بے بنیاد بھارتی پروپیگنڈا

ایڈیٹوریل  بدھ 7 اگست 2013
سرحد پار سے دراندازی کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں اور دراندازکامیابی کے ساتھ میدانی علاقوں میں داخل ہو رہے ہیں،بھارتی وزیر دفاع۔ فوٹو: اے ایف پی

سرحد پار سے دراندازی کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں اور دراندازکامیابی کے ساتھ میدانی علاقوں میں داخل ہو رہے ہیں،بھارتی وزیر دفاع۔ فوٹو: اے ایف پی

عالمی سطح پر بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال کے تناظر میں پاک بھارت تعلقات میں جب بھی بہتری کے کچھ آثار نظر آتے ہیں اور قیام امن کے لیے کچھ سنجیدہ کوششیں شروع کی جاتی ہیں تو شدت پسند عناصر کی جانب سے کچھ ایسا پروپیگنڈا شروع کردیا جاتا ہے کہ امن کی طرف بڑھتے ہوئے قدم مجبوراً رک جاتے ہیں ۔ اس امر کی تازہ ترین مثال ایک الزام کی صورت میں سامنے آئی ہے کہ لائن آف کنٹرول پر پاک فوج کی فائرنگ سے 5 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے ہیں ، پاکستان نے ان الزامات کی پرزورتردید کی ہے۔ بھارتی وزیر دفاع کے مطابق سرحد پار سے دراندازی کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں اور دراندازکامیابی کے ساتھ میدانی علاقوں میں داخل ہو رہے ہیں،آیندہ چند دنوں میں شدید جھڑپیں ہو سکتی ہیں۔

وزیر موصوف کے بیان کو بنیاد بنا کر خبر رساں ایجنسی کے مطابق بھارتی دفتر خارجہ نے پاکستانی ہائی کمشنر سلمان بشیر کو طلب کر کے نہ صرف ہلاکتوں پر احتجاج کیا ہے بلکہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں اراکین نے  اس مسئلے پر مناسب ردعمل نہ دینے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور ایوان بالا میں پاکستان کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی۔ یہ تو بات ہوئی پروپیگنڈا مشینری جس میں کلیدی کردار بھارتی میڈیا کا بھی ہے  جو جلتی پر تیل کا کام کرتا ہے ۔جب کہ حقیقی صورتحال یہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدوں پر فائربندی کا ایک معاہدہ موجود ہے جو 2003ء میں طے پایا تھا اس کی کھلی خلاف ورزی تو بھارتی افواج اکثروبیشترکرتی ہوئی نظر آتی ہیں ،یہاں تک کہ ہمارے بعض سرحدی گائوں ان کی دراندازی اور مسلسل فائرنگ کا نشانہ بنتے رہتے ہیں جس میں عام دیہاتی اور فوجی بھی شامل ہیں ایسا ہی واقعہ  منگل کی شام پیش آیا جب کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے پاک فوج کے دو جوان شدید زخمی ہوگئے۔

بھارتی الزامات کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ملٹری میکنزم کو مضبوط بنانے اور اس کی پاسداری کی ضرورت ہے ، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ماحول کو خراب کرنے والی اس طرح کی بے بنیاد رپورٹس سے بچا جا سکے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تعمیری، دیرپا اور نتیجہ خیز مذاکراتی عمل کے لیے پرعزم ہے اور بات چیت کے عمل کی جلد بحالی کا منتظر ہے۔ پاکستان کے نومنتخب وزیراعظم نوازشریف کی شدید خواہش ہے کہ قیام امن کے لیے بھارت سے بہتر تعلقات استوار کیے جائیں لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کچھ شدت پسند عناصر کو ان کی مخلصانہ خواہش پسند نہیں آئی ہے اور اس کی راہ میں پروپیگنڈا مشینری نے کام شروع کردیا ہے، بھارت خطے کا بڑا ، اہم اورطاقتور ملک ہے اس کی کل افواج اور فوجی سازوسامان کی تعداد تمام سارک ممالک سے زیادہ ہے ، ایک طاقتور ملک کو اپنے سے کئی گنا چھوٹے ممالک سے بھلا کیا خطرہ ہوسکتا ہے؟

ماسوائے خطے میں اپنی چوہدراہٹ قائم کرنے کی خواہش کے ۔مسئلہ کشمیر پر تین جنگیں دونوں ممالک لڑچکے ہیں۔جنگ تباہی وبربادی کا نام ہے ، وقت کی اہم ترین ضرورت دونوں ممالک کے درمیان امن کا قیام ہے تاکہ  دونوں ملکوں کے عوام ترقی، امن اور استحکام کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکیں۔ ان کے درمیان  اخوت اور بھائی چارے کے رشتے استوار ہوں بلکہ باہمی لین دین تجارت، ثقافتی وادبی وفود کے تبادلے اور ویزا کی پابندیاں نرم کر کے دونوں ممالک کو قریب لایا جائے ، نفرت کے الائو کو بجھانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جانی چاہئیں ۔ منفی پروپیگنڈے سے پرہیز کر کے دونوں ممالک امن کی راہ پر چل سکتے ہیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔