جدید علوم کے بغیر

کسی مسلم ملک کے تعلیمی ادارے نے اب تک نوبل انعام حاصل نہیں کیا۔

zaheer_akhter_beedri@yahoo.com

مشرق وسطیٰ کے انتہائی مالدار عرب ممالک ایک چھوٹے سے ملک اسرائیل سے کمزور اور خوفزدہ کیوں رہتے ہیں اسرائیل عرب ملکوں کے ساتھ آمرانہ رویہ کیوں رکھتا ہے، اسرائیل کے ساتھ عرب ملکوں کا رویہ عاجزانہ کیوں ہوتا ہے، سارا عالم اسلام مغرب کے مقابلے میں پسماندہ ترین کیوں ہے؟ یہ ایسے سوال ہیں جو مسلم حکمرانوں کو سوچنے اور غور و فکر کی دعوت دیتے ہیں۔

دنیا میں 57 مسلم ملک ہیں اور کسی ایک ملک میں بھی جدید علوم کی قدریں خاص کر سائنس ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ترقی نام کی کسی چیز کا کوئی وجود نہیں۔ تحقیق کے شعبے میں سناٹا ہے پاکستان کو قائم ہوئے اب 71 سال ہو رہے ہیں لیکن یہ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ ہم اب تک الف سے انار، بے سے بکری، پ سے پان سے آگے نہ بڑھ سکے اس میں کوئی شک نہیں کہ بعض شعبوں میں جدید علوم کی ترویج کی کوششیں ہو رہی ہیں لیکن ان دہائیوں میں بطور پالیسی کسی حکومت نے جدید علوم سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ترقی کی طرف پیش قدمی کی کوئی کوشش نہیں کی۔

ایسی بدتر صورتحال کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے حکمران طبقے کی ترجیحات ہی مختلف ہیں اس حوالے سے تفصیل میں گئے بغیر ہم اس طرف ذمے دار لوگوں کی توجہ مبذول کرائیں گے اور سوالوں کی صورت میں ہمارے حکمرانوں کی ترجیحات کی طرف عوام اور خواص کی توجہ مبذول کرائیں گے۔ مثلاً ہمارے سابق وزیر اعظم جیل میں کیوں قید ہیں؟ ہمارے سابق وزیر خزانہ مفرورکیوں ہیں؟ ہمارے جیل کے مکیں سابق وزیر اعظم کے دو صاحبزادگان ملک سے کیوں فرار ہیں؟

پیپلز پارٹی کے سربراہ اور ان کی ہمشیرہ کو بار بار نیب اور عدالتوں میں کیوں جانا پڑ رہا ہے سابق حکومت کے کتنے وزرا پر کرپشن کے الزامات ہیں اور یہ حضرات نیب اور عدلیہ کے چکر کیوں لگاتے ہیں۔ جعلی اربوں روپوں کے کیس کس کے خلاف بنے ہوئے ہیں۔ منی لانڈرنگ کا مطلب کیا ہے اور سابق حکومتوںکے کون کون سے مدبرین منی لانڈرنگ کے مرض میں مبتلا ہیں؟ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی آج کل خاموشی کا روزہ کیوں رکھے ہوئے ہیں؟ ہمارے سابق وزیر اعظم کے برادر خورد میاں شہباز شریف کے خلاف کس الزام میں نیب کے بلاوے آتے ہیں؟ ہمارے ایک اور سابق وزیر اعظم خاقان عباسی کے خلاف کس قسم کے الزامات عائد ہیں ۔

ایل این جی کیا ہے اور خاقان عباسی کا ایل این جی سے کیا تعلق ہے پچھلے دنوں اچانک رکشہ ڈرائیوروں، مزدوروں اور غریب طبقات کے بینک اکاؤنٹس میں اربوں روپے کہاں سے آگئے اور کیوں آگئے؟ کچھ عرصہ پہلے ملک کی دو بڑی پارٹیاں ایک دوسرے کی دشمنی کی حد تک خلاف تھیں۔ وہ آج کل ایک جان دو قالب کیوں بن گئی ہیں؟ ہم جن بزرگوں کا ذکر کر رہے ہیں وہ چند ماہ پہلے برسر اقتدار تھے آج جیلوں میں کیوں ہیں کیا یہ واقعات صرف حال سے ہی تعلق رکھتے ہیں یا ماضی بھی اس قسم کے کارناموں سے بھرا ہوا ہے؟ ان سوالات کا براہ راست یا بالواسطہ تعلق ہمارے اس ابتدائیے سے ہے جو کالم کے آغاز میں ان سوالات کا بالواسطہ یا بلاواسطہ تعلق جدید علوم اور سائنس وٹیکنالوجی میں ہماری پسماندگی سے ہے؟


اب آئیے آپ کی توجہ ایک خبر کی طرف مبذول کراتے ہیں جس کی تین کالمی سرخی کچھ یوں ہے۔

''مسلم دنیا سائنس اور ٹیکنالوجی میں بہت پیچھے رہ گئی'' اس خبر کی تفصیل کچھ یوں ہے۔

مسلم دنیا تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بہت پیچھے رہ گئی ہے۔ کسی مسلم ملک کے تعلیمی ادارے نے اب تک نوبل انعام حاصل نہیں کیا۔ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر ٹاسک فورس، تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی کے ذریعے ملکی ترقی کی سمت کا تعین کرے گی، ایران کی ترقی پوری مسلم دنیا کے لیے مشعل راہ ہے، پانچویں اسٹیپ عالمی کانفرنس پاکستانی اور ایرانی سائنسدانوں کو ایک دوسرے کے قرین لائے گی۔

ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی ٹاسک فورس برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمن نے جامعہ کراچی میں قائم ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن وڈرگ ریسرچ اور مصطفی سائنس و ٹیکنالوجی فاؤنڈیشن ایران کے زیر اہتمام ''متعدی و غیر متعدی امراض صحت سے متعلق مشکلات'' کے موضوع پر ای سی جی ایس 4 روزہ عالمی کانفرنس میں کیا۔ جامعہ کراچی کے وی سی ڈاکٹر محمد اجمل خان نے کہا کہ اب باتوں کا وقت نہیں، سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ اس کانفرنس کی اہمیت کا اندازہ اس حقیقت سے کیا جاسکتا ہے کہ اس کانفرنس میں 40 ممالک کے 500 سائنسدان شرکت کر رہے ہیں کیا اس قسم کی کانفرنسیں ماضی میں ہوتی رہی ہیں اگر ہوتی رہی ہیں تو اس کے نتائج کیا نکلے ہیں؟

اس کانفرنس کا ذکر ہم نے اس حوالے سے کیا کہ کرپشن اور بے حسی کے کلچر میں شاید اس کانفرنس کے شرکا کی آواز بے حسی کو توڑنے کی راہ ہموار کرے۔ پاکستان 22 کروڑ انسانوں کا ایک بڑا ملک ہے اور مشرق وسطیٰ کے درجنوں مسلم ملکوں میں جدید علوم سائنس ٹیکنالوجی اور تحقیق کے شعبوں میں سناٹا طاری ہے ۔ اس کی اصل وجہ کا ذکر ہم نے پاکستان کی حکمران اشرافیہ کی مصروفیات کے حوالے سے کیا ہے۔ شہری آبادی کے علاقوں میں تعلیمی ترقی اور بیداری کے لیے پرائیویٹ اسکولوں کا جو جمعہ بازار لگا ہوا ہے اسے تعلیمی ترقی کا میزبان کہا جا رہا ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ پرائیویٹ اسکول بھی لالچی مالکان کی کمائی کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔

ہمارے ملک کے مدرسوں میں اللہ کے فضل سے 32 لاکھ طلبا زیر تعلیم ہیں۔ ان مدرسوں کا اپنا ایک تعلیمی نظام ہے جس میں جدید علوم سائنس اور ٹیکنالوجی کے حوالے سے درس و تدریس کا کوئی کلچر نہیں ہے۔ یہ 32 لاکھ نوجوان حصول علم کے بعد کیا کسی جدید علوم سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں اپنی تعلیم اور تربیت کا کوئی مظاہرہ کرسکیں گے؟ پاکستان کی آبادی کا 60 فیصد سے زیادہ حصہ دیہات میں رہتا ہے اور دیہی علاقوں کے اسکول وڈیروں کے مویشی خانے بنے ہوئے ہیں۔ ہمارے ''باشعور'' وزیر اعظم اگر اس بے بس ملک کو جدید علوم سے آراستہ کرنا چاہتے ہیں تو 71 سالہ پرانا فرسودہ نظام تعلیم کو بدل کر جدید علوم سائنس ٹیکنالوجی کا مرکز بنائیں۔
Load Next Story