- غیور کشمیریوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کرکے مودی سرکار کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا
- وفاقی بجٹ 7 جون کو پیش کیے جانے کا امکان
- آزاد کشمیر میں آٹے و بجلی کی قیمت میں بڑی کمی، وزیراعظم نے 23 ارب روپے کی منظوری دیدی
- شہباز شریف مسلم لیگ ن کی صدارت سے مستعفی ہوگئے
- خالد عراقی نے آئی سی سی بی ایس کی خاتون سربراہ کو ہٹادیا، اقبال چوہدری دوبارہ مقرر
- اسٹاک ایکسچنیج : ہنڈرڈ انڈیکس پہلی بار 74 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا
- اضافی مخصوص نشستوں والے اراکین کی رکنیت معطل
- امریکا؛ ڈانس پارٹی میں فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور 15 زخمی
- ہم کچھ کہتے نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پتھر پھینکے جاؤ، چیف جسٹس
- عمران خان کا ملکی حالات پر آرمی چیف کو خط لکھنے کا فیصلہ
- سونے کی عالمی اور مقامی قیمت میں کمی
- لاہور سفاری زو میں پہلی بار نائٹ سفاری کیمپنگ کا انعقاد
- زمینداروں کے مسائل، وزیراعلیٰ آج وزیراعظم سے ملاقات کریں گے
- خیبر پختونخوا میں دو ماہ کے دوران صحت کارڈ پر ایک لاکھ افراد کا مفت علاج
- لاہور میں پرانی دشمنی پر ماں اور 17 سالہ بیٹا قتل
- بھارت میں انتخابات کے چوتھے مرحلے کا آغاز؛ 10 ریاستوں میں ووٹنگ
- غزہ جنگ کے خوفناک نفسیاتی اثرات، 10 اسرائیلی فوجیوں کی خودکشی
- گندم اسکینڈل؛ وزیراعظم کا ایم ڈی اور جی ایم پاسکو کی معطلی کا حکم
- نان فائلرز کے موبائل بیلنس پر 100 میں سے 90 روپے ٹیکس کٹوتی کا فیصلہ
- خفیہ معلومات کی تشہیر اورپھیلانے والوں کو سزا دینے کا اعلان
وزیراعظم کا صائب فیصلہ
وزیراعظم عمران خان نے ارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے پر انتہائی مایوسی کا اظہارکرتے ہوئے گورنر پنجاب کو اضافے کی سمری پر دستخط کرنے سے روک دیا ہے۔ اپنے ٹویٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ایسے وقت میں جب ہمارے پاس عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کے وسائل نہیں ہیں، یہ اقدام بالکل بلاجواز اور نامناسب ہے۔
اس طرح کے فیصلوں کا دفاع نہیں کیا جاسکتا۔ بلاشبہ وزیراعظم نے جوکہا وہ حرف بہ حرف درست ہے اورزمینی حقائق کی نشاندہی کرتا نظر آتا ہے کیونکہ اس وقت ملک کی معاشی واقتصادی صورتحال خاصی خراب ہے، جس کو بہتر بنانے کے لیے حکومت نے متعدد دوست ممالک سے قرضہ لیا ہے تاکہ ملکی معاملات کو چلایا جاسکے۔ دوسری جانب عوام بھی مہنگائی کے ہاتھوں پریشان ہیں ۔ عمران خان الیکشن سے قبل اپنی انتخابی مہم کے دوران اراکین اسمبلی کے لیے ترقیاتی فنڈز اور مراعات پر شدید تنقید کرتے اور سادگی پر زور دیتے رہے ہیں ۔
یوں دیکھا جائے تو اخبارات میں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمرکا بیان شایع ہوا ہے کہ ’’مہنگائی بڑھے گی اورعوام چیخیں ماریں گے ‘‘ اور اس کے ساتھ ہی دوسری خبرمیں اراکین صوبائی اسمبلی اور وزرائے اعلیٰ کی تنخواہوں اور مراعات میں ہوشربا اضافے نے یقینی طور پر مہنگائی کے مارے عوام کو پریشان کردیا ہے ۔ وزیر اعظم کوکٹوتی کے بعد ایک لاکھ 96 ہزار 979 روپے تنخواہ ملتی ہے جب کہ وزیراعظم کے مقابلے میں وفاقی وزراء کی تنخواہ ڈھائی لاکھ روپے کے قریب ہے۔
اس خبر کے بعد جو عوامی تاثر ابھرا وہ یہ تھا کہ حکومت عوام کے لیے سہولیات مہیا کرتی ہے مگر یہاں پر عوام کے بجائے پنجاب کے حکمرانوں نے اپنی مراعات میں اضافہ از خود کرلیا ہے ، وہ جو ماضی قریب میں دوسروں پر تنقید کرتے نہ تھکتے تھے انھیں اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔
پنجاب اسمبلی کی تمام سیاسی پارٹیاں چاہے ان کا تعلق حزب اقتدار سے ہو یا اپوزیشن جماعتوں سے، انھوں نے جس جلد بازی میں اپنی تنخواہوں میں اضافہ کیا ہے وہ حیرت انگیز ہے ۔پنجاب اسمبلی میں منظور ہونے والے بل اور اس میں درج مراعات اور اضافے نے عمران خان کو ذہنی طور پر صدمہ پہنچایا ہے ،جس کا انھوں نے برملا اظہار بھی کیا ہے۔
عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونیوالے نمایندوں کو اپنی مراعات کی تو بہت فکر ہے لیکن عوام کس حال میں ہیں انھیں کچھ خبر نہیں۔ پنجاب کے اراکین اسمبلی کو چاہیے کہ وہ عوامی مفاد میں اپنی مراعات اور تنخواہوں میں اضافے سے دستبردار ہوجائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔