمایہ کاری سب سے اہم ہوگی۔ گوادرمیں سعودی آئل ریفائنری باہمی تعاون کا محض آغاز ہے اور یہ سلسلہ آگے بڑھے گا۔
سعودی عرب کے ولی عہد محمدبن سلمان نے وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم عمران خان کی طرف سے دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان برادر اور دوست ملک ہیں جو مشکل حالات میں ہمیشہ ساتھ رہے ہیں، ہم یقین رکھتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں مستقبل میں پاکستان ایک اہم ملک بنکر ابھرے گا، ہمیں شراکت داری اور مل کر بہت کچھ کرنے کے لیے ایسی ہی قیادت کا انتظار تھا،آج پہلے مرحلے میں 20 ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کے معاہدے کیے گئے ہیں جن میں ہرمہینے اور ہر سال بڑا اضافہ ہوگا، جو دونوں ممالک کے لیے بہت فائدہ مند ہوگا، سیاحت کے شعبے پر بھی میری وزیراعظم عمران خان سے گفتگو ہوئی ہے اور انھوں نے بتایا ہے کہ وہ سیاحت کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سعودی عرب میں سیاحوں کی موجودہ تعداد 80 ملین ہے جس کو 100 ملین تک توسیع دینا چاہتے ہیں، ہم نہ صرف باہمی ترقی اور استحکام کے لیے کام کریں گے بلکہ پاکستان اور سعودی عرب مل کر علاقائی اور خطے کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں اور ولی عہد بننے کے بعد میں نے سب سے پہلے پاکستان کا دورہ کیا ہے۔
عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سعودی عرب نے ہمارے برے معاشی حالات میں مدد کی جو قابل تحسین ہے، پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات کئی دہائیوں پر مشتمل ہیں لیکن ہم ان تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتے ہیں، پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری اورشراکت داری سے ہمارے باہمی تعلقات مزید مستحکم ہوںگے، پاکستان کے معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جب کہ سیاحت کے شعبے کے حوالے سے میری سعودی ولی عہدکیساتھ وزیراعظم ہاؤس آتے ہوئے گاڑی میں تفصیلی بات ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پیٹروکیمیکلز، معدنیات، زراعت اور خوراک کی پراسیسنگ کے شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ سے دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید وسعت آئے گی، ہم سی پیک کے تحت دنیاکی بڑی مارکیٹ چین سے منسلک ہو رہے ہیں اور میں سعودی عرب کو اس میں شراکت داری کی دعوت دیتا ہوں۔ وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی موجودگی میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون اور سرمایہ کاری کے 20ارب ڈالر مالیت کے 7 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹینڈرڈائزیشن کے شعبے میں تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ کھیلوں کے شعبے میں تعاون سعودی اشیاء کی درآمد سے متعلق مالیاتی معاہدہ، توانائی کی پیداوار کے فریم ورک کی مفاہمتی یادداشت، دونوں ممالک کے درمیان ریفائنری اور پیٹروکیمیکل پلانٹ کے قیام، معدنی وسائل کی ترقی میں تعاون کی مفاہمت کی یادداشت، قابل تجدید توانائی کے شعبے میں تعاون اور سرمایہ کاری کا معاہدہ طے پایا۔ ان معاہدوں سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔
وزیراعظم ہاؤس میں عمران خان اور سعودی ولی شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان ہونے والی ون آن ون ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، خطے کی صورتحال ، دہشت گردی کے خلاف جنگ سمیت مختلف امورپرتبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے بعد پاک سعودی سپریم کوآرڈینیشن کونسل کا افتتاحی اجلاس ہوا ، جس کی صدارت ولی عہد محمد بن سلمان اوروزیر اعظم عمران خان نے مشترکہ طور پر کی۔
جاری اعلامیے کے مطابق اعلیٰ اختیاراتی کونسل کی تجویزعمران خان کے دورہ سعودی عرب میں دی گئی تھی۔ کونسل کا مقصد دو طرفہ معاہدوں اورفیصلوں پر بروقت عملدرآمد ممکن بنانا ہے۔کونسل میں خارجہ، دفاع، توانائی، دفاعی پیداوار، تجارت، اطلاعات، ثقافت، داخلہ، سرمایہ کاری اورآبی وسائل کے وزراء شریک ہوئے۔ کونسل کے تحت اسٹیرنگ کمیٹی اور مشترکہ ورکنگ گروپس بھی قائم کیے گئے، ورکنگ گروپس کا مقصد متعلقہ شعبوں میں وزراء کے لیے سفارشات تیارکرنا ہے، دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کونسل کے معاملات دیکھیں گے۔
قبل ازیں سعودی میڈیاکوانٹرویومیں عمران خان نے کہا سعودی ولی عہدکے دورہ پاکستان سے نئے دور کا آغازہوگا۔ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ اقتصادی اورثقافتی کوریڈور قائم کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان کی خود انحصاری کے لیے سعودی عرب کی گوادرمیں سرمایہ کاری سب سے اہم ہوگی۔ گوادرمیں سعودی آئل ریفائنری باہمی تعاون کا محض آغاز ہے اور یہ سلسلہ آگے بڑھے گا۔
سعودی عرب کے ولی عہد محمدبن سلمان نے وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم عمران خان کی طرف سے دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان برادر اور دوست ملک ہیں جو مشکل حالات میں ہمیشہ ساتھ رہے ہیں، ہم یقین رکھتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں مستقبل میں پاکستان ایک اہم ملک بنکر ابھرے گا، ہمیں شراکت داری اور مل کر بہت کچھ کرنے کے لیے ایسی ہی قیادت کا انتظار تھا،آج پہلے مرحلے میں 20 ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کے معاہدے کیے گئے ہیں جن میں ہرمہینے اور ہر سال بڑا اضافہ ہوگا، جو دونوں ممالک کے لیے بہت فائدہ مند ہوگا، سیاحت کے شعبے پر بھی میری وزیراعظم عمران خان سے گفتگو ہوئی ہے اور انھوں نے بتایا ہے کہ وہ سیاحت کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سعودی عرب میں سیاحوں کی موجودہ تعداد 80 ملین ہے جس کو 100 ملین تک توسیع دینا چاہتے ہیں، ہم نہ صرف باہمی ترقی اور استحکام کے لیے کام کریں گے بلکہ پاکستان اور سعودی عرب مل کر علاقائی اور خطے کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں اور ولی عہد بننے کے بعد میں نے سب سے پہلے پاکستان کا دورہ کیا ہے۔
عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سعودی عرب نے ہمارے برے معاشی حالات میں مدد کی جو قابل تحسین ہے، پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات کئی دہائیوں پر مشتمل ہیں لیکن ہم ان تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتے ہیں، پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری اورشراکت داری سے ہمارے باہمی تعلقات مزید مستحکم ہوںگے، پاکستان کے معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جب کہ سیاحت کے شعبے کے حوالے سے میری سعودی ولی عہدکیساتھ وزیراعظم ہاؤس آتے ہوئے گاڑی میں تفصیلی بات ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پیٹروکیمیکلز، معدنیات، زراعت اور خوراک کی پراسیسنگ کے شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ سے دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید وسعت آئے گی، ہم سی پیک کے تحت دنیاکی بڑی مارکیٹ چین سے منسلک ہو رہے ہیں اور میں سعودی عرب کو اس میں شراکت داری کی دعوت دیتا ہوں۔ وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی موجودگی میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون اور سرمایہ کاری کے 20ارب ڈالر مالیت کے 7 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹینڈرڈائزیشن کے شعبے میں تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ کھیلوں کے شعبے میں تعاون سعودی اشیاء کی درآمد سے متعلق مالیاتی معاہدہ، توانائی کی پیداوار کے فریم ورک کی مفاہمتی یادداشت، دونوں ممالک کے درمیان ریفائنری اور پیٹروکیمیکل پلانٹ کے قیام، معدنی وسائل کی ترقی میں تعاون کی مفاہمت کی یادداشت، قابل تجدید توانائی کے شعبے میں تعاون اور سرمایہ کاری کا معاہدہ طے پایا۔ ان معاہدوں سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔